1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی، بھارتی تجارتی نمائش اختتام پذیر

شادی خان سیف15 دسمبر 2013

پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی میں آج تین روزہ بھارتی تجارتی نمائش کا اختتام ہو گیا۔ اس دوران پاک بھارت حکومتوں کی جانب سے تاجروں کے لیے آسانیاں فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔

تصویر: Prabhakar Mani Tiwari

کراچی کے قلب میں واقع تجارتی نمائش گاہ ‘ایکسپو سینٹر’ میں عوام کی بڑی تعداد بھارتی ملبوسات، اشیائے زیبائش اور دیگر ساز وسامان خریدتے رہے۔ اس دوران انہیں بظاہر یہ احساس بھی نہیں ہوا کہ اسٹال پر کھڑے افراد اور رکھی گئی اشیاء کسی دوسرے ملک کی ہیں۔ بھارتی ملبوسات کے تاجر درگیش مشرا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ دونوں ممالک میں لباس کی تراش خراش اور انداز پیراہن میں بہت زیادہ فرق نہیں ہے ’’ہم نے ایک برس قبل کراچی میں اپنا ایک شو روم کھولا تھا اور اب ہم پاکستان کے پانچ بڑے شہروں میں شو روم کھولنے والے ہیں، ہم پاکستانی عوام کے شکر گزار ہیں‘‘۔

پاکستان اور بھارت کی حالیہ تاریخ تنازعات سے پُر رہی ہے۔ ایسے میں عوامی سطح پر رابطوں میں سرگرمی کو بہتر مستقبل کی نوید سمجھا جارہا ہے۔ اس تجارتی میلے کو دیکھنے کے لیے کئی ایسے گھرانے بھی آئے ہوئے تھے، جن کے آباؤ اجداد کا تعلق موجودہ بھارت کی کسی علاقے سے تھا۔ ایسا ہی گھرانہ 55 سالہ عشرت محمود اور ان کی اہلیہ شبانہ عشرت کا ہے، جن کے والدین کا تعلق لدھیانہ سے تھا۔ اس سوال پر کہ آخر پاکستان اور بھارت اتنے برس بعد بھی ایک دوسرے سے اس قدر بد دل کیوں ہیں اس جوڑے نے کچھ یوں جواب دیا ’’ ایک نہیں کئی وجوہات ہیں، آپ بھی جانتے ہیں، ہم بھی جانتے ہیں اور حکومتیں بھی جانتی ہیں، ان سب کو ختم کیا جانا چاہیے‘‘۔

تصویر: DW

نمائش کے پہلے روز افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب بھارتی ہائی کمشنر گوپال باگلے نے یہ عزم ظاہر کیا کہ ان کی حکومت پاکستان کے ساتھ خلوص دل سے تعلقات کی بحالی چاہتی ہے۔ یورپی یونین کی تجارتی منڈیوں میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بھارتی سفارتکار نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات میں کچھ پیشرفت نے بھی اس معاملے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پاکستان اور بھارت باضابطہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ سالانہ بنیادوں پر قریب چار ارب ڈالر کی تجارت کرتے ہیں۔ اس ضمن میں اہم نکتہ یہ ہے کہ پیچیدہ کاغذی کارروائی سے بچنے کے لیے دونوں ملکوں کے تاجر کئی ملین ڈالر کی تجارت دبئی کے راستے کرتے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی کی تاجر برادری کی سرکردہ شخصیات سراج قاسم تیلی اور زبیر موتی والا نے دبئی کے راستے کی جانے والی تجارت کی روک تھام اور پاک بھارت حکومتوں کی جانب سے تاجروں کے لیے آسانیاں فراہم کرنے پر زور دیا۔

اس دوران یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ دونوں ممالک بہتر مستقبل کے لیے باہمی تجارت میں ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی کا استعمال کریں۔ پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس کی مثال دیتے ہوئے پاک بھارت مشترکہ چیمبر آف کامرس کے قیام اور مشترکہ تجارتی منصوبوں کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

بھارتی وفد کی دعوت پر کراچی کے تاجروں نے اگلے برس بھارت میں پاکستانی اشیاء کی نمائش لگانے کا بھی اعلان کیا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں