1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی

عاطف توقیر13 مئی 2015

پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی میں بدھ کے روز اسماعیلی شیعہ مسلمانوں کی ایک بس پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی ہے۔ اس واقعے میں 43 افراد ہلاک ہوئے۔

Irak Islamischer Staat Fahne ISIS
تصویر: Imago/Xinhua


دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے کراچی میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر قبول کرتے ہوئے کہا، ’’خدا کا شکر ہے، اسلامک اسٹیٹ کے سپاہیوں نے کراچی میں ایک بس میں سوار شیعہ اسماعیلیوں میں سے 43 کو ہلاک اور قریب 30 کو زخمی کر دیا ہے۔‘‘
اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے عربی زبان میں جاری کردہ اس بیان میں زخمیوں کی تعداد پاکستانی حکام کی جانب سے بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ بتائی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جنم لینے والی اس تنظیم نے پاکستان میں اس طرز کا کوئی بڑا حملہ کیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ رواں برس جنوری میں اس شدت پسند تنظیم نے پاکستان اور افغانستان کے علاقوں کو ’صوبہ خراسان‘ قرار دیتے ہوئے، ان کے لیے اپنی ایک شاخ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل کراچی کے ضلع ملیر میں جائے وقوعہ سے پاکستانی پولیس کو پمفلٹس بھی ملے تھے، جب پر اسلامک اسٹیٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اے ایف پی کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری ایک پاکستانی عسکری گروہ جنداللہ نے بھی قبول کی ہے، تاہم ماہرین کے مطابق ان دونوں گروپوں کے درمیان قریبی تعلقات پائے جاتے ہیں۔
پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں میں حالیہ چند برسوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جو پاکستان کی قریب دو سو ملین آبادی کا 20 فیصد بنتے ہیں۔
پاکستانی صوبہ سندھ میں پولیس کے سربراہ غلام حیدر جمالی نے اس واقعے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس دہشت گردانہ حملے میں 43 افراد ہلاک جب کہ 13 زخمی ہوئے۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا، ’’چھ دہشت گرد تین موٹرسائیکلوں پر سوار تھے۔ وہ اس بس میں داخل ہوئے اور بلا اشتعال فائرنگ شروع کر دی۔ ان کے پاس نو ملی میٹر کے پستول تھے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام افراد کو نو ملی میٹر پستول کی گولیاں ہی لگی ہیں۔‘‘
اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے فرانس میں قائم دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی حکومتی اعداد و شمار کی تصدیق کی گئی ہے۔
اس واقعے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم بھی کراچی پہنچ چکے ہیں، جہاں انہوں نے اس واقعے اور شہر میں سلامتی کی صورت حال سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ چند ماہ میں پاکستان میں دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ کی حمایت میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کہ ملک کے شمال مغربی علاقوں میں ایسے پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے ہیں، جس میں اس گروہ نے لوگوں سے تعاون طلب کیا ہے۔ ملک کے متعدد شہروں کی دیواروں پر اسلامک اسٹیٹ کی حمایت میں نعرے بھی درج ہیں۔
اس واقعے کے بعد جنداللہ نامی گروہ نے بھی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ گروہ بھی ماضی میں پشاور میں ایک چرچ پر حملے سمیت دہشت گردی کی متعدد سنگین وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔

جائے واقعہ سے پمفلٹ بھی ملے تھے، جس پر درج تھا کہ اسلامک اسٹیٹ اس دہشت گردانہ کارروائی کے پیچھے ہےتصویر: DW/R. Saeed
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں