کراچی: سکیورٹی میں اضافہ، مزید ہلاکتیں
4 اگست 2011پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کہلائے جانے والے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں حالیہ پانچ دنوں میں کم از کم اٹھاون افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ کراچی میں کئی ماہ سے پر تشدد واقعات اور قتل و غارت جاری ہے۔ بدھ کے روز حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے شہر کی سکیورٹی سخت کرتے ہوئے سینکڑوں پیرا ملٹری فورسز تعینات کر دی ہیں۔
خیال رہے کہ کراچی نہ صرف پاکستانی معیشت کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے بلکہ یہاں کی بندرگاہ سے نیٹو کے جہاز اپنا سامان پاکستان کے راستے افغانستان بھی منتقل کرتے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق کراچی کے حالات کی خرابی کی وجہ متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کی چپقلش ہے۔ اردو بولنے والوں کی نمائندہ سمجھی جانے والی جماعت ایم کیو ایم حال ہی میں صوبہ سندھ اور وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت سے علیٰحدہ ہو گئی تھی۔ ایم کیو ایم اور اے این پی دونوں ہی ایک دوسرے پر اپنے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کا الزام عائد کرتی ہیں۔
ایم کیو ایم کے جلا وطن رہنما الطاف حسین نے لندن سے بذریہ ٹیلی فون اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے افواج پاکستان سے کراچی کی سکیورٹی اپنے ہاتھوں میں لینے کی اپیل بھی کی۔ انہوں نے بین اقوامی برادری سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ کراچی کے حالات بہتر کرنے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی