کراچی: ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے شبے میں چھ افراد گرفتار
27 اکتوبر 2016ہلاک ہونے والے جوڑے نے ایک سال قبل شادی کی تھی اور کراچی کے ضلع ملیر میں مقیم تھا۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والی خاتون اپنے پہلے شوہر کو چھوڑ کر گھر سے فرار ہو گئی تھی۔ ایک قبائلی جرگے یا رسمی کونسل کی جانب سے اس جوڑے کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ جرگے میں خاتون کا سابق شوہر اور اُس کے رشتہ دار بھی شامل تھے۔
سینئر پولیس افسر جاوید اکبر نےخبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’’ جرگے کے اراکین نے دونوں کا گلا گھونٹ کر ایک قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔‘‘ پولیس افسر جاوید اکبر نے مزید بتایا کہ ان افراد کو بروز منگل پچیس اکتوبر کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ پاکستان میں ہر سال قریب ایک ہزار خواتین غیرت کے نام پر قتل کی جاتی ہیں۔
قبل ازیں غیرت کے نام پر قتل کرنے والے ’قصاص و دیت‘ کے نام پر آسانی سے بچ جایا کرتے تھے۔ تاہم پاکستانی پارلیمنٹ کے ’غیرت کے نام‘ پر قتل کے حوالے سے پیش کردہ مسودہٴ قانون کی منظوری کے بعد اب ریپ کے مرتکب شخص کو عمر قید اور غیرت کے نام پر قتل کرنے والے شخص کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا ہو گی۔
اِس حوالے سے موجود سابقہ فوجداری قوانین میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ اِس ترمیم کے بعد اب غیرت کے نام پر قتل کے مجرموں کو سخت سزاؤں کا سامنا ہو گا۔ مجرم کو دی گئی موت کی سزا کو اگر قتل کیے جانے والی عورت یا مرد کے خاندان والے معاف بھی کر دیں گے توبھی مجرم کو پچیس برس کی عمر قید ہر صورت میں بھگتنا ہو گی۔