کراچی: مخصوص علاقوں میں آپریشن کی قیاس آرائیاں
23 اگست 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس ذرائع کے حوالے سے پیر کی صبح تک 92 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ بدھ سے جاری خونریزی کے اس تازہ سلسلے میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب گیارہ افراد اور پیر کی صبح چار افراد دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ مارے جانے والے بہت سے افراد وہ ہیں، جو کچھ دنوں سے لاپتہ تھے اور اب ان کی بوری بند لاشیں شہر کے مختلف علاقوں سے برآمد ہوئی ہیں۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ سندھ حکومت میں شامل عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے کارکنان کی ہلاکت کو جواز بنا کر اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے بھی اس اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اجلاس کے بعد سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے بتایا کہ وزیر اعظم نے اتحادیوں سے مشاورت کی ہے۔ ان کے مطابق شہر کے نو شورش زدہ علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے مثبت نتائج متوقع ہیں۔ میمن نے دعویٰ کیا کہ یہ آپریشن سیاسی اثر و رسوخ سے بالاتر ہوکر کیا جائے گا اور مجرمان کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی۔
کراچی کی صورتحال پر متحدہ قومی موومنٹ نے پیپلز پارٹی حکومت کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا ہے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وزیر اعظم کی کراچی میں موجودگی کے دوران ایم کیو ایم ایک مرتبہ پھر حکومت میں شمولیت کا اعلان کردے گی۔ اس کے برعکس ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم گیلانی کراچی میں امن قائم نہیں کرسکتے، تو مستعفی ہوجائیں۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت اردو بولنے والوں کو سلامتی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ دنوں شہر میں پشتون اور بلوچ شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات زیادہ ہو رہے تھے جبکہ اب کچھ دنوں سے اردو بولنے والے شہری دہشت گردوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
آج منگل کو ایم کیو ایم کے تحت ملک گیر سطح پر یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ کراچی میں تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز سے کاروبار بند رکھنے کا کہا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے پیپلز امن کمیٹی پر شہر میں ایک سو سے زائد شہریوں کو اغوا یا قتل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر امن قائم نہیں کیا گیا، تو وہ آئین کے مطابق ردعمل کا حق رکھتے ہیں۔
لگ بھگ دو کروڑ کی آبادی والے اس بندرگاہی شہر میں حالات کی سنگینی کا تجارتی سرگرمیوں پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔ تاجر تنظیموں کے مطابق شہریوں کی جانب سے عید کی روایتی خریداریاں نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ شہر میں ماتم کی سی فضا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف توقیر