1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

کراچی منعقدہ ’ایگاٹیکس‘ میں جرمنی کی جدید ٹیکسٹائل مشینیں

27 اپریل 2017

پاکستان کی گرتی ٹیکسٹائل برآمدات کو سہارا دینے کے لیے ملک کے معاشی حب کراچی میں دسویں بین الاقوامی ٹیکسٹائل مشنیری اینڈ گارمنٹس ٹیکنالوجی نمائش کا انقعاد کیا گیا ہے۔

Pakistan Meese IGATEX 2017
تصویر: DW/R. Saeed

نمائش میں پاکستان کے علاوہ جرمنی، اٹلی، امریکا، ترکی، جاپان، چین اور بنگلہ دیش سمیت پینتیس  ممالک کی پانچ سو پچاس کمپنیاں شریک ہیں۔ صرف جرمنی کی ستّر کمپنیوں نے مشینری اور پرزہ جات کے اسٹالز لگائے ہیں۔

نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری ٹیکسٹائل حسن اقبال نے کیا، جن کا کہنا تھاکہ ’’یہ نمائش ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بہت سود مند ثابت ہوگی، تاہم برآمدکنندگان کو عالمی مارکیٹ میں اپنا سامان فروخت کرنے کے لیے اپنی مصنوعات کا معیار بہتر کرنا ہوگا۔ حکومت بھی برآمدی شعبہ کی ترقی کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی سمیت دیگر اقدامات کررہی ہے۔‘‘

نمائش میں جرمن اسٹالز پر موجود مشینیں اور دیگر اشیا شرکا کی توجہ کا مرکز رہیں۔ ان میں سے خصوصاﹰ دھاگے سے سویٹر بنانے والی مشین کے اطراف سب سے زیادہ رش دیکھا گیا۔ ہر شخص اس مشین سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہتا تھا۔ مشین کے آپریٹر عبدالخالق نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ مشین گھنٹوں کا کام منٹوں میں کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور صرف پنتیس منٹ میں مختلف دھاگوں سے مردانہ سویٹر تیار کرتی ہے۔ جب کہ مٹیریئل ویسٹ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

ٹیکسٹائل کے شعبہ سے وابسطہ دیگر صنعتکاروں نے بھی نمائش کے ہر سال باقاعدگی سے انعقاد کو اہم قرار دیاتصویر: DW/R. Saeed

سابقہ دورِ حکومت میں وزیر اعظم کے مشیر برائے ٹیکسٹائل اور معروف صنعتکار مرزا اختیار بیگ بھی نمائش دیکھنے پہنچے۔ ڈی ڈبلیو سے گفت گو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کا کسی دوسرے ملک سے مقابلہ نہیں البتہ پیدواری لاگت بلند سے بلند تر ہونے کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک سے مسابقت کا سامنا ہے۔

اس نمائش کی ایک اور اہم بات کشیدہ حالات کے باوجود بیس بھارتی کمپنیوں کی شرکت بھی ہے۔ بھارتی کمپنیاں بھی ٹیکسٹائل کے حوالے سے مشینوں کے پرزہ جات متعارف کرا رہی ہیں۔ بھارتی کمپنیوں کے نمائندے کہتے ہیں نمائش میں شرکت کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینا ہے۔ بھارتی نمائندے نے اس توقع کا اظہار کیا سیاست دان اور حکومتیں معیشت اور سیاست کو الگ الگ رکھیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی مال بھارت جاتا ہے تو بھارت کا سامان پاکستان آئے گا اور یہ دونوں ملکوں کے لیے معاشی طور پر اچھا ہوگا۔

ٹیکسٹائل کے شعبہ سے وابسطہ دیگر صنعتکاروں نے بھی نمائش کے ہر سال باقاعدگی سے انعقاد کو اہم قرار دیا۔ پاکستان کی مجموعی برآمداد میں ٹیکسٹائل سیکٹر میں حصہ ساٹھ فیصد ہے اور یہ سیکٹر حکومت کو ہر سال بارہ ارب ڈالر کے قریب زرمبادلہ کماکر دیتا ہے۔ صنعتکاروں کے مطابق اس طرح کی نمائش کے انعقاد سے بین الاقوامی مارکیٹ، خصوصاﹰ یورپی منڈی کو پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب متوجہ کرنا قدرے آسان ہوجائے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں