1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر کے قریب بم دھماکے

5 مئی 2013

کراچی میں 11 مئی کوہونے والے عام انتخابات سے ایک ہفتہ قبل ہونے والے ان دو بم دھماکوں میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 22 سے زائد زخمی ہوگئے۔ تحریک طالبان پاکستان نے ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo

کراچی کے علاقے عزیز آباد میں یکے بعد دیگرے ہونے والے ان دو دھماکوں میں دو بچوں سمیت 3 افراد ہلاک ہو گئے۔ دھماکوں میں رینجرز، میڈیا اور امدادی اداروں کی ٹیموں کے اہلکاروں سمیت 20 افراد زخمی بھی ہو ئے۔پولیس کے مطابق یہ دھماکے ہفتے کی شب عزیز آباد کے علاقے میں ہوئے جہاں متحدہ قومی موومنٹ یا ایم کیو ایم کا ہیڈکوارٹرز نائن زیرو واقع ہے۔

کراچی شہر میں حالیہ دنوں میں ہونے والا یہ دسواں دھماکہ ہےتصویر: ASIF HASSAN/AFP/Getty Images

پولیس حکام کے مطابق پہلا دھماکہ عزیز آباد نمبر آٹھ میں ایم کیو ایم کے یونٹ آفس کے قریب ہوا۔ اس دھماکے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی جیسے ہی سکیورٹی اہلکار، میڈیا اور امدادی کارکن جائے وقوع پر پہنچے تو دوسرا دھماکہ ہوگیا۔ حالیہ دنوں میں ہونے والے دھماکوں میں سے 9 دھماکے رات نو بجے کے بعد ہوئے۔

زخمیوں کو فوری طور پر عباسی شہید ہسپتال اور اطراف کے دیگر نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ شہر میں حالیہ دنوں میں ہونے والا یہ دسواں دھماکہ ہے۔ ان میں سے سات دھماکے ایم کیو ایم کے مختلف دفاتر کے باہر ہوئے ہیں۔ دھماکوں کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سمیت سب لوگوں کو جائے حادثہ سے دور کر دیا گیا۔

تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے آج کراچی میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ انتخابات سے قبل طالبان مسلسل سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دہشت گردی کے مسلسل واقعات کے خلاف ایم کیو ایم نے کل کراچی میں ہڑتال کی کال دی ہے۔

عزیز آباد میں یکے بعد دیگرے ہونے والے ان دو دھماکوں میں دو بچوں سمیت 3 افراد ہلاک ہو گئےتصویر: ASIF HASSAN/AFP/Getty Images

متحدہ قومی موومنٹ مسلسل دوسرے روز سے دہشت گرادانہ کارروائیوں کی زد میں ہے۔ گزشتہ روز بھی موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے پارٹی کے سرکردہ کارکن کو قتل کردیا تھا۔ حملوں کے بعد شہر میں خوف و ہراس بہت بڑھ گیا ہے۔ بم دھماکوں کے بعد شہر کے بازار ، مارکیٹیں اور پیٹرول پمپ بند ہوگئے جب کہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں پر نہ ہونے کے برابر ہے، جس کی وجہ سے دفاتر سے لوٹنے اور خریداری کرنے والے شہریوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جمعے ہی کے روز عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد کے باہر ایک نامعلوم حملہ آور نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ حالیہ انتخابات کے اعلان کے بعد سے عوامی نشنل پارٹی بھی مسلسل دہشت گردانہ حملوں کی زد میں ہے۔ اس سے قبل جمعے کے دن وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بینظر بھٹو قتل سمیت اہم مقدمات میں وکیل استغاثہ کو نامعلوم حملہ آوروں نے ہلاک کردیا تھا۔

(ah/sks(AP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں