1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں بدامنی: کون ذمہ دار

18 جنوری 2013

ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی منظر امام کو ان کے ڈرائیور اور محافظوں سمیت قتل کر دیا گیا۔ ایم کیو ایم نے اس افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ آج کراچی میں عام ہڑتال ہے

تصویر: DW

اورنگی ٹاون میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی منظر امام کو ان کے ڈرائیور اور دو محافظوں سمیت قتل کر دیا گیا۔ ایم کیو ایم نے اس افسوسناک واقعے  کی شدید مذمت کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اسی سلسلے میں آج کراچی میں عام ہڑتال ہے

کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ ختم ہونے کا نہیں آ رہاتصویر: AP

کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور جرائم کی رپورٹنگ کا وسیع تجربہ رکھنے والے پاکستان کے ایک معروف ٹیلی وژن چینل کے سینئر جرنلسٹ افضل ندیم  کے مطابق کراچی میں نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعات سن 1992 میں اپنے عروج پر تھے: ’’1992 میں کراچی میں کافی گھمبیر صورتحال تھی۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ تھی، دہشت گردی تھی اور کافی زیادہ تشدد تھا۔ جس کے بعد 92 کا آپریشن کیا گیا۔ اس کے بعد 1996 میں کراچی کے حالات میں کچھ بہتری آئی۔ ان دنوں کی بات کی جائے تو جس شہر میں سالانہ ڈیڑھ سے دو ہزار افراد قتل کیے جا رہے تھے وہاں 1996 میں 166 افراد دہشت گردی کا شکار ہوئے۔‘‘

افضل ندیم کے مطابق اس کے بعد 2007 تک کراچی کے حالات نسبتاً پُر امن رہے۔ تاہم 2008 میں کراچی میں ایک بار پھر دہشتگردانہ کاروائیوں کا آغاز ہوا جس میں اب ہر سال ہی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اور حالات یہ ہیں کہ2012  میں دو ہزار سے زائد افراد نشانہ بنا کر قتل کر دئیے گئے۔  

کراچی میں ہونے والی ان دہشت گرد کاروائیوں کا کون ذمہ دار ہے اور شہر کی موجود تمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات بھلا کر ان کاروائیوں کو روکنے میں اب تک کیوں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں؟ اس حوالے سے افضل ندیم کا کہنا تھاکہ کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں کا اتحاد صرف لیڈران تک محدود ہے: ’’ کراچی کے حالات میں سیاسی اثرات زیادہ ہیں۔ یہاں ہر ڈسٹرکٹ سیاسی جماعت کے زیر اثر ہے۔ جو متحدہ قومی موومنٹ کے حلقے ہیں وہ پیپلز پارٹی عمل دخل کی کوشش کرتی ہے تو ظاہر ہے اس کو وہاں سے جواب ملتا ہے۔ جو پیپلز پارٹی کے حلقے ہیں وہاں ایم کیو ایم یا دوسری جماعتیں مثلاً اے این پی مداخلت کی کوشش کرتی ہے۔ اصل میں ان جماعتوں کا اتحاد صرف لیڈران کی حد تک تھا۔ زمینی حقائق مختلف ہیں۔ یہاں کوئی جماعت دوسری جماعت کے کارکنوں کو برداشت نہیں کرتی۔ پھر سیاسی مداخلت کے باعث سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز بھی ہیں جو ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے بھی کاروائیاں کرتے ہیں ۔‘‘  

کراچی کی بد امنی سے سارا ملک متاثر ہےتصویر: DW

 کراچی میں برسوں سے بگڑتے حالات کو اب تک کیوں نہیں سدھارا جا سکا ہے اس کا ذمہ دار افضل ندیم نے واضع الفاظ میں حکومتی اداروں اور ان کے حلیفوں اور حریفوں کو قرار دیا: ’’یہاں کی جو ایجنسیاں ہیں، جو پولیس یا قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں ان پر سیاسی اثر ہے۔ یہ مختلف سیاسی جماعتوں کی آلہ کار ہیں۔ پولیس، رینجرز یا دیگر اداروں کے لوگوں کو ہم نے دیکھا ہے کہ وہ سیاسی افراد یا حکومتی افسران کو رپورٹ کرتی ہیں۔ اسی طرح جو ایم کیو ایم کے دور میں بھرتی ہوئے، وہ ان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ جو پیپلز پارٹی کے دور میں بھرتی ہوئے وہ ان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ تو یہ وجہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے سیاست کے زیادہ زیر اثر ہیں۔ ہم نے کئی بڑے افسران کے سامنے نشاندہی کی کہ حالات کو کس طرح بہتر کیا جا سکتا ہے تاہم اس کی کوئی شنوائی ہیں ہوئی۔‘‘

افضل ندیم کی طرح دیگر سیاسی مبصرین کا بھی یہی خیال ہے جب تک وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے اور اپنے سیاستدانوں کے مفادات سے بالاتر ہو کر کراچی کے مسائل حل کرنے کی کوشش اور قانونی کی بالادستی قائم نہیں کرتیں اس وقت تک کراچی کے عوام اسی طرح مسائل کا شکار رہیں گے اور بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع ہوتی رہیں گی۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ، کراچی

ادارت: عابد حسین

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں