1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں بلدیاتی انتخابات ایک ماہ کے لیے ملتوی

21 جولائی 2022

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی سمیت صوبے کے شہری علاقوں میں 24 جولائی کو ہونے والے الیکشن ملتوی کر دیے گئے۔

Pakistan Wahl | Auszählung der Stimmen in Karatschi
تصویر: Reuters/A. Soomro

 سندھ حکومت کی درخواست پر ملتوی ہونے والے الیکشن اب 28 اگست کو کرانے کا اعلان کیا گیا، تاہم تحریک انصاف نے انتخابات ملتوی کیے جانے کو سندھ حکومت کا خوف قرار دے کر عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا جبکہ جماعت اسلامی نے بھی 22 جولائی کو الیکشن کمیشن کے صوبائی دفتر پر دھرنے کی کال دے دی ہے۔

ذمہ دار کون؟

کراچی میں کشیدگی کو لسانی رنگ نہ دیا جائے، حکومت سندھ کا انتباہ

بارش کی پیش گوئی پر انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست

سندھ حکومت کی جانب سے 18 جولائی کو وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے صوبائی الیکشن کمیشن سے 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی اور 27جولائی کو قومی اسمبلی کے حلقہ 245 میں ضمنی الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست میں بتایا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے رواں ہفتے کے دوران نا صرف کراچی بلکہ حیدر آباد،  ٹھٹھہ، سجاول اور بدین میں طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ اس ماہ کے آغاز میں ہونے والی بارشوں سے کراچی سمیت دیگر شہروں میں بجلی کی فراہمی کے نظام اور سڑکوں کو بھی شدید نقصان ہہنچا ہے اور کئی افراد جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔

ناصر شاہ نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق 23، 24 اور 25 جولائی کو کراچی اور حیدر آباد میں متوقع طوفانی بارش سے اربن فلڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔ جن اسکولوں سمیت دیگر سرکاری عمارتوں میں پولنگ اسٹیشنز بنائے جانے ہیں وہاں بھی بارش کا پانی بھرنے کا اندشہ ہے۔ بارش کے باعث بجلی کی فراہمی بھی کئی روز کے لیے معطل ہوسکتی ہے جس کے باعث الیکشن کا عمل شدید متاثر ہوسکتا کیونکہ پولنگ کا عملہ خصوصا خواتین ملازمین کی ممکنہ عدم حاضری کی وجہ سے عملے کی کمی کا بھی سامنا ہوسکتا ہے لہذا بلدیات انتخابات کے دوسرے مرحلے اور ضمنی انتخاب کو ملتوی کردیا جائے۔

صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے درخواست اپنے سفارشات کے ہمراہ اسلام آباد رسال کی گئی جہاں سے انتخابات کو 28 اگست تک ملتوی کرنے کے فیصلے کا اعلان سامنے آیا ہے۔

الیکشن کمیشن مکمل جانبدار ہے، اسد عمر

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن کے التوا پر الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے التوا کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 ایک ٹوئیٹر پیغام میں اسد عمر  نے کہا کہ عوام بھی الیکشن کمیشن  کا نیا فیصلہ سن کر یقیناً حیران ہوگئے ہوں گے۔ کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی الیکشن کو ووٹنگ سے تین دن قبل ملتوی کر دیا گیا اور وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ بارش ہوگی، مجھے یقین ہے کہ آپ کو بھی اس مضحکہ خیز فیصلے پر اعتبار نہیں آسکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر جانبدار ہوچکا ہے اور کوئی پاکستانی یقین نہیں کرسکتا کہ اس الیکشن کمیشن کے ہوتے ہوئے صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کمیشن کروائے جاسکیں۔

اسد عمر کاکہنا تھا، '' پی ڈی ایم کی جماعتیں بھاگی بھاگی گئی تھیں کہ ہمیں بچاؤ کیوں کہ وہ دیکھ چکی تھیں کہ جس  طرح سے 17 جولائی کو  پنجاب میں بلا چلا اس خوف سے یہ بھاگے لیکن اب یہ بچ نہیں سکتے کیوں کہ قوم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ قوم نے اپنی حقیقی آزادی لے کر رہنی ہے۔‘‘

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ اب  الیکشن جولائی میں کروائیں یا اگست میں، بلا ایسے ہی چلے گا جیسے پنجاب میں 17 جولائی کو چلا، پاکستان کے عوام سیاستدانوں سمیت عالمی طاقتوں کو بھی بتا دیں گے کہ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے صرف عوام کریں گے،  کوئی بھی حرام کا پیسہ لے کر ضمیروں کی منڈی لگا کر پاکستان کی جمہوریت سمیت عوام کے مستقبل کونہیں خرید سکتا۔

کراچی کا اسلامک گارڈن

03:38

This browser does not support the video element.

جماعت اسلامی کا الیکشن کمیشن کے باہر دھرنے کا اعلان

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابت کے التوا کو مسترد کردیا، حافظ نعیم نے ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''بارش کی آڑ میں کسی کو راہ فرار اختیار نہیں کرنے دیں گے، جمعے کو حقوق کراچی مارچ کے تحت الیکشن کمیشن کے صوبائی دفتر کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے لیے سہولت کاری کا کردار ادا کیا ہے۔ الیکشن کمیشن شروع سے جانبدار ہے۔ انتخابی شیڈول کے اعلان کے باوجود سیاسی ایڈمنسٹریٹر کا عہدے پر رہنا، ترقیاتی کاموں کے اعلان کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور اب بارش کے بہانے الیکشن ہی ملتوی کردیے، یہ کراچی کو منتخب مئیر سے محروم رکھنے کی سازش ہے۔‘‘

پیپلز پارٹی سے مئیر کے اختیارات کی بحالی کا معاہدہ ہوگیا ہے

ایم کیو ایم رہنما اور وفاقی وزیر سید امین الحق نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ایم کیو ایم کو پہلے ہی 24 جولائی کو ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرچکی ہے، کیونکہ جب تک بلدیاتی انتخابات کا قانون، حلقہ بندیاں اور مئیر کے اختیارات بحال نہیں ہوتے انتخابات کا کوئی فائدہ دکھائی نہیں دیتا۔

امین الحق نے کہا، ''2013 کے بلدیاتی ایکٹ میں پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی میں عددی اکثریت کے باعث بلدیاتی اداروں کو اپنے کنٹرول میں کر لیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے یہ اقدام کراچی اور ایم کیو ایم دشمنی میں اٹھایا تھا، تاہم اب پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان سلب شدہ اختیارات کی ترمیمی قانون کے تحت بحالی کا تحریری معاہدہ ہوگیا ہے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں