1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رینجرز، کراچی، دہشت گردی، پولیس، طالبان

کشور مصطفیٰ29 جنوری 2014

پاکستان کی اقتصادی شہ رگ سمجھے جانے والے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں ایک خود کُش بم حملے سمیت تین بم دھماکے ہوئے ہیں، جن کے نیتجے میں کم از کم چار افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

تصویر: RIZWAN TABASSUM/AFP/Getty Images

ہلاک ہونے والوں میں پیرا ملٹری رینجرز کے تین اہلکار اور ایک شہری شامل ہیں جبکہ مزید چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں سے تین رینجرز اہلکاروں کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے جنہیں ایک نجی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہے۔

دہشت گردی کا پہلا واقعہ آج صبح کراچی کے ایک گنجان آبادی والے علاقے نارتھ ناظم آباد میں ایک رینجرز چوکی کے نزدیک اُس وقت پیش آیا جب دھماکہ خیر مواد کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اڑا دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں رینجرز کا ایک سپاہی موقع پر ہی دم توڑ گیا جبکہ تین دیگر زخمی ہو گئے۔

بعدازاں ایک خود کُش حملہ آور نے اسی علاقے میں قائم رینجرز کے ہیڈکواٹرز کے داخلی دروازے کے سامنے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس کارروائی کے نتیجے میں مزید دو رینجرز اہلکار اور ایک سولین سکیورٹی گارڈ ہلاک ہو گئے جبکہ ایک اور گارڈ کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

پیرا ملٹری رینجرز ایک عرصے سے دہشت گردی کی زد میں ہےتصویر: A.Majeed/AFP/Getty Images

ایک سینیئر پولیس آفیسر عامر فاروقی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا،" خود کُش بم حملہ آور نے رینجرز کے ہیڈکواٹرز کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی، سکیورٹی اہلکاروں نے اُسے روکنے کی کوشش کی تو اُس نے خود کو دھماکے سے اُڑا دیا۔‘‘ عامر فاروقی نے کہا ہے کہ خود کُش بم حملہ آور کو رینجرز کے ہیڈکواٹرز میں داخل ہونے سے روکنے والے اہلکاروں کو اس بہادری کے صلے میں ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔‘‘

زخمیوں کو فوری طور سے نارتھ ناظم آباد کے نزدیک قائم عباسی شہید ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس سے پہلے بھی رینجرز کے اسی ہیڈ کوارٹر پر آٹھ نومبر دوہزار بارہ کو خود کُش حملہ کیا گیا تھا جس میں بارودی مواد سے بھرا ایک چھوٹا ٹرک استعمال کیا گیا تھا۔ اس حملے میں رینجرز کے تین اہلکار ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔

کراچی میں امن وامان کی صورتحال روز بروز بگڑ رہی ہےتصویر: AP

یاد رہے کہ ماہ رواں کے شروع میں ہی پاکستان کے نامور ترین پولیس کمانڈرز میں سے ایک چودھری اسلم طالبان کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ انہیں صرف کراچی پولیس ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں عسکریت پسندوں کے خلاف نبرد آزما رہنے اور بہادری اور شجاعت کے مظاہرہ کرنے والوں میں وہ مقام حاصل تھا,جو ان سے پہلے کسی پولیس افسر کو حاصل نہیں ہوا۔

18 ملین کی آبادی پر مشتمل پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی خام ملکی پیداوار کا 42 فیصد فراہم کرتا ہے۔ یہ شہر گزشتہ کئی سالوں سے فرقہ ورانہ، نسلی اور سیاسی تشدد کی آگ کی لپیٹ میں ہے۔ سال 2014 ء کا آغاز پاکستان کے لیے نہایت خونریز رہا ہے۔ رواں ماہ یعنی جنوری میں متعدد دہشت گردانہ حملوں میں اب تک 100 زیادہ جانیں ضائع ہو چُکی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں