کراچی میں خونریز فسادات، کم ازکم 34 افراد ہلاک
30 اپریل 2009کراچی شہر کے سب سے بڑے ہسپتال کے ذرائع نے پچیس جبکہ دوسرے ہسپتال کے حکام نے نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ لسانی فسادات میں متعدد افراد زخمی ہیں اور اس وجہ سے طبّی حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ آج کراچی کے تمام اہم بازار، دیگر تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ مزید تشّدد کو روکنے اور امن کی بحالی کو یقینی بنانے کے لئے بھاری تعداد میں پاکستانی رینجرز اور پولیس اہلکار آج دن بھر کراچی کی سڑکوں پر گشت کرتے نظر آئے۔ دریں اثناء صوبے کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے متحدہ قومی مووٴمنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
صوبہ سندھ کے نوجوانوں سے متعلقہ امور کے وزیر فیصل سبزواری کے بقول عام شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے مجرموں کے مسلح گروہ نسلی بدامنی کو ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
اس بارے میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر نبیل گبول نے کہا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے صوبائی وزیر اعلیٰ کے ساتھ گفتگو میں انہیں امن عامہ کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے اور شہری انتظامیہ نے سیکیورٹی اہلکاروں کو شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا ہے۔