کراچی میں دو خود کُش حملے: 23 ہلاک
5 فروری 2010اطلاعات ہیں کہ یہ بم ایک موٹر سائیکل پر نصب کیا گیا تھا۔ حملہ آور نے اپنی یہ موٹر سائیکل بس کے ساتھ ٹکرا دی تھی۔ دھماکے سے جہاں یہ موٹر سائیکل مکمل طور پر تباہ ہو گئی، وہیں قریبی عمارتوں کے شیشے بھی چکنا چور ہو گئے۔
فوری طور پر رینجرز موقع پر پہنچ گئے جبکہ امدادی کارروائیوں اور زخمیوں کو طبی امداد پہنجانے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا۔
کراچی کے جناح ہسپتال میں سینیئر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ ہسپتال میں بارہ لاشیں جبکہ چالیس زخمی لائے گئے ہیں، جن میں سے کئی ایک کو انتہائی شدید زخم آئے ہیں۔
سینیئر پولیس افسر جاوید اکبر نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اِس بس میں زیادہ تر نوجوان اور خواتین عزا دار شامل تھیں، جو ایک مذہبی اجتماع میں شرکت کے لئے جا رہی تھیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس سربراہ وسیم احمد نے شہر کی شیعہ برادری سے پُر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔
زخمیوں کو جناح ہسپتال میں لایا گیا تھا۔ اِس ہسپتال کی پارکنگ میں ایک اور موٹر سائیکل سوار نے خود کُش حملہ کیا۔ عینی شاہدوں کے مطابق جہاں پہلے حملے میں موٹر سائیکل بس سے ٹکرا دی گئی تھی، وہاں اِس دوسرے حملہ آور نے موٹر سائیکل پر بیٹھے بیٹھے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس حملے میں بھی کم از کم دَس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
کراچی ہی میں 28 دسمبر کو عاشورے کے ایک جلوس کے موقع پر سڑک کے کنارے نصب ایک بم پھٹنے سے کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے/ امجد علی
ادارت: گوہر نذیر گیلانی