1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں مجوزہ محدود آپریشن کے فیصلے پر رد عمل

رفعت سعید، کراچی5 ستمبر 2013

وزیر اعظم نواز شریف نے دو روزہ دورہ کراچی کے دوران شہر میں قیام امن کے لیے رینجرز کو اختیارات دینے کا فیصلہ کیا، سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں ایم کیو ایم کے سوا آٹھ جماعتوں نے شہر میں فوج بلانے کےممکنہ فیصلے کی مخالفت کی۔

تصویر: Reuters

کراچی میں قیام امن کے لیے آپریشن سمیت ہر قسم کی کارروائی پر سبھی سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔ مگر دفاعی امور کے ماہر جمیل یوسف کہتے کہ صورتحال میں بہتری صرف سزاؤں پر عملدرآمد سے ہی ممکن ہے۔ ان کی رائے میں صدر مملکت کو کسی مجرم کی سزا معاف کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق جرائم پیشہ عناصر سیاسی جماعتوں کی چھتری کے نیچے پناہ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اگر بھتہ خوری کے خلاف ٹاسک فورس بن جائے تو بھتہ مافیا کا ایک مہینے میں خاتمہ ممکن ہے اور یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہوسکتا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کراچی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کیتصویر: picture alliance/AP Photo

اس بارے میں صوبائی حکومت کے ترجمان شرجیل میمن کہتے ہیں کہ اگر وفاقی حکومت قوانین میں تبدیلی کے لیے قانون سازی کرے تو صوبائی حکومت اس کے ساتھ ہو گی۔ شرجیل میمن نے اعتراف کیا کہ کراچی میں بھتہ خوری اور لاقانونیت حد سے تجاوز کر چکی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت ایک مخلوط حکومت تھی، لہٰذا اس کے پاس ایک دوسرے پر الزامات لگا کر وقت گزارنے کی گنجائش موجود تھی۔ لیکن اب پیپلز پارٹی صوبے میں اکیلی حکمران جماعت ہے اور اس کے پاس کوئی بہانہ نہیں کہ وہ کراچی میں قیام امن کے لیے کام نہ کر سکے۔

عارف علوی کے مطابق کراچی کے لوگ یومیہ 83 کروڑ روپے مختلف بھتوں کی صورت میں ادا کر رہے ہیں، جس میں سے 21 کروڑ پولیس کو، 22 کروڑ قبضہ مافیا کو، 15 کروڑ جوئے اور سٹے بازی کے اڈوں کو اور 10 کروڑ پانی کی ٹینکر مافیا کو ادا کیے جاتے ہیں۔

عارف علوی کہتے ہیں کہ کراچی کا معاشی قتل ہو رہا ہے اور یہ پاکستان کا اقتصادی قتل ہے۔ ’’ایسی لوٹ مار اور دہشت گردی تو کولمبیا میں بھی نہیں ہوتی۔‘‘ انہوں نے نواز شریف کی قیام امن کے لیے کوششوں کو سراہا اور حکومت کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بے نتیجہ اجلاسوں اور صرف تصاویر اتروانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ ان کی رائے میں بحالی امن کے لیے جس قانون سازی کی ضرورت ہے، وہ اب تک نہیں کی گئی۔

’کراچی کے شہریوں کا پولیس پر اعتماد ختم ہو چکا ہے‘تصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت تین سال پہلے ہی رینجرز کو بااختیار بنانے کی بات کر چکی ہے۔ فاروق ستار کے مطابق وزیر اعظم کو یہ اختیار صوبے سے دلوانے کے لیے خود کراچی آنا پڑا۔ ان کی رائے میں وزیر اعظم کے دو روزہ دورے سے معاملات حل نہیں ہوں گے بلکہ اس کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی اور معاملے کو قومی ایجنڈے کے طور پر دیکھنا ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر غنی کہتے ہیں کہ گزشتہ پانچ سال میں ان کی پارٹی کی حکومت عوامی توقعات کے مطابق کام نہیں کر سکی۔ ’’قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں کے لیے عدالتوں میں کھڑے ہوکر یہ کہنا آسان ہے کہ سیاسی جماعتیں دباؤ ڈالتی ہیں لیکن یہ جان چھڑانے والی بات ہے۔‘‘

اب جبکہ وزیر اعظم نواز شریف رینجرز کو کراچی میں قیام امن کے لیے اختیارات دے چکے ہیں، اس شہر کے باسیوں کو انتظار اس دن کا ہے جب روشنیوں کا شہر کہلانے والے کراچی میں اس کی رونقیں لوٹ آئیں گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں