کراچی میں پانچ سالہ بچی کا ریپ اور قتل: درجنوں افراد گرفتار
8 ستمبر 2020
پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں ایک پانچ سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے بعد پولیس نے درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس بچی کی ایک کپڑے میں لپٹی ہوئی لاش شہر میں کوڑے کے ایک ڈھیر سے ملی تھی۔
اشتہار
اس بہیمانہ جرم کے خبر ملنے پر پورے ملک میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جانے لگا۔ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کے متعلقہ تفتیشی افسر شاہد حسین نے منگل آٹھ ستمبر کے روز بتایا کہ اس بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور پھر اس کے قتل کی چھان بین کے دوران اب تک 30 کے قریب مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور ان کے ڈی این اے کے نمونے بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔
یہ پانچ سالہ بچی چار ستمبر کی صبح کراچی میں اپنے گھر سے باہر گئی تھی لیکن پھر کبھی واپس نہ آئی۔ پولیس کو اس کی ایک کپڑے میں لپٹی ہوئی لاش شہر میں کوڑے کے ایک ڈھیر سے پیر سات ستمبر کی صبح ملی تھی۔ پولیس نے تصدیق کر دی ہے کہ طبی رپورٹ کے مطابق اس بچی کو قتل کرنے سے پہلے ریپ کیا گیا تھا۔
اس گھناؤنے جرم کا علم ہونے پر علاقے کے مکینوں نے مشتعل ہو کر سڑکوں پر احتجاج شروع کر دیا تھا اور کئی سوشل میڈیا صارفین نے اس بچی کی تصویریں اس لیے شیئر کرنا شروع کر دی تھیں کہ پولیس پر اس کے قاتل یا قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔
کیا زینب کو انصاف ملے گا ؟
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سات سالہ بچی زینب کے ریپ اور قتل کے بعد اُس کی لاش ملنے کے بعد سے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ڈنڈا بردار مظاہرین شدید احتجاج کر رہے ہیں۔
تصویر: Twitter
مظاہروں کا سلسلہ
قصور کی رہائشی بچی زینب اتوار سے لاپتہ تھی اور اس کی لاش منگل کو ایک کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی۔ لاش ملنے کے بعد شہر میں پولیس اور حکومتی اداروں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Ahmed
دیگر شہروں میں بھی مظاہرے
نہ صرف قصور بلکہ پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی اس بچی کے حق میں احتجاج مظاہرے کیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Ahmed
کراچی میں مظاہرہ
کراچی میں سماجی کارکن جبران ناصر اور سول سوسائٹی کے اراکین نے زینب کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ۔
تصویر: Faria Sahar
مجرم کو پکڑا جائے
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد زینب کے مجرم کو پکڑا جائے۔
تصویر: Faria Sahar
زینب کی لاش
زینب گزشتہ ہفتے اُس وقت لاپتہ ہو گئی تھیں، جب وہ قریب کے ایک گھر میں قرآن کا درس لینے جا رہی تھیں۔ زینب کی لاش منگل کے روز کوڑے کے ایک ڈھیر میں پڑی ملی تھی۔
تصویر: Twitter
5 تصاویر1 | 5
پاکستان میں کم سن بچیوں کے ریپ اور قتل کے مسلسل واقعات
پاکستان میں بار بار ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ جنسی جرائم کے مرتکب افراد کم سن بچیوں کو اغوا کر کے ریپ کرتے اور پھر انہیں قتل کر دیتے ہیں۔ ابھی گزشتہ ماہ اگست میں بھی صوبے خیبر پختوانخوا کے ضلع نوشہرہ میں ایک چھ سالہ بچی کو اسی طرح اغوا کر کے پہلے ریپ اور پھر قتل کر دیا گیا تھا۔
پاکستان میں 2018ء میں اسی طرح ایک سات سالہ بچی کے اغوا، ریپ اور پھر قتل کے واقعے کے بعد ملک گیر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور ملک میں اس طرح کے جرائم کی بین الاقوامی سطح پر بھی مذمت کی جانے لگی تھی۔
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ملکی تنظیم 'ساحل‘ کے مطابق پاکستان میں اوسطاﹰ ہر روز انتہائی شدید نوعیت کے جنسی تشدد کے کم از کم بھی تین واقعات رونما ہوتے ہیں۔ اس طرح کے جرائم میں ریپ اور ریپ کی کوشش بھی شامل ہوتے ہیں اور یہ ایسے مصدقہ مجرمانہ واقعات ہوتے ہیں، جن کی ملکی اخبارات میں رپورٹنگ بھی ہوتی ہے۔
م م / ع ا (ڈی پی اے)
’کم عمر لڑکی کا ریپ اور قتل، پورا ارجنٹائن سڑکوں پر نکل آیا‘
ارجنٹائن میں ایک 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس گھناؤنے جرم کے خلاف ملک بھر میں خواتین سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج
ارجنٹائن کی عورتیں اور مرد 16 سالہ لڑکی لوسیا پیریز کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف بڑی تعداد میں سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت نے کالے لباس پہن کر ہلاک شدہ لڑکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Abramovich
ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل
گزشتہ برس جون میں بھی کئی ایسے واقعات کے بعد غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس بار لوسیا پیریز کی ہلاکت کے بعد بہت بڑی تعداد میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز پر لکھا ہے،’’اگر تم نے ہم میں سے کسی ایک کو ہاتھ لگایا تو ہم سب مل کر جواب دیں گی۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق ارجنٹائن میں ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل کر دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. R. Caviano
پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا
لوسیا پیریز آٹھ اکتوبر کو ریپ اور تشدد کا نشانہ بننے کے بعد جانبر نہ ہوسکی تھی۔ پراسیکیوٹر ماریہ ایزابل کا کہنا ہے کہ پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا تھا اور ’غیر انسانی جنسی تشدد‘ کے باعث اس لڑکی کے حرکت قلب بند ہو گئی تھی۔ مجرموں نے اس کے مردہ جسم کو دھو کر صاف کر دیا تھا تاکہ یہ جرم ایک حادثہ لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے
پولیس کے مطابق ایک اسکول کے باہر منشیات فروخت کرنے والے دو افراد کو پولیس نے اس جرم کے شبے میں حراست میں لے لیا ہے۔ لوسیا پیریز کے بھائی ماتھیاز کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے ذریعے مزید لڑکیوں کو ظلم کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ ماتھیاز نے کہا، ’’اب ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، ہمیں باہر نکل کر یہ زور زور سے بتانا ہوگا۔‘‘