1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں پولیس بس پر خود کش حملہ، گیارہ ہلاکتیں

عصمت جبیں13 فروری 2014

پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی میں جمعرات کی صبح پولیس اہلکاروں کی ایک بس پر کیے گئے کار بم حملے میں کم از کم 11 اہلکار جاں بحق ہو گئے۔ زخمیوں کی تعداد 50 کے قریب بتائی گئی ہے، جن میں سے 10 کی حالت تشویشناک ہے۔

تصویر: Reuters

کراچی پولیس کے سینئر اہلکار منیر شیخ کے مطابق صبح سویرے کیا جانے والا یہ طاقتور کار بم دھماکا غالباﹰ ایک خود کش حملہ تھا۔ منیر شیخ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’بظاہر یہ ایک خود کش حملہ تھا جس میں بارود سے لدی ایک گاڑی کو دھماکے کے لیے استعمال کیا گیا۔ بس پولیس اہلکاروں کو لے کر جا رہی تھی، جن میں سے اب تک کم از کم 11 کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔‘‘

دھماکے کے وقت اس بس میں 50 سے زائد افسران سوار تھےتصویر: Reuters

ڈاکٹر جمالی کے بقول بم حملے کے کچھ دیر بعد تک 11 ہلاک شدگان کی لاشیں جناح ہسپتال پہنچائی جا چکی تھیں۔ اسی دوران کراچی پولیس کے خصوصی تفتیشی یونٹ کے سربراہ فاروق اعوان نے اے ایف پی کو بتایا کہ بس پولیس اہلکاروں کو لے کر ایک تربیتی مرکز سے رخصت ہونے کے بعد یو ٹرن لے رہی تھی کہ بارود سے لدی ایک وین اس بس سے ٹکرا دی گئی۔ دیگر اطلاعات کے مطابق یہ کار بم حملہ کراچی کے مشرقی حصے میں ایسی جگہ پر کیا گیا، جہا‌ں سے نیشنل ہائی وے زیادہ دور نہیں ہے۔

پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ دھماکے کے وقت اس بس میں 50 سے زائد افسران سوار تھے۔ یہ کار بم حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب پاکستانی حکومت طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ گزشتہ ماہ کے آخر سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ بات چیت اس لیے کی جا رہی ہے کہ ملک میں طالبان عسکریت پسندوں کی سات سالہ مسلح بغاوت کو مذاکرات کے ذریعے ختم کیا جا سکے۔ اس بات چیت کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ ابھی تک کسی بھی تنظیم یا شدت پسند گروپ نے اس دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملک میں ہونے والا یہ 11 واں بڑا حملہ ہےتصویر: Reuters

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اعلان 29 جنوری کو کیا تھا اور وہ ’امن کو ایک اور موقع دینا چاہتے تھے۔ لیکن آج کراچی میں کیا جانے والا طاقتور کار بم حملہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملک میں ہونے والا 11 واں بڑا حملہ ہے۔

اس سال پاکستان میں سکیورٹی فورسز پر اب تک جتنے بھی عسکریت پسندانہ حملے کیے گئے ہیں، ان میں سے متعدد کی ذمے داری طالبان قبول کر چکے ہیں۔ ان میں کراچی میں اسی سال پولیس کے ایک سینئر اہلکار چوہدری اسلم کی ہلاکت کی وجہ بننے والا حملہ بھی شامل ہے۔ اٹھارہ ملین کی آبادی والے شہر کراچی کا پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں حصہ 42 فیصد بنتا ہے۔ یہ شہر کئی برسوں سے فرقہ ورانہ، لسانی اور سیاسی خونریزی سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں