1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں کار بم حملہ: دو افراد ہلاک، ایس ایس پی زخمی

مقبول ملک26 ستمبر 2014

پاکستان کے شہر کراچی میں پولیس کے ایک قافلے پر جمعرات کو کیے گئے ایک کار بم حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے نگران ایس ایس پی فاروق اعوان بھی شامل ہیں۔

تصویر: Reuters

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس بم حملے میں سینئر پولیس افسر فاروق اعوان، جو کہ پولیس کے خصوصی تحقیقاتی یونٹ SIU کے سربراہ ہیں، کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ کراچی پولیس کے انسداد دہشت گردی یونٹ کے سربراہ راجہ عمر خطاب نے اے ایف پی کے بتایا کہ اس دھماکے میں استعمال ہونے والا بارودی مواد ایک گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔

صوبائی دارالحکومت میں پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو کے بقول ابتدائی چھان بین سے یہ اشارے ملے ہیں کہ اس بم حملے میں ایک ایسی گاڑی استعمال کی گئی جس میں دھماکا خیز مواد نصب تھا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ یہ بم دھماکا ایک خود کش حملہ تھا۔

تھیبو کے مطابق پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ فاروق اعوان کراچی میں عسکریت پسندوں اور بڑے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی نگرانی کرتے ہیں اور اس دھماکے میں انہیں معمولی چوٹیں آئیں۔ غلام قادر تھیبو نے بتایا کہ ان معمولی چوٹوں سے قطع نظر فاروق اعوان اس دھماکے میں مجموعی طور پر محفوظ رہے۔

رواں برس اسلم چوہدری کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی خاتون ترجمان سیمی جمالی نے صحافیوں کو بتایا کہ اس بم دھماکے میں دو ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ایس ایس پی فاروق اعوان 2001ء سے کراچی میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائیوں میں اہم خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ امریکی صحافی ڈینئل پرل کے اغوا کاروں اور قاتلوں کو بھی کراچی سے 2002ء میں انہوں نے ہی گرفتار کیا تھا۔ اس کے علاوہ فاروق اعوان نے کراچی ہی میں اکرم لاہوری نامی اس سرکردہ سنی عسکریت پسند کو بھی گرفتار کیا تھا، جو شیعہ مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے متعدد شہریوں کے قتل میں ملوث تھا۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب، رات گئے تک کسی بھی تنظیم یا گروپ نے پولیس قافلے پر کیے جانے والے اس بم دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔ تاہم کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان TTP، جس کے عسکریت پسندوں کے خلاف شمال مغربی پاکستان میں ملکی فوج کی طرف سے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ماضی میں کراچی میں کیے گئے کئی بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کر چکی ہے۔ ان واقعات میں وہ حملہ بھی شامل ہے، جس میں کراچی پولیس کے ایک سینئر افسر چوہدری اسلم کو اس سال کے اوائل میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اٹھارہ ملین کی آبادی والا شہر کراچی پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کہلاتا ہے۔ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار یا جی ڈی پی میں اس شہر کا حصہ 42 فیصد بنتا ہے لیکن گزشتہ کئی برسوں سے اس بندرگاہی شہر کو فرقہ وارانہ، نسلی اور سیاسی خونریزی نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں