کراچی میں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد جزوی لاک ڈاؤن کے دوران رمضان میں ہندو برادری کے نوجوان راہ چلتے مسافروں، سکیورٹی گارڈز اور دیہاڑی دار مزدوروں میں افطار باکسز تقسیم کر رہے ہیں۔
تصویر: UGC/Vishal Anand/InterFaithIftar
اشتہار
پاکستان میں صوبہ سندھ کے شہر کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں گزشتہ روز روزہ کھلنے سے قبل چند ہندو نوجوانوں نے شاہراہوں پر افطار باکسز تقسیم کیے۔ ان نوجوان طالب علموں کا تعلق ہندو یوتھ کونسل سے ہے۔ وہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے غرض سے رمضان میں مسلمان برادری کے درمیان افطار باکسز بانٹ رہے تھے۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے ہندو یوتھ کونسل کے فعال سماجی کارکن وشال آنند نے بتایا کہ کراچی کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہندو طالب علموں نے رضاکارانہ طور پر اپنے خرچے سے دو سے تین سو افراد کی افطاری کا بندوبست کیا ہے۔
رمضان میں کورونا لاک ڈاؤن کی بندشوں کی وجہ سے زیادہ تر مساجد میں بھی اجتماعی افطار کا اہتمام نہیں کیا جا رہا۔ لہٰذا ان ہندو رضاکاروں کے لیے بھی ایک مقام پر مل کر افطاری کا بندوبست کرنا ناممکن تھا۔
تصویر: UGC/Vishal Anand/InterFaithIftar
ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم بھشم کمار نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ گزشتہ چار سالوں سے انٹر فیتھ افطار کا اجتماعی دسترخوان سجایا جاتا ہے۔ تاہم اس مرتبہ انہوں نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی غیر معمولی صورت حال کے پیش نظر ایک جگہ پر جمع ہونے کے بجائے، راہ چلتے مسافروں، سکیورٹی گارڈز، موٹر سائیکل پر سوار کھانا ڈلیور کرنے والے افراد اور افطار کے وقت محنت و مشقت میں مصروف افراد کو ہاتھوں میں باکسز دینے کا فیصلہ کیا۔
انٹر فیتھ افطاری کے موقع پر موجود گلستان جوہر کے ایک رہائشی ارج مرزا کا کہنا ہے کہ وہ اس کار خیر میں خرچ کرنے والے ہندو طالب علموں کے شکر گزار ہیں کیونکہ وہ محبت اور امن کا پیغام دیتے ہوئے مسلمانوں کے لیے افطار کا بندوبست کر رہے ہیں۔
تصویر: UGC/Vishal Anand/InterFaithIftar
ہندو برادری کے یہ نوجوان طالب علم ماہ رمضان میں ہر ہفتے پیر کے روز شہر کراچی کے مختلف علاقوں اور شاہراہوں پر افطاری تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وشال آنند کے مطابق اعداد و شمار کے اعتبار سے پاکستان میں ہندووں کا شمار مذہبی اقلیت میں ہوتا ہے لیکن وہ خود کو برابر کا شہری سمجھتے ہوئے تمام مذہبی تہواروں میں شرکت کر کے امن اور یکجہتی کا پیغام دیتے ہیں۔
وبائی صورت حال میں زندگی گھر کی بالکونی تک محدود
نئےکورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث دنیا کے متعدد ممالک میں لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندیاں عائد ہیں۔ ایسے میں لوگوں کی زندگی گھر کی چار دیواری سے بالکونی تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
اسٹیڈیم؟ ضرورت نہیں!
کروشیا کے موسیقار داوور کرمپوٹک کو اب ہزاروں تماشائیوں کے سامنے پرفارم کرنے کے لیے اسٹیڈیم جانےکی ضرورت نہیں، کیونکہ وہ اپنے گھر کی بالکونی سے ہی سکسوفون بجا کر لوگوں کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران داوور یہاں روز باجا بجاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PIXSELL/N. Pavletic
جرمنی میں میوزکل فلیش موبس
کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران گھروں کی بالکونی سے میوزکل کانسرٹس کے سلسلے کا آغاز اٹلی سے ہوا تھا اور پھر آہستہ آہستہ دیگر ممالک میں بھی موسیقاروں نے اپنے گھروں سے ہی فن کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا۔ اس تصویر میں جرمن شہر فرائبرگ میں ’بارک آرکسٹرا‘ بیتھوفن کی مشہور دھن ‘Ode an Die Freude’ پیش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger
گھر میں بالکونی نہیں تو کھڑکی ہی صحیح
بیلجیم کی حکومت نے بھی عوام کو اپنے گھروں میں ہی رہنے کی تاکیدکر رکھی ہے۔ ایسے میں وہ لوگ کیا کریں جن کے گھر میں بالکونی نہیں؟ وہ لوگ اپنے گھر کی کھڑکی کی چوکھٹ پر بیٹھ کر تازہ ہوا اور باہر کے مناظر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Reuters/J. Geron
بحری جہاز کی بالکونی
’اسپیکٹرم آف دی سی‘ نامی یہ کروز شپ ایک سال قبل جرمنی سے روانہ ہوا تھا، اب یہ آسٹریلیا پہنچ چکا ہے۔ تاہم کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے یہ جہاز لنگر انداز نہیں کیا جا رہا۔ آن بورڈ مسافر اور عملہ جہاز کی بالکونی سے ہی سڈنی کی بندرگاہ کا نظارہ کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/C. Spencer
بڑی بالکونی، بڑا کام
یہ کسی ہالی ووڈ فلم کا سین نہیں بلکہ کھٹمنڈو میں ایک خاتون چھت پر کپڑے سکھا رہی ہے۔ نیپالی دارالحکومت میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے دو ہفتے سے لاک ڈاؤن نافذ ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma/P. Ranabhat
بالکونی پر حجامت
لبنان کے جنوبی علاقے حولا میں گھر کی بالکونی پر کھلی فضا میں مقامی حجام لوگوں کی حجامت کر رہے ہیں۔ خبردار، چہرے پر حفاظتی ماسک کا استعمال لازمی ہونا چاہیے!
تصویر: Reuters/A. Taher
سبزی خریدنا ہے، کوئی مسئلہ نہیں!
ان غیر معمولی حالات میں روزمرہ کی زندگی میں نت نئے طریقہ آزمائے جا رہے ہیں، لیکن اوپر گیلری سے تھیلا نیچے پھینک کر سبزی خریدنے سے تو آپ سب بخوب ہی واقف ہوں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A.-C. Poujoulat
بالکونی میں ورزش کرنا
فرانسیسی شہر بورڈو میں سباستیان مانکو ورزش سکھاتے ہیں۔ کورونا کی وبا کے دوران معمر افراد بھی تندرست رہ سکیں، اس لیے وہ چوراہے پر کھڑے ہو کر سب کو ورزش کرواتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Tucat
ایتھلیٹس بھی بالکونی میں ٹریننگ پر مجبور
جرمن ایتھلیٹ ہانس پیٹر نے ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ پیرا اولمپکس میں دو سونے کے تمغے جیتے تھے۔ چھبیس برس قبل ایک حادثے میں وہ معذور ہو گئے تھے۔ کورونا کی وجہ سے وہ بھی اپنے گھر کی بالکون میں ہی تین پہیوں والی سائیکل پر ٹریننگ کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Fassbender
روف ٹاپ سوئمنگ پول
کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے قرنطینہ کی اس سے بہتر جگہ نہیں ہو سکتی، لیکن یہ عیش و عشرت ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ یورپی ملک موناکو میں بالکونی کے ساتھ سوئمنگ پول والے ایک گھر کی قیمت تقریباﹰ تین ملین یورو تک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Francois Ottonello
کورونا میں مزاح
کورونا وائرس کے خطرے سے تمام لوگ گھروں کے اندر موجود ہیں لیکن موسم بہار میں دھوپ سینکنے کے لیے یہ ڈھانچہ گھر کی بالکونی میں کھڑا ہے۔ جرمن شہر فرینکفرٹ آن دیر اودر میں ایک شہری کی اس تخلیق نے وبائی صورت حال میں بھی مزاح تلاش کر لیا۔