1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: ٹارگٹ ’کلنگ‘ معیشت

9 فروری 2010

پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کہلانے والا شہر کراچی گزشتہ دو ماہ سے بدامنی،دہشت گردی ، بم حملوں اور ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کی وجہ سے معاشی عدم استحکام سے دو چار ہو رہا ہے۔

کراچی ایک مرتبہ پھر پر تشدد کارراوئیوں کی لپیٹ میں آگیا ہےتصویر: AP

کراچی چیمبر آف کامرس، بڑے تاجروں اور صنعت کاروں کا کہناہے کہ ایسے حالات میں نہ سرمایہ کاری ہوسکتی ہے اور نہ ہی بیرونی سرمایہ کار یہاں آ سکتے ہیں۔ کراچی چیمبرآف کامرس کے سابق صدر ممتاز صنعتکار مجید عزیز نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی عدم استحکام ، بد امنی ، احتجاج اور ہڑتالوں کی وجہ سے دو ارب روپے فی گھنٹہ کا اس صنعتی شہر کو نقصان پہنچتا ہے ۔

مجید عزیز کا کہنا ہے کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ یورپ ، امریکا سے تاجر مال کی خریداری کے لئے پاکستان آتے ہیں مگر افسوس کہ سرمایہ کاروں نے خراب حالات کی وجہ سے اپنی آمد ملتوی کر دی اور اب تو بھارت سے آنے والے تاجر بھی پاکستان کا سفر نہیں کر رہے ۔

معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کی رائے بھی مجید عزیز سے مختلف نہیں ہے کراچی کے حالات کا اثر مجموعی طور پر درآمدات اور برآمدات کے علاوہ بیرونی سرمایہ کاروں پر بھی ہوتا ہے اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو معاشی حالات مزید ابتری کا شکار ہو سکتے ہیں ۔

صنعت کاروں اور تاجروں کی کراچی کے حالات کے حوالے سے پریشانی اپنہ جگہ لیکن تجزیہ کار عاشورہ محرم کے بعد سے کراچی میں ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کی ذمہ داری حکومت میں شامل ایم کیو ایم ، اے این پی اور پیپلز پارٹی پر عائد کرتے ہیں جبکہ صنعت کاروں کے تاوان کے لئے اغواءکی وارداتیں بھی سرمایہ کاروں کے لئے پریشانی کا سبب بن رہی ہیں ۔

کراچی میں پر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں ملکی معیشت ابتری کا شکار ہو سکتی ہےتصویر: AP

فروری کے پہلے ہفتے میں لسانی اور سیاسی بنیادوں پر 50 افراد کے قتل نے حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑا ہے ۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں