'کراچی کو لسانی سیاست سے وفاقی سیاست میں لے آئے ہیں‘
بینش جاوید
27 جولائی 2018
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت وفاق اور خیبر پختونخوا کے ساتھ ساتھ پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
اشتہار
فواد چوہدری پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان ہیں اور پاکستان کے صوبے پنجاب کے شہر جہلم سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشست جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے موجودہ صورتحال سے متعلق بات چیت کی ہے۔
سوال: پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی کے علاوہ کن صوبائی اسمبلیوں میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی ؟
فواد چوہدری: پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی میں لگ بھگ 200 اور صوبائی اسمبلیوں میں 215 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گی۔ ہماری جماعت پاکستان کے صوبے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اپنی جماعت کی حکومت بنائے گی۔ پنجاب میں ہماری توقع کے بر خلاف ہمیں آٹھ سے دس نشستیں کم ملی ہیں۔ لیکن ہم آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر پنجاب میں 125 کےقریب نشستیں حاصل کر لیں گے۔ بلوچستان میں پی ٹی آئی مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
سوال: آل پارٹیز کانفرنس سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کا کیا موقف ہے ؟
فواد چوہدری: آل پارٹیز کانفرنس میں کوئی جان نہیں لگ رہی۔ اگر یہ کسی بھی حلقے میں انتخابی نتائج سے متعلق تحقیقات کرانا چاہتے ہیں تو ہم مکمل تعاون کریں گے۔ ہم ساتھ ہی یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں یورپی یونین کے مبصر گروپ کا کہنا ہے کہ یہ حالیہ انتخابات 2013ء کے انتخابات سے زیادہ بہتر اور شفاف ہوئے ہیں۔
سوال : پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو کون سی وزارتیں ملیں گی ؟ کیا اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا گیا ہے ؟
فوا د چوہدری: اس کا فیصلہ تو عمران خان ہی کریں گے۔ دو سے تین روز میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہو گا جس میں یہ فیصلہ کر لیا جائے گا۔
سوال: کیا آپ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بننے کی خواہش رکھتے ہیں ؟
فواد چوہدری: اس کا فیصلہ تو عمران خان ہی کریں گے لیکن میں اس حوالے سے پر امید ہوں۔
سوال: صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کو اکثریت حاصل ہوئی ہے لیکن کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کا پلڑا بھاری ہے۔ کیا کراچی عمران خان کی ترجیحات میں شامل ہوگا ؟
فوادچوہدری: کراچی کے مسائل بہت پیچیدہ ہیں۔ پہلی مرتبہ پی ٹی آئی کراچی کو لسانی سیاست سے نکال کر وفاقی سیاست میں لے آئی ہے۔ لیکن کراچی کے مسائل بہت گھمبیر ہیں، ہم کوشش کریں گے کہ ان پر قابو پا لیں۔
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔