1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی کی رونقیں لوٹنےلگیں، دو ماہ بعد کاروبار بحال

11 مئی 2020

سندھ حکومت نے تقریبا دو ماہ سخت لاک ڈاؤن کے بعد تاجروں کو دکانیں اور تجارتی مراکز کھولنے کی اجازت دے دی۔ تاہم بڑے شاپنگ مالز اب بھی بند رہیں گے۔

Pakistan Nach dem Lockdown in Karatschi
تصویر: DW/R. Saeed

تاہم جو کاروباری مراکز کھولے جائیں گے، وہاں سختی سے ایس او پیز پر عمل درآمد کیا جائے گا اور خلاف ورزی کی صورت میں دکانداروں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ احتیاطی ہدایات پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں لاک ڈاؤن ایک بار پر سخت کرتے ہوئے تمام دکانیں اور بازار دوبارہ بند کر دیئے جائیں گے۔

سندھ حکومت کے فیصلے کے بعد کراچی میں نہ صرف صدر ایمپریس مارکیٹ میں الیکٹرونک اور موبائل فون کی مارکیٹس کھل گئیں، بلکہ جامع کلاتھ، حیدری، طارق روڈ، کلفٹن، گلشن، لیاقت آباد سمیت پورے شہر میں دکانوں اور بازاروں کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں۔

خریداروں کی تعداد کم رہی

اس کے باوجود مارکیٹس میں عیدالفطر سے جو پہلے جو گہما گہمی ہوا کرتی تھی، وہ اب نظر نہیں آرہی۔ تاہم دکاندار پرامید ہیں کہ آج پہلا دن ہے اور اب رفتہ رفتہ شہری خریداری کے لیے گھروں سے نکلیں گے۔

احتیاطی تدابیر کے بارے میں کچھ دکاندار مطمئن ہیں اور کچھ کو تحفظات بھی ہیںتصویر: DW/R. Saeed

یہ بھی پڑھیے: پابندیوں میں نرمی، کیسز میں اضافہ

سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''بازار کھلنا تاجروں کی بڑی کامیابی ہے، پچاس روز سے دکانیں بند ہونے کی وجہ سے چھوٹے تاجر سخت پریشان تھے۔ تاہم اب حکومت نے کاروبار کھولنے کی اجازت دی ہے تو تاجر برادری کافی خوش ہے، کہ عید کا سیزن اچھا ہوگا۔‘‘

بازاروں میں کپڑے، چوڑیوں اور جوتوں سمیت ہر قسم کی اشیا ہی فروخت کی جا رہی ہیں لیکن گاہکوں کی تعداد خاصی کم ہے۔ اس سلسلے میں چہرے پر ماسک لگائے بولٹن مارکیٹ کے ایک دکاندار احمد علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''کچھ نہ ہونے سے ہونا بہتر ہے، دکان کھلنے سے اب ہم اپنے اخراجات کسی حد تک پورے کرسکیں گے، بلکہ بچوں کی اسکول کی فیس وغیرہ بھی ادا کرسکیں گے۔ اس کے ساتھ ملازمین کو بھی تنخواہ دینے میں آسانی ہوگی۔‘‘

احتیاط سے متعلق ہدایات اور ردِ عمل

زینب مارکیٹ اور طارق روڈ کے بعض دکانداروں نے احتیاطی تدابیر سے متعلق ایس او پیز کی پاسداری کو زبردستی کی شرط قرار دیا۔ کپڑوں کے کاروبار سے منسلک حضور بخش نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''گرمی کافی زیادہ ہے، ایسے میں چہرے پر ماسک اور ہاتھوں میں دستانوں کا استعمال کافی مشکل کام ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیے: لاک ڈاؤن میں مزید نرمی، عوام خود ذمہ داری لیں، عمران خان

تاہم ایک دوسرے دکاندار عارف علی نے ایس او پیز پر عمل داری کو بہترین فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا، ''ماسک، دستانے اور سینی ٹائزر کا استعمال اہم اور ضروری ہے۔ اگر حکومت ایسا کرنے کے بعد کاروبار کی اجازت دے رہی ہے تو اس پر عمل کرنا چاہیے۔ کاروباری نقصان کے پیش نظر یہ کوئی مشکل کام نہیں۔‘‘

اوقات کار میں تبدیلی

سندھ حکومت کے حکم کے مطابق تمام کاروباری مراکز فجر سے شام چار بجے تک کھولے جائیں گے، جب کہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے روز تمام دکانیں اور تجارتی مراکز مکمل بند رہیں گے۔

بازاروں میں آئے گاہکوں کا کہنا تھا کاروبار کے اوقات کار بہت مناسب ہیں۔ بولٹن مارکیٹ میں کپڑا خریدتے ہوئے رفیق احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں دفتر سے کسی کام سے باہر نکلا تھا، دیکھا مارکیٹس کھلی ہوئی ہیں، تو سوچا عید کے لیے کپڑا ہی خرید لوں، درزی سے سلوا لوں گا۔‘‘

بڑی مارکیٹیں اب بھی بند رہیں گیتصویر: DW/R. Saeed

انہوں نے مزید کہا، ''دکانیں کھلنے کا وقت بہت اچھا ہے، جسے خریداری کرنا ہے فجر کے بعد مارکیٹ جاسکتا ہے۔ نہ ٹریفک کا رش اور نہ دھوپ وغیرہ۔ میرا تو مشورہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد بھی اسی وقت کو مستقل کیا جائے۔‘‘

کراچی میں  کافی عرصہ بعد کاروباری رونقیں لوٹنے لگی ہیں۔ لیکن حجام، بیوٹی پارلر، جم، ہوٹل اور بڑے شاپنگ مال بند رہیں گے، کیوں کہ کورونا کو پھیلنے سے بچانے کے لیے اب بھی احتیاط بہت ضروری ہے۔

کورونا وائرس کے خوف سے پولیو مہم بھی متاثر

05:23

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں