1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی کے ساحل پر 40 فٹ لمبی شارک مچھلی

9 فروری 2012

گزشتہ دنوں ٹھٹھہ کے قریب سمندر سے ملنے والی چالیس فٹ طویل وہیل شارک مچھلی عوام کے علاوہ میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔ چند ماہ قبل ہی ایک اور دیو ہیکل مچھلی کراچی کے ساحل پر مردہ پائی گئی تھی۔

تصویر: WWF

کراچی کے عوام اس وقت دنگ رہ گئے جب ماہی گیروں کا ایک گروہ چالیس فٹ سے زائد لمبی وہیل شارک مچھلی کو رسیوں کی مدد سے باندھ کر لانچ کے ذریعے کراچی کے فشریز ہاربر تک لے آیا۔ دو بڑی تجارتی کرینوں کی مدد سے ہزاروں کلوگرام وزنی اس مچھلی کو پانی سے نکالا گیا۔
ماہی گیروں کو یہ دیو ہیکل مچھلی مردہ حالت میں ملی تھی یا اس کو باقاعدہ شکار گیا گیا؟ اس حوالے سے پاکستان میں تحفظ آبی و جنگلی حیات کی تنظیم WWF کے سیکریٹری فشریز اور سابق ڈائریکٹر برائے WWF میرین بائیولوجسٹ محمد معظم کا کہنا ہے کہ ماہی گیروں کے مطابق جس وقت مچھلی پکڑی گئی وہ مردہ حالت میں تھی تاہم حقیقت اس کے برعکس لگتی ہے:’’میری اطلات کے مطابق یہ ماہی گیری کے دوران کانٹے میں پھنس گئی تھی جسے مچھیروں نے پکڑ لیا، لیکن ماہی گیر کہتے ہیں کہ انہیں یہ مردہ حالت میں ملی تھی۔ تاہم جب یہ ساحل پر لائی گئی تو تازہ تھی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ زندہ حالت میں پکڑی گئی۔‘‘

محمد معظم کے مطابق پاکستان کے ساحل آبی حیات کی افزائش کے لیے نہایت موزوں ہیں اور یہاں ان وہیل شارکس کی باقاعدہ افزائش ہوتی ہے: ''دنیا کے بعض ممالک میں یہ وہیل شارکس پائی جاتی ہیں۔ پاکستان کے ساحلوں کی ایک خوبصورت بات یہ ہے کہ یہاں ان کی باقاعدہ افزائش ہوتی ہے۔ یہاں اس کے دو سے ڈھائی بلکہ تین فٹ تک کے بچے بھی ملے ہیں جو اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ پاکستانی ساحل ان کی افزائش کے لیے نہایت مناسب ہیں۔‘‘

تصویر: WWF

کراچی کے ساحلوں کو سیاحتی نقطہ نظر سے خاص اہمیت حاصل ہے۔ اور روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگ یہاں کا رخ کرتے ہیں، تاہم ساحل کی صفائی کا خیال نہیں رکھا جاتا اور آلودگی کے حوالے سے ان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے۔ دوسری طرف محمد معظم کے مطابق یہاں ماہی گیری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس سے سمندری حیات کو خطرات لاحق ہیں:’’کراچی کا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں مچھلیاں پکڑنے والی کشتیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مچھیرے بھی ماہی گیری کے دوران دھیان نہیں رکھتے جس کے باعث بہت سی ایسی مچھلیاں بھی پکڑ لی جاتی ہیں جو بائی کیچ ہوتی ہیں یعنی ان کا کوئی استعمال نہیں ہوتا۔ ان کی تعداد میں بہت اضافہ ہورہا ہے۔‘‘

کراچی میں پکڑی جانے والی چالیس فٹ سے لمبی شارک وہیل اس وقت فشریز ہاربر پر ہی موجود ہے اور اسے ماہی گیروں کے ایک گروہ نے خرید لیا ہے جو اسے فش فوڈ کے طور پر تیار کریں گے۔ تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق اب اسے حکومت نے اپنی تحویل میں لے کر اس کی وجہ موت جاننے کے لیے جامعہ کراچی اور ورلڈ وائلڈ لائف سمیت برطانیہ سے تحقیقاتی ٹیموں کو مدعو کیا ہے اور اس کی عوامی نمائش پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امتیاز احمد

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں