1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی کے سفاری پارک میں ہتھنی سونیا کیسے ہلاک ہوئی؟

9 دسمبر 2024

سونیا کی ہلاکت نے پاکستان میں جانوروں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر خدشات کو جنم دیا ہے۔ اس سے قبل 2023ء میں کراچی میں ہی نورجہاں کی ہلاکت کے بعد بھی بہت سے سوالات اُٹھے تھے۔

پاکستان میں چڑیا گھروں اور سفاری پارکوں میں رکھے گئے ہاتھیوں کی دیکھ بحال کے حوالے سے ہمیشہ سے ہی تحفظات رہے ہیں
پاکستان میں چڑیا گھروں اور سفاری پارکوں میں رکھے گئے ہاتھیوں کی دیکھ بحال کے حوالے سے ہمیشہ سے ہی تحفظات رہے ہیںتصویر: DW

کراچی کے سفاری پارک میں اتوار کو  ہتھنی سونیا کی ہلاکت نے پاکستان میں جانوروں کی دیکھ بھال کے حوالے سے ایک بار پھر سوالات اٹھ  رہے ہیں۔ پارک کی انتظامیہ کے مطابق تقریباً انیس سالہ سونیا اتوار کو دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہو گئی تھی۔ وہ اپنی بہن مدھو بالا سے ملاپ کے بعد صرف دو ہفتے ہی زندہ رہ سکی۔

 سونیا کراچی شہر میں دو سالوں کے دوران مرنے والی دوسری ہتھنی ہے۔ وہ 2009ء سے پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر میں مقیم تھی۔

سترہ سالہ ہتھنی نور جہاں اپریل 2023ء میں ہلاک ہو گئی تھیتصویر: Rafat Saeed /DW

اسے حال ہی میں اپنی بہن مدھوبالا کے ساتھ دوبارہ ملایا گیا تھا۔ مدھوبالا کو  گزشتہ ماہ کراچی زولوجیکل گارڈن سے سفاری پارک منتقل کیا گیا تھا تاکہ وہ اپنے خاندان کے دیگر ارکان کے ساتھ رہ سکے۔ مدھو بالا کو  اس کی بہنوں سونیا اور ملیکا سے تقریباﹰ پندرہ سال قبل علیحدہ کر دیا گیا تھا۔ سفاری پارک کے ڈائریکٹر سید امجد حسین زیدی نے کہا کہ سونیا کے پوسٹ مارٹم کے نتائج آنے والے دنوں میں شیئر کیے جائیں گے۔

پاکستان میں ہاتھیوں کی قید کی ایک پریشان کن تاریخ ہے۔ اس سے قبل سترہ سالہ ہتھنی نور جہاں کو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل تین دیگر ہاتھیوں کے ساتھ کراچی لایا گیا تھا۔ وہ اپریل 2023 ء میں بین الاقوامی جانوروں کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کی طرف سے ایک اہم طبی طریقہ کار سے گزرنے کے چند دن بعد  مر گئی تھی۔

اسلام آباد کے ‌چڑیا گھر میں رکھے گئے ہاتھی کاون کو''دنیا کا تنہا ترین ہاتھی‘‘قرار دیا گیا تھاتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

اس سے قبل پاکستانی دار الحکومت اسلام آباد کے ‌چڑیا گھر میں رکھے گئے ہاتھی کاون کو''دنیا کا تنہا ترین ہاتھی‘‘قرار دیا گیا تھا۔ اسے 2022 ء میں  دوسرے ہاتھیوں کی صحبت میں رکھنے کے لیے ایک  انتہائی ضروری اقدام کے تحت کمبوڈیا کی ایک پناہ گاہ میں بھیج دیا گیا۔  کاون کی پاکستان سے منتقلی کی کوششوں کے لیے امریکی گلوکار اور اداکار چیر نے تعاون کیا تھا،  انہوں نے ہی کاون کو بچانے کے لیے مہم بھی چلائی تھی۔

ش ر⁄ ک م (اے پی، اے ایف پی)

نیم بے ہوش ہتھنی ’نور جہاں‘ کا علاج

03:07

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں