کرتارپور میں نہیں جاؤں گا تو اور کون جائے گا؟ سنی دیول
8 نومبر 2019جمعے کے روز صحافیوں سے بات چیت میں سنی دیول نے کہا کہ وہ کرتارپور راہ داری کھولے جانے کے موقع پر افتتاحی تقریب میں شریک ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان کا علاقہ اور ان کا گھر ہے اور اگر وہ وہاں نہیں جائیں گے، تو اور کون جائے گا۔
ہفتہ نو نومبر کو منعقد ہونے والی اس افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے صرف سنی دیول ہی نہیں پہنچ رہے بلکہ بھارت کی کئی جانی مانی شخصیات بھی اس تقریب کا حصہ ہیں، جن میں سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ بھی شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ بھارتی ریاست پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ اور وزراء ہردیپ پوری اور ہرسمرت کاؤر بادل بھی اس تقریب میں شرکت کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
سنی دیول جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کے رکن ہیں۔ کچھ عرصہ قبل سنی دیول نے سوشل میڈیا پر اپنے حلقہ انتخاب گرداسپور سے گردوارہ دربار صاحب کو جوڑنے والی کرتارپور راہداری کی تصاویر بھی پوسٹ کی تھیں۔ بھارت کی جانب سے اس تقریب میں شرکت کے لیے ساڑھے پانچ سو افراد کی فہرست پاکستان کو دی گئی تھی۔
کانگریس جماعت سے تعلق رکھنے والے سیاست دان اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو پہلے ہی اس تقریب میں شرکت کا اعلان کر چکے ہیں۔
یہ تقریب پاکستان اور بھارت کی سرحد پر دونوں جانب ہو گی۔ اس راہ داری کا افتتاح پاکستانی وزیراعظم عمران خان کر رہے ہیں، جب کہ بھارت کی جانب سے اس راہ داری کے کھلنے کا اعلان وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے کیا جائے گا۔
کرتارپوری راہ داری کے افتتاح پر پاکستانی اور بھارتی سوشل میڈیا صارفین اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے عوام میں سے ایک بڑی تعداد اس راہ داری کے افتتاح کے حق میں دکھائی دیتی ہے، تاہم کچھ صارفین اس پر تنقید بھی کرتے نظر آتے ہیں۔
پاکستانی سوشل میڈیا صارف مخدوم شہاب الدین نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے، ''پاکستان میں خوش آمدید۔ پاکستان امن اور مذہبی ہم آہنگی کی سرزمین۔‘‘
پاکستان سکھ گردوارہ پرباندھک کمیٹی کی جانب سے ٹوئٹ کیا گیا ہے، ''آج بھارتی یاتری واہگہ بارڈر سے کرتارپور کوریڈور میں جائیں گے اور نومبر کو افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان شرکت کر کے اس تقریب کی عزت بڑھائیں گے۔‘‘
پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی کی جانب سے کرتارپور راہ داری کے افتتاح کے موقع پر ایک خصوصی گیت بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں سکھ یاتریوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہا گیا ہے۔