1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرد ورکرز پارٹی عراقی کرد علاقوں سے ’نکل جائے‘

عاطف توقیر1 اگست 2015

عراقی کرد علاقائی حکومت نے ترکی کے خلاف مسلح کارروائیاں کرنے والی کرد ورکرز پارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرد علاقوں سے نکل جائے، تاکہ ترک فضائی حملوں میں عام شہریوں کی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔

Masud Barzani Kurdenführer Irak ARCHIV 2012
تصویر: Safin Hamed/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عراقی کرد علاقوں میں کرد ورکرز پارٹی PKK کے عسکریت پسندوں کے خلاف ترک فورسز کے فضائی حملے وقفے وقفے سے جاری ہیں اور انقرہ حکومت واضح کر چکی ہے کہ وہ ان حملوں کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

کرد صدر مسعود برزانی کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کرد ورکرز پارٹی کے جنگجوؤں کو کرد علاقوں سے نکل جانا چاہیے تاکہ عام شہریوں کو زندگیوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عام شہریوں کو اس لڑائی اور تنازعے کا شکار کرنا درست نہیں۔

ترک فورسز اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ ساتھ کرد علیحدگی پسندوں کے خلاف بھی حملے کر رہی ہیں

اس بیان میں ترک فضائیہ کی کارروائیوں میں عام شہری ہلاکتوں کی مذمت بھی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ شمال مشرقی عراق میں ترک فضائیہ کے حملوں میں عام شہریوں کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ کرد صدر کے بیان میں فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کریں، ’’ہم بمباری کی مذمت کرتے ہیں، جس میں کرد خطے میں بسنے والے عام شہری ہلاک ہوئے۔ ہم ترکی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عام شہریوں پر بمباری جیسی کارروائیاں نہ دہرائے۔‘‘

اس سے قبل عراقی علاقوں میں پی کے کے ایک رکن نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ترک فضائی حملے میں زرگل کے علاقے میں عام شہریوں کے چھ مکانات تباہ ہو گئے، جب کہ آٹھ عام شہری ہلاک اور 12 زخمی ہوئے۔

گزشتہ ہفتے ترکی نے شمالی عراق میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ سن 2012ء میں امن عمل کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ترک فورسز PKK کے خلاف عسکری کارروائیاں کر رہی ہیں۔ اس ترک بمباری کا محرک کالعدم پی کے کے کے وہ حملے بنے ہیں، جو انہوں نے داعش کی طرف سے ایک خود کش حملے بعد ترک سکیورٹی فورسز کے خلاف شروع کیے تھے۔ پی کے کے کا الزام ہے کہ ترک حکومت کردوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

یہ فضائی حملے ایک ایسے موقع پر شروع ہوئے ہیں، جب امریکا اور ترکی کے درمیان اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مشترکہ طور پر کارروائیاں کرنے پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ ترکی کی جانب سے امریکا اور اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائیوں کے لیے ایک فوجی اڈے کے استعمال کی اجازت بھی دی گئی ہے۔

دریں اثناء ایک سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا کہ ہفتے کے روز 28 ایف سولہ طیاروں نے شمال عراق میں PKK کے اسلحے کے گوداموں اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جب کہ جمعے کے روز 80 لڑاکا طیاروں نے ایسی کارروائیوں میں شرکت کر کے عسکریت پسندوں کے سو سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں