کرزئی بدعنوانی کے خاتمے کے لئے سنجیدگی ظاہر کریں، امریکہ
13 نومبر 2009واشنگٹن انتظامیہ کی جانب سے یہ دباؤ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب صدر باراک اوباما افغان مشن کے لئے اضافی فوجیوں کی منظوری پر غور کر رہے ہیں۔
افغانستان میں طالبان کے خلاف جنگ ان دنوں وائٹ ہاؤس کے لئے زیادہ ہی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ کابل میں تعینات امریکی سفیر اور سابق فوجی کمانڈر کارل ایکنبیری کرزئی حکومت کی جانب سے کارکردگی کو بہتر بنانے تک ملک میں اپنے مزید فوجیوں کی تعیناتی پر تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے دورہ ایشیا پر روانگی سے قبل ایکنبیری کے تحفظات پر بات چیت کی ہے۔ بدھ کو عسکری کونسل کے اجلاس میں صدر اوباما کے سامنے افغان مشن کے حوالے سے مختلف نکات رکھے گئے۔
امریکی حکام کے مطابق صدر نے فوجیوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی مزید معلومات طلب کی ہیں کہ افغان سیکیورٹی اہلکار کب تک ذمہ داری سنبھالنے کے لائق ہو جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس کہتے ہیں کہ فوجیوں کے تعیناتی ہی نہیں بلکہ ان کے انخلاء کا جائزہ لینا بھی اہم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کامیاب امریکی حکمت عملی کابل حکومت کے مثبت اتحادی بننے پرمنحصر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اوباما انتظامیہ کرزئی حکومت کے ساتھ معاہدوں پر کام کر رہی ہے، جن میں یہ طے کیا جائے کہ انہیں کیا کیا کرنے کی ضرورت ہے۔
گبس کہتے ہیں کہ افغان مشن میں امریکہ اس وقت کہاں کھڑا ہے، صدر اوباما یہی جاننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے صدر کے اس موقف کو دہرایا کہ افغانستان سے امریکی وابستگی مستقل نہیں۔
اُدھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں بدعنوانی کے حوالے سے مختلف رہنماؤں کے تحفظات کو سمجھتی ہیں۔ دورہ فلپائن کے موقع پر انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کسی بھی معاشرے کے لئے تباہ کن ہے۔
دوسری جانب جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سوگوٹین برگ نے بھی کابل کے دورہ کے موقع پر کہا کہ کرزئی کو ملک میں جرائم اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کوششیں تیر کرنا ہوں گی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین