1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

کرسمس مارکیٹ کے حملہ آور پر قتل کے پانچ الزامات عائد

22 دسمبر 2024

ماگڈے برگ کی ایک عدالت نے کرسمس مارکیٹ پر حملے کے مشتبہ شخص کے لیے مقدمے سے قبل حراستی وارنٹ کی منظوری دے دی ہے۔ 50 سالہ ملزم کو دیگر الزامات کے علاوہ قتل کے پانچ الزامات کا سامنا ہے۔

جرمن صدر ماگڈے برگ منعقدہ سوگوار مذہبی تقریب میں شریک
کرسمس مارکیٹ کے حملے کے متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی اور سوگوار مذہبی تقریب میں جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائیر کی شرکتتصویر: RONNY HARTMANN/AFP

ماگڈے برگ پولیس نے آج اتوار 22 دسمبر کی صبح بتایا کہ جمعہ ماگڈے برگ میں کرسمس مارکیٹ کار حملے کے مشتبہ شخص کو مقدمے سے پہلے حراست میں لینے کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ اس سعودی باشندے کی شناخت جرمن رازداری کے قوانین کے تحت مخفی رکھتے ہوئے اسے طالب اے کے نام سے پکارا جا رہا ہے۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ ماگڈے برگ کی ضلعی عدالت نے ہفتے کی رات دیر گئے ہونے والی سماعت میں شہر کے پبلک پراسیکیوٹرز کی اپیل منظور کر لی۔

پولیس نے کہا، ''جج نے قتل کے پانچ معاملات، قتل کی کوشش کے متعدد معاملات اور خطرناک جسمانی نقصان پہنچانے کی کوشش کے متعدد معاملات کے شبہ میں تفتیشی حراست کا حکم دیا۔‘‘

دریں اثناء جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کے شہر ماگڈے برگ میں جمعے کے حملے کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور خراج عقیدت پیش  کیا جا رہا ہے۔ متعدد کرسمس مارکیٹس اور کرسمس کی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔

جرمن کرسمس مارکیٹ میں کار حملہ، پانچ افراد ہلاک

01:51

This browser does not support the video element.

جرمن چانسلر کا ماگڈے برگ کرسمس مارکیٹ کا دورہ، ’خوفناک تباہی‘ کی مذمت

پولیس کے ذرائع سے ملنے والی معلومات

پولیس کے مطابق جمعے کے اس حملے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد میں چار خواتین اور ایک کم سن لڑکا شامل ہیں۔ لڑکے کی عمر نو سال تھی جبکہ ہلاک ہونے والی چار خواتین میں 45،52،67 اور ایک 75 سالہ خاتون شامل تھیں۔ جرمنی کے راز داری اصول و قوانین کے تحت پولیس نے ان متاثرین کی شناخت واضح نہیں کی۔ اطلاعات کے مطابق نے ملزم نے سیاہ بی ایم ڈبلیو کار کو کرسمس مارکیٹ کے ہجوم پر چڑھانے کے لیے ''ایمرجنسی لین‘‘ کا استعمال کیا اور غیر معمولی رفتار کے ساتھ گاڑی مارکیٹ میں موجود شائقین پر چڑھا دی۔

کار حملے کے بعد ماگڈے برگ کی کرسمس مارکیٹ تعزیتی پھولوں سے بھری ہوئیتصویر: Michael Probst/AP/picture alliance

سوگوار تقاریب

ماگڈے برگ میں ہفتے کی شام کو جائے وقوعہ کے قریب کیتھیڈرل میں ایک بڑی یادگاری تقریب منعقد کی گئی، جس میں چانسلر اولاف شولس، جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر اور دیگر جرمن رہنماؤں نے شرکت کی۔

اس ویک اینڈ پر ہونے والے جرمن فٹ بال فرسٹ اور سیکنڈ ڈویژن بنڈس لیگا  کے تمام میچز  میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جمعہ کو ہونے والے اس حملے کے بعد ملک بھر میں کرسمس مارکیٹس کے ارد گرد سکیورٹی بڑھا دی گئی، اور وہاں تعینات پولیس کی نفری میں اضافہ کر دیا گیا۔

’برلن کرسمس مارکیٹ پر دہشت گردانہ حملہ متعدد اداروں کی غلطیوں کے سبب ہوا‘

دہشت گردانہ کارروائی کا مقصد ہنوز غیر واضح

حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے پیچھے کارفرما مقاصد کے بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جا سکتی۔ قانون نافذ کرنے والے ایک اعلیٰ اہلکار نے تاہم کہا ہے کہ حملے کی نوعیت کے باوجود اس کے پیچھے کسی اسلام پسند تحریک کا اشارہ نہیں ملتا۔ جرمنی کی فیڈرل کرمنل پولیس آفس BKA کے سربراہ ہُولگرمیونچ نے جرمن پبلک براڈکاسٹر ZDF کو گزشتہ روز بتایا کہ اس دہشت گردانہ کارروائی کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں اس بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کہی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ گرچہ حملہ کرنے والے نے اپنے اسلام مخالف رویے اور دائیں بازو کے سیاسی پلیٹ فارم، جرمنی کی AFD پارٹی سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا لیکن اس بارے میں حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ اس کارروائی کے پیچھے کسی سیاسی محرک کا عمل دخل ہے یا نہیں۔

کار حملے کے بعد انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین نے ’’ری مائیگریشن‘‘ کا بینر آٹھایاتصویر: Christian Mang/REUTERS

اُدھر ماگڈے برگ کے چیف پبلک پروسیکیوٹر ہورسٹ والٹر نوپنس نے قیاس آرائی کی ہے کہ اس حملے کا غالباً مقصد جرمنی میں سعودی عرب سے آئے ہوئے مہاجرین کے ساتھ ہونے والے سلوک پر عدم اطمینان ظاہر کرنا ہو سکتا ہے۔

مشتبہ حملہ آور کے بارے میں سعودی عرب کا جرمنی کو انتباہ

جرمن فیڈرل کرمنل پولیس آفس BKA کے سربراہ ہُولگرمیونچ  کے مطابق جرمن حکام کو سعودی عرب سے اس سعودی باشندے کے بارے میں اطلاع موصول ہونے کے بعد ''نومبر 2023 ء میں جرمنی میں بھی اس شخص کے خلاف ایک مقدمہ شروع کیا گیا تھا۔‘‘

 50 سالہ سعودی ماہر امراض نفسیات کے بارے میں ہُولگرمیونچ کا مزید کہنا تھا، ''حکام کے ساتھ اس مشتبہ شخص کے متعدد رابطے ہوئے جن میں وہ  ان کی توہین کرتا تھا اور کبھی کبھار دھمکیاں بھی دیتا تھا تاہم اسے پُر تشدد کارروائیوں کا متحمل نہیں سمجھا جاتا تھا۔‘‘

اسٹراس برگ حملہ آور متشدد مجرم تھا، پولیس

جرمن فیڈرل کرمنل پولیس آفس BKA کے سربراہ کا تاہم کہنا ہے کہ ان معاملات کی جانچ پڑتال دوبارہ کرنا ہوگی اور یہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کہیں سکیورٹی حکام کی طرف سے کچھ نظر انداز تو نہیں ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا، ''ہمارے پاس یہ ایک  غیر معمولی مثال ہے اور ہمیں پُرسکون رہتے ہوئے اس کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ماگڈے برگ کی 2024 ء کی جگمگاتی کرسمس مارکیٹ ایک کار حملے کے بعد اُجڑ گئیتصویر: dts Nachrichtenagentur/IMAGO

سعودی عرب حکام کیا کہہ رہے ہیں؟

سعودی عرب کے سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے جرمنی کو خبردار کیا تھا، مشتبہ حملہ آور اور ملزم کی حوالگی کی درخواست کی تھی، لیکن جرمنی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شخص سعودی عرب کے مشرقی شہر الحفوف کا باشندہ اور ایک شیعہ مسلمان تھا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں اکثریت سنی مسلمانوں کی ہے جبکہ وہاں شیعہ برادری ایک اقلیت ہے اور آبادی کا صرف دس فیصد بنتی ہے۔ اس عرب ریاست سے شیعہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی رپورٹیں آئے دن آتی رہتی ہیں۔

ک م/ا ب ا (ڈی پی اے، اے پی)

 

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں