’کرسمس پر بم دھماکے ہم نےکئے‘ بوکو حرام
29 دسمبر 2010بوکوحرام نے اپنی ویب سائٹ پرایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جوس شہر میں سلسلہ وار بم دھماکے اور ایک شہر میں دو گرجا گھروں پر حملے انہوں نے کئے تھے۔ نائجیریا کی حکومت نے بوکوحرام تنظیم پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ تاہم گزشتہ دنوں ایک جیل میں قید اس کے سات سو سے زائد کارکنوں کے فرار ہونےکے بعد اس تنظیم نے ایک نئے نام ’ جماعت اہلسنۃ ولادعوۃالجہاد ‘ سے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ نائجیریا کے حکام نے کلیساؤں پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بوکوحرام پر عائد کی ہے تاہم ان دھماکوں کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
گزشتہ برس بوکو حرام کے سربراہ محمد یوسف کو پولیس حراست میں ہلاک ہو گئے تھے۔ محمد یوسف نائجیریا میں طالبان طرز کا اسلام نافذ کرنا چاہتے تھے۔ اسی وجہ سے اس تنظیم کے طالبان کے ساتھ قریبی روابط بتائے جاتے ہیں۔
جوس شہر نائجیریا میں ایک ایسی جگہ واقع ہے، جہاں شمال میں مسلم اکثریت والے علاقے ہیں تو جنوب میں مسیحی اکثریت آباد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے مذہبی فسادات کی ابتداء اسی شہر سے ہوتی ہے۔ اس مرتبہ جوس میں مذہب کے نام ہونے والے فسادات سب سے شدید تھے۔ کالعدم بوکوحرام نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ’’ دنیا گواہ رہے کہ کرسمس کی شام جوس اور بورنو کے گرجا گھروں پر حملے ابو محمد، ابوبکر بن محمد کی رہنمائی میں کئے گئے‘‘۔
نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن نے اس قتل و غارت گری میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کے احکامات جار ی کر دئے ہیں۔ چیف آف ڈیفنس سٹاف نے بتایا ہے کہ دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن کے پاس سے بھاری مقدار میں بارود اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
نائجیریا کے حکام نے گزشتہ روز ہی بتایا تھا کہ کرسمس کے موقع ہونے والے مذہبی فسادات میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 190افرد زخمی ہیں۔ اس سے قبل حکام نے 38 افراد کی ہلاکت اور 70 کے زخمی ہونے کی خبر دی تھی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : امتیاز احمد