1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرسمس کا تہوار جنگ کے سائے میں

25 دسمبر 2023

دنیا بھر میں کرسمس کا تہوار اس سال یوکرین پر روس کے فوجی حملوں اور اسرائیل اور حماس کی جنگ کے سائے میں منایا جا رہا ہے۔ اس کے سبب اس تہوار کا جوش و خروش ماند پڑ گیا ہے۔

Ukraine Soldaten begehen Heiligabend an der Front bei Kharkiv
تصویر: Thomas Peter/Reuters

مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دنیا میں فوری امن کے قیام کی اپیل کی ہے۔ تقریباً 1.3 بلین کیتھولک مسیحوں کے سربراہ نے خاص طور پر غزہ جنگ کے فوری خاتمے اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن پر زور دیا ہے۔

اس سال یہ تہوار اسرائیل اور حماس کی جنگ جبکہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت سے متاثر ہوا ہے۔ پوپ نے غزہ میں 'انتہائی مایوس کن انسانی صورتحال' پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔ ستاسی سالہ پوپ فرانسس نے ذاتی طور پر کرسمس کے اجتماع کی قیادت کی لیکن گھٹنے کی تکلیف کی وجہ سے وہ زیادہ تر بیٹھے رہے۔

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے ویٹیکن کے سینٹ پیٹرز گرجا گھر میں امن کے پیغام کے ساتھ عالمی تقریبات کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا،''آج ہمارے دل بیت اللحم میں ہیں، جہاں امن کو ایک بار پھر جنگ کی فضول منطق اور ہتھیاروں کے تصادم کے ذریعہ مسترد کردیا گیا ہے۔‘‘

​​​​پوپ فرانسس نے کرسمس کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دنیا میں فوری امن کے قیام کی اپیل کیتصویر: Gregorio Borgia/AP/picture alliance

بیت اللحم کی تقریبات عملاً منسوخ

مسیحیوں کا عقیدہ ہے کہ بائبل میں مذکور مقبوضہ مغربی کنارے کے اسی شہرمیں ایک اصطبل میں کوئی دو ہزار سال سے زیادہ قبل عیسی مسیح پیدا ہوئے تھے۔ لیکن یہاں منعقد ہونے والی کرسمس کی سالانہ تقریبات کو، جس میں دنیا بھر سے لاکھوں افراد شرکت کرتے تھے، اس سال عملاً منسوخ کردیا گیا ہے۔

یسوع مسیح کی ولادت کے مقام کا چرچ عالمی ورثہ

اس شہرمیں جہاں ایک عظم الشان کرسمس ٹری لگایا جاتا تھا، پورے شہر کو روشنیوں اور قمقموں سے سجایا جاتا تھا اورمارچنگ بینڈ اپنے مخصوص دھنوں سے لوگوں کو مسحور کرتے تھے، اس مرتبہ سب غائب ہیں، اور شہر کو برائے نام روشنی سے سجایا گیا ہے۔

غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، اقوام متحدہ

اس مرتبہ شہر کے وسط میں ایک بہت بڑا فلسطینی پرچم ایک بینر کے ساتھ آویزاں کیا گیا ہے جس پر لکھا ہے،'' بیت اللحم کی گھنٹیاں غزہ میں جنگ بندی کے لیے بج رہی ہیں۔‘‘

ایک اٹھارہ سالہ طالبہ نکول نجر کہتی ہیں،''اس سرزمین کے لیے بہت سے لوگ جان دے رہے ہیں، جب ہمارے لوگ مررہے ہوں تو جشن منانا مشکل ہے۔‘‘

شام میں گرجا گھروں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کرسمس کی تقریبات کو صرف دعاوں تک محدود کردیا ہےتصویر: picture-alliance/Panther Media/F. Salimi

’تشدد صرف تشدد کو جنم دیتا ہے‘

یروشلم کے لاطینی پیشوا پائر بتستا پزابالا نے اپنے خطاب میں کہا، ''ہم یہاں صرف دعا اور جنگ بندی کی اپیل کرنے نہیں آئے ہیں، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے۔ ہمیں دشمنیوں کو روکنا ہوگا اور ایک نیا ماحول پیدا کرنا ہوگا کیونکہ تشدد صرف تشدد کو جنم دیتا ہے۔‘‘

ادھر شام میں گرجا گھروں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کرسمس کی تقریبات کو صرف دعاوں تک محدود کردیا ہے۔

اسرائیل نے بیت اللحم کے قریب فلسطینی اسکول پھر مسمار کر دیا

خیال رہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کرکے تقریباً بارہ سوافراد کو ہلا ک کردیا تھا جس کے بعد اسرائیلی نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس میں بیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

یوکرین میں پہلی مرتبہ 25 دسمبر کو کرسمس تقریبات

روس نے تقریباً دو سال قبل یوکرین پر فوجی حملہ کردیا تھا۔ یوکرین جہاں روس کی طرح آرتھوڈکس روایات کے مطابق سات جنوری کو یہ تہوار منایا جاتا تھا، پہلی مرتبہ 25 دسمبر کو کرسمس منایا جارہا ہے۔ ایسا ماسکو کے خلاف ناراضگی کے اظہار کے طورپر کیا جارہا ہے۔

یوکرین میں جنگ ختم کریں، پوپ فرانسس کی اپیل

یوکرین کے محاذ جنگ پر ایک ڈاکٹر کے طورپر خدمات انجام دینے والے جوان کی والدہ اولینا کہتی ہیں، ''ہمیں واقعی ماسکو سے الگ ہو کر پوری دنیا کے ساتھ کرسمس منانا چاہیے۔‘‘

آرتھوڈکس چرچ کے کیلینڈر سے ہٹ کر یوکرین میں ایک نئی تاریخ کا انتخاب روس کی جانب سے حملے کے بعد روسی اور سوویت سلطنتوں کی نشانیوں کو مٹانے کے اقدامات کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔

جہاں جنگ نہیں وہاں بھی ماحول سوگوار

فروری میں آنے والے زلزلے سے تباہ شدہ جنوبی ترکی میں عقیدت مندوں نے کرسمس کے تہوار کا آغاز دعائیہ تقریبات سے کیا۔ اس زلزلے میں ترکی میں پچاس ہزار سے زائد اور پڑوسی شام میں پانچ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

 وہبی تدارسگل نے زلزلے میں اپنی بیوی اور تین بچوں کو کھودیا تھا۔ انہوں نے کہا،''ہمارے لیے عیسی مسیح کی پیدائش کا جشن منانا اہم ہے۔ لیکن یہ ایک انتہائی دکھ بھرا کرسمس ہے۔‘‘

 انطاکیہ میں ایک تباہ شدہ گرجا گھر کے باہر کھڑے55 سالہ وہبی نے مزید کہا، ''مجھے امید ہے کہ ان کی روحیں یہاں موجود ہوں گی۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری دعائیں ان تک پہنچیں گی۔‘‘

وہبی کا کہنا تھا،''کہا جاتا ہے کہ نوزائیدہ عیسی کی پیدائش کے ساتھ ہی ایک نئی زندگی شروع ہوتی ہے، ہمارے لیے بھی یہ ایک نیا آغاز ہے۔ ‘‘

ج ا/  ک م (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں