دنیا بھر میں کرسمس کا تہوار اس سال یوکرین پر روس کے فوجی حملوں اور اسرائیل اور حماس کی جنگ کے سائے میں منایا جا رہا ہے۔ اس کے سبب اس تہوار کا جوش و خروش ماند پڑ گیا ہے۔
اشتہار
مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دنیا میں فوری امن کے قیام کی اپیل کی ہے۔ تقریباً 1.3 بلین کیتھولک مسیحوں کے سربراہ نے خاص طور پر غزہ جنگ کے فوری خاتمے اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن پر زور دیا ہے۔
اس سال یہ تہوار اسرائیل اور حماس کی جنگ جبکہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت سے متاثر ہوا ہے۔ پوپ نے غزہ میں 'انتہائی مایوس کن انسانی صورتحال' پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔ ستاسی سالہ پوپ فرانسس نے ذاتی طور پر کرسمس کے اجتماع کی قیادت کی لیکن گھٹنے کی تکلیف کی وجہ سے وہ زیادہ تر بیٹھے رہے۔
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے ویٹیکن کے سینٹ پیٹرز گرجا گھر میں امن کے پیغام کے ساتھ عالمی تقریبات کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا،''آج ہمارے دل بیت اللحم میں ہیں، جہاں امن کو ایک بار پھر جنگ کی فضول منطق اور ہتھیاروں کے تصادم کے ذریعہ مسترد کردیا گیا ہے۔‘‘
بیت اللحم کی تقریبات عملاً منسوخ
مسیحیوں کا عقیدہ ہے کہ بائبل میں مذکور مقبوضہ مغربی کنارے کے اسی شہرمیں ایک اصطبل میں کوئی دو ہزار سال سے زیادہ قبل عیسی مسیح پیدا ہوئے تھے۔ لیکن یہاں منعقد ہونے والی کرسمس کی سالانہ تقریبات کو، جس میں دنیا بھر سے لاکھوں افراد شرکت کرتے تھے، اس سال عملاً منسوخ کردیا گیا ہے۔
اس شہرمیں جہاں ایک عظم الشان کرسمس ٹری لگایا جاتا تھا، پورے شہر کو روشنیوں اور قمقموں سے سجایا جاتا تھا اورمارچنگ بینڈ اپنے مخصوص دھنوں سے لوگوں کو مسحور کرتے تھے، اس مرتبہ سب غائب ہیں، اور شہر کو برائے نام روشنی سے سجایا گیا ہے۔
اس مرتبہ شہر کے وسط میں ایک بہت بڑا فلسطینی پرچم ایک بینر کے ساتھ آویزاں کیا گیا ہے جس پر لکھا ہے،'' بیت اللحم کی گھنٹیاں غزہ میں جنگ بندی کے لیے بج رہی ہیں۔‘‘
ایک اٹھارہ سالہ طالبہ نکول نجر کہتی ہیں،''اس سرزمین کے لیے بہت سے لوگ جان دے رہے ہیں، جب ہمارے لوگ مررہے ہوں تو جشن منانا مشکل ہے۔‘‘
’تشدد صرف تشدد کو جنم دیتا ہے‘
یروشلم کے لاطینی پیشوا پائر بتستا پزابالا نے اپنے خطاب میں کہا، ''ہم یہاں صرف دعا اور جنگ بندی کی اپیل کرنے نہیں آئے ہیں، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے۔ ہمیں دشمنیوں کو روکنا ہوگا اور ایک نیا ماحول پیدا کرنا ہوگا کیونکہ تشدد صرف تشدد کو جنم دیتا ہے۔‘‘
ادھر شام میں گرجا گھروں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کرسمس کی تقریبات کو صرف دعاوں تک محدود کردیا ہے۔
خیال رہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کرکے تقریباً بارہ سوافراد کو ہلا ک کردیا تھا جس کے بعد اسرائیلی نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس میں بیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اشتہار
یوکرین میں پہلی مرتبہ 25 دسمبر کو کرسمس تقریبات
روس نے تقریباً دو سال قبل یوکرین پر فوجی حملہ کردیا تھا۔ یوکرین جہاں روس کی طرح آرتھوڈکس روایات کے مطابق سات جنوری کو یہ تہوار منایا جاتا تھا، پہلی مرتبہ 25 دسمبر کو کرسمس منایا جارہا ہے۔ ایسا ماسکو کے خلاف ناراضگی کے اظہار کے طورپر کیا جارہا ہے۔
یوکرین کے محاذ جنگ پر ایک ڈاکٹر کے طورپر خدمات انجام دینے والے جوان کی والدہ اولینا کہتی ہیں، ''ہمیں واقعی ماسکو سے الگ ہو کر پوری دنیا کے ساتھ کرسمس منانا چاہیے۔‘‘
آرتھوڈکس چرچ کے کیلینڈر سے ہٹ کر یوکرین میں ایک نئی تاریخ کا انتخاب روس کی جانب سے حملے کے بعد روسی اور سوویت سلطنتوں کی نشانیوں کو مٹانے کے اقدامات کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔
جرمنی کی خوبصورت ترین کرسمس مارکیٹیں
جرمنی کے تمام شہروں میں کرسمس سے قبل رنگ برنگے اسٹالز پر مشتمل متعدد کرسمس بازار سجتے ہیں۔ جرمنی کی دس خوبصورت ترین کرسمس مارکیٹوں کا تصویری سفر کیجیے۔
تصویر: picture-alliance/imagebroker/T. Becker
ڈریسڈن کا قدیم کرسمس بازار
پریوں کی کہانیاں، بیکری، دستکاری اور سرد موسم میں نوش کی جانے والی مصالحوں سے تیار کردہ ’گلو وائن‘ کے ساتھ یہاں میلے کا سما بندھ جاتا ہے۔ جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن میں سجنے والی ’اشٹریسل مارکیٹ‘ نامی کرسمس مارکیٹ روایتی اور لذیذ پکوانوں کے لیے بھی جانی جاتی ہے۔ سن 1434 سے سجنے والی یہ کرسمس مارکیٹ جرمنی کی قدیم ترین بازاروں میں سے ایک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kahnert
نورمبرگ کی کرسمس مارکیٹ
جرمنی کے جنوب مشرقی شہر نورمبرگ کی ’کرسٹ کنڈل مارکٹ‘ اپنی ایک خاص روایت کی وجہ سے مشہور ہے۔ وہاں ہر دو سال بعد اس مارکیٹ کا افتتاح ایک ایسا ایک کم عمر بچہ کرتا ہے، جسے ’کرسٹ کنڈ‘ یا ’کم عمر یسوح‘ کہا جاتا ہے۔ تاہم اس سال ایک بھارتی نژاد جرمن شہری کی بیٹی بینگنا منسی کا انتخاب کیا گیا۔ اس وجہ سے دائیں بازو کے انتہا پسند حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/D. Karmann
کولون میں روشنیوں سے جگمگاتی کرسمس مارکیٹ
ہر سال قریب چار ملین افراد کولون کے کرسمس بازار کا رخ کرتے ہیں۔ جرمنی کے معروف ترین لینڈ مارکس یا عمارات میں سے ایک کولون کیتھڈرل کے سامنے سجنے والے اس بازار میں پچیس میٹر طویل کرسمس درخت بھی لگایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imagebroker/S. Lubenow
ہیمبرگ میں خزانے سے بھری کرسمس مارکیٹ
ہیمبرگ کے تاریخی کرسمس بازار میں بہت سارے خزانے بھی موجود ہوتے ہیں، خاص طور پر کرسمس درخت کو ’گولڈن ایپل ‘ یعنی سنہری سیبوں کے ساتھ سجایا جاتا ہے۔ ہیمبرگ کے سٹی حال کے سامنے سجا ہوا یہ بازار دسمبر کی بارہ تاریخ تک کھلتا ہے۔
تصویر: picture alliance / Daniel Kalker
روٹھنبرگ آب دیر ٹاؤبر: قرون وسطیٰ کے دور میں واپسی
جرمن صوبے باویریا کے ایک چھوٹے سے قصبے ’روٹھنبرگ آب دیر ٹاؤبر‘ کی انوکھی کرسمس مارکیٹ کو ’رائٹرلیس مارکیٹ‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا آغاز جرمنی کی ایک افسانوی شخصیت، رائٹرل سے ہوا، جس کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ قرون وسطیٰ دور کی روایات کی یاد دلاتی اس مارکیٹ میں سارا سال کرسمس درخت کی سجاوٹ کا سامان نظر آتے ہیں۔
تصویر: Imago Images/P. Widmann
لُڈوگس برگ: گولڈن اینجلز سے سجی کرسمس مارکیٹ
’لڈوگس برگ باروک کرسمس مارکیٹ‘ میں 180 سے زائد اسٹالز کا خاص انداز میں بندوبست کیا جاتا ہے۔ کرسمس کے سیزن کے دوران شہر کی سڑکوں اور مشہور باروک لڈوگس برگ محل کے باغات قابل دید ہوتے ہیں۔ خاص طور پر روشنی کے سنہری فرشتے، جو اسٹالز کے اوپر رات میں جگمگاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imagebroker/W. Dieterich
گینگن باخ: کھل جا سم سم!
جنوبی جرمن علاقے بلیک فاریسٹ میں واقع گینگن باخ کی ’ایڈونٹ کرسمس مارکیٹ‘ میں چوبیس دروازے سجائے جاتے ہیں۔ تیس نومبر سے چوبیس دسمبر تک کرسمس مارکیٹ کے وسط میں ٹاؤن ہال کی عمارت ایک ’ایڈونٹ کیلنڈر‘ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اس عمارت کی ہر روز ایک کھڑکی کھولی جاتی ہے، جس میں ایک عالمی شہرت یافتہ فن پارہ پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imagebroker/D. Schoenen
روشٹاک: سمندر کنارے سجی کرسمس مارکیٹ
کرسمس سیزن کے دوران روشٹاک شہر کا مرکز شمالی جرمنی کی سب سے بڑی کرسمس مارکیٹ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ تین کلومیٹر طویل اس کرسمس بازار میں 250 اسٹالز اور متعدد جھولے لگائے گئے۔ بحیرہ بالٹک کے ساحل کے قریب سجے کرسمس بازار میں آپ کو مختلف ممالک سے ہر طرح کی خصوصیات اور دستکاری ملیں گی۔
تصویر: Imago Images/Bildwerk
شوائن ہُٹ: جادوئی کرسمس مارکیٹ
باویریا کے جنگلات کے وسط میں واقع ’شوائن ہُٹ ‘ اور ’بیٹمان سیگے ‘ گاؤں میں ایک جادوئی کرسمس مارکیٹ سجائی جاتی ہے۔ اس بازار میں لوگ خیموں کے سامنے آگ لگا کر بیٹھ کے کہانیاں سناتے ہیں، اور ہر طرح کی دستکاری خریدتے ہیں۔ اس کے علاوہ حاضرین ’چڑیلوں والی شراب‘ پی سکتے ہیں۔
تصویر: Waldweihnacht Schweinhütt GbR
دراخن برگ میں کرسمس کہانیاں حقیقت بن گئیں
دراخن برگ کاسل میں سجی کرسمس مارکیٹ آپ کو 19ویں صدی کے دور میں واپس لے جاتی ہے۔ یہاں ’چارلس ڈِکنس‘ کی مشہور کرسمس کہانی کے کرداروں کو حقیقی شکل دی جاتی ہے۔ یہ کاسل کرسمس سے چار ہفتے قبل کھلتی ہے، جس میں پچاس سے زائد نمائش کنندگان مختلف مصنوعات فروخت کرتے ہیں۔
تصویر: Schloss Drachenburg gGmbH/Reinelt
10 تصاویر1 | 10
جہاں جنگ نہیں وہاں بھی ماحول سوگوار
فروری میں آنے والے زلزلے سے تباہ شدہ جنوبی ترکی میں عقیدت مندوں نے کرسمس کے تہوار کا آغاز دعائیہ تقریبات سے کیا۔ اس زلزلے میں ترکی میں پچاس ہزار سے زائد اور پڑوسی شام میں پانچ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
وہبی تدارسگل نے زلزلے میں اپنی بیوی اور تین بچوں کو کھودیا تھا۔ انہوں نے کہا،''ہمارے لیے عیسی مسیح کی پیدائش کا جشن منانا اہم ہے۔ لیکن یہ ایک انتہائی دکھ بھرا کرسمس ہے۔‘‘
انطاکیہ میں ایک تباہ شدہ گرجا گھر کے باہر کھڑے55 سالہ وہبی نے مزید کہا، ''مجھے امید ہے کہ ان کی روحیں یہاں موجود ہوں گی۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری دعائیں ان تک پہنچیں گی۔‘‘
وہبی کا کہنا تھا،''کہا جاتا ہے کہ نوزائیدہ عیسی کی پیدائش کے ساتھ ہی ایک نئی زندگی شروع ہوتی ہے، ہمارے لیے بھی یہ ایک نیا آغاز ہے۔ ‘‘
مختلف اقوام میں کرسمس کی انوکھی روایات
دنیا کی کئی اقوام میں کرسمس کو منانے کی مختلف اور عجیب و غریب روایات پائی جاتی ہیں۔ کوئی قوم ٹرکی کی جگہ کے ایف سی کھاتی ہے تو کسی قوم میں اس دن پر رولر اسکیٹنگ کی جاتی ہے۔ چند اقوام کی روایات درج ذیل تصاویر میں دیکھیں:
تصویر: Yuichi Yamazaki/Getty Images
گرجا گھر تک رولر اسکیٹنگ
وینزویلا میں کرسمس کی عبادت میں شرکت کے لیے ایک انوکھی روایت پائی جاتی ہے۔ چوبیس دسمبر کی رات میں یسوع مسیح کی ولادت کا جشن مناتے ہوئے مختلف عمر کے لوگ رولر اسکیٹنگ کرتے گرجا گھر کو روانہ ہوتے ہیں۔ یہ روایت سن 1960 سے مقبول ہونا شروع ہوئی تھی۔ اس رات رولر اسکیٹ کرنے والوں کی سلامتی کے لیے سڑکوں پر ٹریفک بند کر دی جاتی ہے۔
تصویر: Schneider/dpa/picture alliance
حیران کن ستارے
کرسمس کی کہانی بیت الحم میں چمکنے والے ستارے کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ فلپائن میں ستاروں کو شوخ رنگوں سے مزین کیا جاتا ہے۔ انہیں بنا کر لالٹینوں کے باہر لگایا جاتا ہے۔ لالٹین کو روشن کرنے پر ان کے رنگ نکھر جاتے ہیں۔ شوخ رنگوں کے ستاروں والی لالٹینوں کو گھروں کے باہر دروازوں پر لٹکا دیا جاتا ہے۔ یہ ستارے بانس اور جاپانی کاغذ کے بنے ہوتے ہیں۔
تصویر: NOEL CELIS/AFP via Getty Images
اسپائیڈر کرسمس ٹری پر
یوکرائن میں کرسمس کے حوالے سے ایک انوکھی روایت ہے۔ یوکرائنی لوگ کرسمس ٹری کی سجاوٹ میں شوخ رنگوں سے اسپائیڈر بنا کر کرسمس ٹری پر لگاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ایک غریب ماں اور اس کے بیٹے کے پاس کرسمس ٹری کی سجاوٹ کو کچھ نہیں تھا تو وہ اداس ہو کر سو جاتے ہیں۔ ایک مکڑے کو ان پر ترس آتا ہے اور وہ خود کو سجا کر کرسمس ٹری پر بیٹھ جاتا ہے۔ اس روایت کا تسلسل آج بھی یوکرائن میں ہے۔
تصویر: Yuval Helfman/picture alliance
ٹرکی نہیں، کے ایف سی کھانے کی روایت
جاپان میں ایک فیصد سے بھی کم کیتھولک مسیحی بستے ہیں۔ یہ کرسمس کے موقع پر ٹرکی پکانے کے بجائے کے ایف سی کھانے کو پسند کرتے ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے کے ایف سی کی جانب سے خصوصی ڈیل بھی متعارف کرائی جاتی ہیں۔ ’کنٹیکی برائے کرسمس‘ کا نعرہ سن 1974 میں عام کیا گیا تھا اور اب اسے کھانا کیتھولک گھروں کی روایت بن گئی ہے۔
تصویر: Yuichi Yamazaki/Getty Images
مولیوں کی رات
میکسیکو کے شہراوکسانا سٹی میں مولیاں برسوں سے کرسمس تہوار کا حصہ ہیں۔ کرسمس سے قبل تیئیس اور چوبیس دسمبر کی درمیانی رات مولیوں کی رات کہلاتی ہے۔ مقامی مصور روزمرہ کی زندگی کے معمولات کی تصاویر مولیوں پر بناتے ہیں۔ ان رنگ برنگی مولیوں کو کرسمس مارکیٹ میں فروخت کے لیے رکھا جاتا ہے۔ ان پر مسیحی روایات بھی بنائی جاتی ہیں۔ اوکسانا سٹی کے شہری ان مولیوں کو ذوق و شق سے خریدتے ہیں۔
تصویر: Lora Grigorova/Demotix/picture alliance
جنت سے زمین پر
ہسپانوی علاقے کاتولونیا میں کرسمس پر ایک کریکٹر ’ایل کاگانیر‘ یا ’دا پُوپر‘ گھروں کے کونے میں رکھا جاتا ہے۔ یہ کسان جیسا دکھائی دیتا ہے۔ اس کو مقامی کاتالان سرخ ٹوپی پہنائی جاتی ہے۔ اس کی پینٹ نیچے ہوتی ہے اور انداز میں ایسے بیٹھا دکھائی دیتا ہے جیسے پاخانہ کر رہا ہو۔ اس کریکٹر کو کرسمس پر رکھنے کی روایت کسانوں کی کاشتکاری میں وسعت لی جاتی ہے اور انسانی فضلے کو بہترین قدرتی کھاد سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gea
سانتا کا معاون کوئی مزاحیہ کردار نہیں
آسٹریا میں کرسمس پر تحائف سینٹ نِک لاتے ہیں اور ان کا معاون کرامپس ہوتا ہے۔ عام طور پر کرامپس کا تہوار پانچ دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ سینٹ نکولاس کے دن کی تقریبات سے قبل منایا جاتا ہے۔ یومِ کرامپس کی تقریب میں بارہ سنگھے کے سر کو جلتے کوئلے کے قریب رکھا جاتا ہے۔ یہ بچوں کا ایک پسندیدہ تہوار خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Werner Lang/imageBROKER/picture alliance
امن کا تحفہ
چین میں کرسمس کوئی روایاتی ثقافتی تقریبات کا حصہ نہیں ہے لیکن اس دن کی مناسبت سے ایک قدیمی روایت ہے۔ کرسمس کے آغاز کی شام کو چین میں ’امن کی شام‘ کہا جاتا ہے۔ اس کو مینڈرین زبان میں ’پِنگایائی‘ کہا جاتا ہے۔ دوسری جانب سیب کو پنگاؤ کہتے ہیں۔ ان الفاظ کی صوتی قربت کی باعث کرسمس کو ان الفاظ کے ملاپ سے ’پنگ انگواو‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے معنی ہوئے امن کے سیب۔
تصویر: Liu Junfeng/Costfoto/picture alliance
کرسمس کی مبارک اور ڈونلڈ ڈَک
ہر سال چوبیس دسمبر تین بجے سہ پہر سویڈن میں مسیحی خاندان بیٹھ کر والٹ ڈزنی کی سن 1958 میں تیار کردہ ’ڈونلڈ ڈَک اور اس کے دوستوں کی جانب سے کرسمس کی مبارک باد‘ کا دلچسپ پروگرام دیکھتے ہیں۔ گزشتہ برس سویڈن کے قریب پینتالیس لاکھ افراد نے ایک گھنٹے دورانیے کی یہ فلم دیکھی تھی۔ یہ ملک کی نصف آبادی تھی۔ والٹ ڈزنی کا یہ پروگرام سویڈن کے مقبول ٹیلی وژن پر نشر کیا جاتا ہے۔
تصویر: Walt Disney Co./Courtesy Everett Collection/picture alliance
کرسمس جنوری میں
دنیا بھر میں بیشتر مسیحی آبادی کرسمس پچیس دسمبر کو مناتے ہیں۔ افریقی ملک ایتھوپیا میں آرتھوڈکس کرسچین کمیونٹی سات جنوری کو کرسمس مناتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مشرقی یورپی ممالک بلغاریہ اور رومانیہ میں بھی کرسمس سات جنوری ہی کو منایا جاتا ہے۔ یہ جولین کیلینڈر کے مطابق ہے۔ سات جنوری کو کرسمس منانے والی مسیحی آبادی تین سو ملین کے قریب ہیں۔