ممنکہ طور پر سال کی خطرناک ترین چھٹیوں کے موضوع پر ایک جائزہ مرتب کیا گیا ہے۔ اس کا نتیجہ حیران کن نکلا، یعنی کرسمس کی چھٹیاں انسانی صحت کے لیے خطرناک ہوتی ہیں۔ ماہرین اس نتیجے پر کیسے پہنچے؟
اشتہار
سویڈن کے محققین کے مطابق چوبیس دسمبر کی شام دل کے دورے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ اسے چھٹیوں کے موسم کا خطرناک ترین دن قرار دیا گیا ہے۔ یہ جائزہ ’بی ایم یو‘ نامی طبی جریدے میں شائع ہوا ہے۔
محققن کی ٹیم کی سربراہی سویڈن کی لوڈ یونیورسٹی کے پروفیسر برائے امراض قلب ڈیوڈ ایرلنگے کر رہے تھے۔ اس دوران ایرلنگے کی ٹیم نے ایسے تقریباً دو لاکھ اسی ہزار افراد کے کوائف کی جانچ پڑتال کی، جو 1998ء سے 2013ء کے دوران دل کے دورے کی وجہ سے ہسپتال میں زیر علاج رہے تھے۔
اس جائزے کے مطابق 24 دسمبر کو رات دس بجے کے وقت دل کے دورے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، یعنی چھٹیاں شروع ہونے سے دو ہفتہ قبل اور ختم ہونے کے دو ہفتے بعد کے مقابلے میں سینتیس فیصد۔
دل، قدرت کا ایک عظیم معجزہ
ہمارا دل پوری زندگی کے دوران قریب تین ارب مرتبہ دھڑکتا ہے۔ یہ ہر منٹ میں تقریباﹰ پانچ لٹر خون پمپ کرتا ہے۔ مگر زندگی کا یہ انجن دراصل کام کیسے کرتا ہے؟
تصویر: Fotolia/Dmytro Tolokonov
حیران کُن سکشن اور پریشر پمپ
ایک بند مُٹھی کی شکل اور حجم رکھنے والا قدرت کا حیران کن معجزہ روزنہ قریب 10 ہزار لٹر خون ہمارے جسم میں پمپ کرتا ہے۔ اور یہ عمل زندگی کے آخری لمحے تک بغیر رُکے جاری رہتا ہے۔ جاگنگ وغیرہ کے دوران خون کی پمپ کی جانے والی مقدار پانچ گنا تک بڑھ جاتی ہے۔
تصویر: Fotolia
مکمل طور پر عضلات کا کام
دل محض مسلز یا عضلات سے مل کر بنا ہے تاہم یہ بہت ہی خاص ہے۔ یہ ٹانگوں اور بازوؤں کے عضلات سے ملتا جلتا ہے کیونکہ یہ بہت طاقت کے ساتھ سکڑتا اور پھیلتا ہے۔ مگر خاص بات یہ ہے یہ کہ دیگر عضلات کی طرح یہ کبھی تھکتا نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اوپن ہارٹ سرجری
دل کے آپریشن کے لیے ڈاکٹروں کو دل کی دھڑکن کچھ وقت کے لیے روکنا پڑتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ڈاکٹروں نے 50 کی دہائی میں ایک ہارٹ-لنگ مشین یعنی مصنوعی دل اور پیپھڑوں جیسی مشین تیار کی تھی۔ جس دوران دل کا آپریشن مکمل کیا جاتا ہے یہ مشین مریض کو زندہ رکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
رگوں کے ذریعے دل تک
دل کے آپریشن کے لیے اب ڈٓاکٹروں کو مریض کا سینہ کاٹنے کی ضرورت نہیں رہی بلکہ اب یہ عمل ایک خاص مشین کے ذریعے تکمیل پاتا ہے۔ اس میں ایک ڈاکٹر ایک خصوصی لچکدار آلے کو مریض کے بازو میں موجود رگ کے ذریعے دل تک پہنچاتا ہے اور دل میں موجود مسئلے کو دور کرتا ہے۔ اس دوران مریض کو محض لوکل انستھییزیا دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Andreas Gebert
تہہ ہونے والا دل کا والو
اگر دل کا کوئی ایک والو خراب ہو جائے تو اسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے لیے یا تو کسی مخصوص جانور یا دھاتی والوو کا استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم اب ایسے بھی مصنوعی والوو تیار کر لیے گئے ہیں جو تہہ ہو سکتے ہیں۔ اس طرح ایک باریک سوراخ کے ذریعے سرجن اسے دل میں نصب کر دیتا ہے اور اوپن ہارٹ سرجری کی ضرورت نہیں پڑتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
رگوں میں رکاوٹ
کورونری آرٹریز یا شریانیں ہمارے جسم کے خلیوں تک خون کے ذریعے خوراک اور آکسیجن پہنچاتی ہیں۔ ایسی کسی شریان میں رکاوٹ نہ صرف ہمارے جسم کے عضلات کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے بلکہ ہارٹ اٹیک کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ ایسی صورت میں سرجن بائی پاس آپریشن کے ذریعے متاثرہ رگ کے رکاوٹ والے حصے کو نکال دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
زندگی بچانے والی دھات
اگر شریانوں کا اندورنی حصہ سکڑ جائے تو ڈاکٹر ایک نالی کے ذریعے شریان میں ایک ٹیوب سی داخل کر دیتے ہیں۔ اس طرح یہ شریان دوبارہ نہیں سکڑتی۔ یہ دھات کی بنی ٹیوبس ہوتی ہیں جو شریان کو اندر سے سپورٹ فراہم کرتی ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
ہارٹ ٹرانسپلانٹ
دنیا میں دل کا پہلا ٹرانسپلانٹ 1967ء میں کیا گیا۔ یہ اس وقت کی ایک بڑی خبر تھی۔ اب ہر سال دنیا بھر میں چند ہزار مریضوں میں ایسے ڈونرز کا دِل لگایا جاتا ہے جو انتقال کر چکے ہوتے ہیں۔ تاہم دل کا عطیہ حاصل کرنے والے مریض کو پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے ادویات کے سہارے زندگی بسر کرنا پڑتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مصنوعی دِل
دل کا عطیہ کرنے والے افراد بہت ہی کم ہوتے ہیں۔ اسی باعث طبی ماہرین نے مصنوعی دل بھی تیار کیا ہے۔ مریض کا اپنا دل بھی جسم کے اندر رہتا ہے تاہم اسے لگائے گئے دل کے ذریعے مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس مصنوعی دل کے پمپ کو درکار بجلی جسم کے باہر سے فراہم کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پلاسٹک کا بنا دل
محققین اب ایک ایسے مصنوعی دل کی تیاری پر تحقیق کر رہے ہیں جو مکمل طور پر مریض کے اپنے دل کی جگہ لے سکے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ نہ تو اسے باہر سے کرنٹ فراہم کرنے کی ضرورت ہو اور نہ ہی بہت جلد کوئی نقص پیدا ہونے کا اندیشہ۔
تصویر: picture-alliance/dpa
10 تصاویر1 | 10
یہ خطرہ چوبیس دسمبر کے ساتھ ساتھ اکتیس دسمبر کے دن بھی ہوتا ہے مگر نئے سال کی شب نہیں۔ اس جائزے کے مطابق عارضہ دل کے مسائل بوڑھے اور بیمار مریضوں میں زیادہ ہوتے ہیں اور ان مواقعوں پر نحیف افراد پر پڑنے والا دباؤ بھی دل کے دورے کی ایک وجہ ہو سکتا ہے۔
محققین نے بتایا ہے کہ ان کے پاس ایسی معلومات موجود نہیں ہیں کہ جن کی بنیاد پر دل کا پڑنے کی اصل وجہ کا تعین کیا جا سکے تاہم یہ نتیجہ اندازوں سے اخذ کیا گیا ہے۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سویڈش سائنسدانوں نے غیر متعلقہ بیرونی عناصر اور عارضہ قلب کے مابین کوئی رابطہ تلاش کیا ہے۔ رواں برس کے اوائل میں ایک جائزے پیش کیا گیا تھا، جس کے مطابق سرد اور ابر آلود موسم میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔