1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرغزستان: عوامی تحریک کےبعد اپوزیشن حکومت میں

8 اپریل 2010

سابقہ سوویت جمہوریہ اور وسطی ایشیائی ملک کرغزستان پرتشدد عوامی تحریک کے بعد اپوزیشن نے دارالحکومت بشکیک کے اہم مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر سابق وزیر خارجہ کا نام سامنے آیا ہے۔

تصویر: AP

وسطی ایشیائی ملک کرغزستان میں کئی دنوں سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد اپوزیشن کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت نے ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ حکومت پر اب تقریباً اپوزیشن کا کنٹرول ہے۔ سابق وزیر خارجہ Roza Otunbayeva کو نیا سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔ اِس کا اعلان سرکاری ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر کردیا گیا ہے۔ نئی خاتون لیڈر نے سرکاری ریڈیو پر تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اب عوام کے ہاتھ میں ہے۔ لیکن دارالحکومت بشکیک کی اندرونی سیکیورٹی صورت حال تاحال پوری طرح واضح نہیں ہے۔ سرکاری ٹیلی ویژن کی عمارت پر اپوزیش کے قبضے کی اطلاعات پہلے ہی آ چکی تھیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اول نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو مظاہرین کی مار پیٹ کا سامنا کرنا پڑا ۔ وزیر داخلہ کو مجبور کیا گیا کہ وہ ریاستی صدر کے خلاف نعرے لگائیں۔

ملکی دارالحکومت میں کم از کم چالیس افراد حکومتی کارروائی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ وزارت صحت نے بھی اتنی ہی ہلاکتوں اور 400 کے قریب افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اپوزیشن کے مطابق مرنے والوں کی یہ تعداد حکومت نے بتائی ہے جبکہ ہلاکتوں کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہے۔ اپوزیشن سیاستدانوں نے کہا کہ صرف بدھ کو ہلاک ہونے والوں کی مبینہ تعداد ایک سو بتائی جاتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں نے بتایا ہے کہ حکومت کی حامی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر براہ راست گولیاں برسائیں۔

کرغزستان کے صدر قربان بیگ باقی یف ووٹ ڈالتے ہوئے: فائل فوٹوتصویر: AP

دارالحکومت بشکیک کے مرکز میں بدھ کو رات گئے تک ہزاروں مظاہرین موجود تھے۔ کئی دوسرے شہروں سے بھی نوجوان سیاسی کارکن جوق در جوق بشکیک پہنچ رہے ہیں۔ متعدد شہروں سے حکومت مخالف مظاہروں کی رپورٹیں ملی ہیں۔ قاذخستان کی جانب سے فریقین کے درمیان مذاکرات کی پیش کش سامنے آئی ہے لیکن مبصرین کے مطابق کرغزستان میں حکومت مخالف مظاہروں میں کمی کا بظاہر کوئی امکان نہیں ہے۔

بشکیک: نئی عبوری حکومت کی سربراہ: فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

اپوزیشن کے ایک لیڈر تعمیر سریف کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم دانیار اوسینوف نے اپنے استعفے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ اپوزیشن کے مطابق کرغزستان کے صدر نے سرکاری رہائش گاہ چھوڑتے ہوئے ملکی دارالحکومت کو بھی خیر باد کہہ دیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ جنوبی شہر اوش چلے گئے ہیں۔ سن 2005 میں قربان بیگ باقی ئیف ایک عوامی تحریک کے بعد روس کے حمایتی صدر عسکر اکایف کو منصب صدارت سے فارغ کرنے کے بعد صدر بنے تھے۔

جملہ صورت حال کے بارے میں سردست کچھ بھی مثبت اور وضاحت سے سامنے نہیں آ رہا۔ ملک کے تمام شہر افواہوں کی زد میں ہیں۔ بیرون ملک سے جو بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں، وہ اپوزیشن کی مہیا کردہ ہیں۔

کرغزستان میں لوگ غربت کے ہاتھوں تنگ آ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت میں کرپشن اور رشوت ستانی کا بھی انتہائی زور ہے۔ روزمرہ کی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ کرغزستان کی اقتصادیات کا دارومدار روس میں کام کرنے والے کرغز تارکین وطن پر تھا، لیکن عالمی کساد بازاری کی وجہ سے روس سے مالی رقوم کی ترسیل میں بھی انتہائی حد تک کمی ہو چکی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں