1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
عقیدہکرغیزستان

کرغزستان میں انتہا پسندی کے خلاف پہلی سرکاری اسلامی اکیڈمی

مقبول ملک ، اے ایف پی کے ساتھ
21 ستمبر 2025

وسطی ایشیائی جمہوریہ کرغزستان میں انتہا پسندی کے خلاف اپنی نوعیت کی اولین سرکاری اسلامی اکیڈمی باقاعدہ طور پر کھول دی گئی ہے۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد اس مسلم اکثریتی ملک میں مذہب کے اثر و رسوخ کو کنٹرول کرنا ہے۔

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک کی ابوبکر صدیق مسجد میں نماز عید کے لیے جمع مقامی مسلمان
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک کی ابوبکر صدیق مسجد میں نماز عید کے لیے جمع مقامی مسلمانتصویر: Vladislav Nogai/ITAR-TASS/IMAGO

کرغزستان وسطی ایشیا کی ان جمہوریاؤں میں سے ایک ہے، جو ماضی میں سوویت یونین کا حصہ تھیں۔ اس جموریہ کے دارالحکومت بشکیک سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وہاں پہلی بار سرکاری انتظام میں کام کرنے والی ایک ایسی اسلامی اکیڈمی فعال ہو گئی ہے، جس کا مقصد مسلم اکثریتی آبادی والے اس ملک میں انتہا پسندی کی روک تھام ہے۔

آئینی طور پر کرغزستان ایک سیکولر ریاست ہے مگر وہاں مذہبی شدت پسندی کے مسئلے سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے حکومت نے اب جو اسلامی اکیڈمی کھولی ہے، اس کے ذریعے شدت پسندی کی روک تھام کے لیے معاشرے میں مذہبی اثر و رسوخ کو محدود کر دیا جائے گا۔

بشکیک کی ایک مسجد مین نماز پڑھتے ہوئے دو مقامی مسلمانتصویر: AP

اس اکیڈمی کا افتتاح اسی ہفتے ہوا اور اس کا قیام بشکیک حکومت کی ان کوششوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جو وہ کرغز معاشرے میں اسلام کے نام پر انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ ذہنی اور سماجی رجحانات کے تدارک کے لیے کر رہی ہے۔

وسطی ایشیا میں دوبارہ تقویت پکڑتا ہوا اسلام

ماضی میں جب وسطی ایشیا کی جمہوریائیں سوویت یونین کا حصہ تھیں، تو وہاں سوویت ریاستی پالیسی کے تحت سختی سے لادینیت نافذ تھی۔ لیکن سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے اس خطے میں اسلام دوبارہ اور مسلسل تقویت پکڑتا جا رہا ہے۔ اسی لیے خطے کے ممالک کی حکومتیں اس کوشش میں ہیں کہ وہ اسلام کے اس پھیلتے ہوئے اثر کو کسی طرح قابو میں لائیں۔

کرغزستان کے صدر جباروف کے مطابق مذہبی انتہا پسندی کا بڑھتا ہوا خطرہ پوری دنیا میں بالعموم اور وسطی ایشیا میں بالخصوص ''قومی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے اور ساتھ ہی یہ ایسی نظریاتی تحریکوں کے پھیلاؤ کی وجہ بھی بن رہا ہے، جن کی بنیاد تشدد پر ہے۔‘‘

کرغزستان کے صدر، صدر جباروف۔ ان کے نام کا پہلا حصہ بھی صدر ہےتصویر: Pavel Bednyakov/AP/picture alliance

قبل ازیں اسی سال بشکیک حکومت نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ ملک میں نئی مساجد کی تعمیر کو محدود کر دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی کرغزستان کے زیادہ مذہب پسند سمجھے جانے والے جنوبی حصے میں پہلے سے موجود کئی مساجد بند بھی کر دی گئی تھیں۔

اسلامی اکیڈمی میں چار سو طلبہ کی گنجائش

کرغزستان میں اب جو پہلی اسلامی اکیڈمی کھولی گئی ہے، اس میں 400 تک طلبہ کی گنجائش ہے۔ یہ اکیڈمی شمالی کرغزستان کے شہر توقموق (Tokmok) میں کھولی گئی ہے، جسے تخماق بھی کہا جاتا ہے۔ حکام کے بقول یہ نیا تعلیمی ادارہ ''بامقصد مذہبی تعلیم کی بڑھتی ہوئی ضروریات‘‘ کو پورا کرے گا۔

داعش کے عروج کے دور میں وسطی ایشیا سے بہت سے مسلم شہری شام اور عراق جا کر اس دہشت گرد تنظیم میں شامل ہو گئے تھےتصویر: CPA Media/picture alliance

کرغزستان سمیت مختلف وسطی ایشیائی جمہوریاؤں میں حکام کو مسلم آبادی میں شدت پسندانہ رجحانات کے تدارک کے لیے خاص طور پر اس وقت کوششیں کرنا پڑیں، جب 2013 سے لے کر 2015 تک کے عرصے میں ان ممالک کے ہزاروں مرد شہری دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے عروج کے دور میں مشرق وسطیٰ میں سرگرم مختلف جہادی گروپوں میں شامل ہو گئے تھے۔

دیگر وسطی ایشیائی جمہوریاؤں کی طرح کرغزستان نے بھی اپنے ہاں خواتین کی طرف سے پورے چہرے کے نقاب کو قانوناﹰ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔ تاہم مردوں کو یہ اجازت ہے کہ وہ اگر چاہیں، تو چھوٹی داڑھی بھی رکھ سکتے ہیں۔

ادارت: افسر اعوان

کرغزستان میں حملوں کے بعد وطن لوٹنے والے ایک طالب علم کی داستان

02:54

This browser does not support the video element.

مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں