1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیاکرغیزستان

کرغیزستان: نئے میڈیا قانون کے تحت دو صحافیوں کو قید کی سزا

جاوید اختر اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
18 ستمبر 2025

کرغیزستان کی ایک عدالت نے متنازع قانون کے تحت ایک تفتیشی میڈیا ادارے کے دو کیمرہ مینوں کو پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان پر مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر بدامنی اور ہنگاموں کو بھڑکانے کی کوشش کا الزام ہے۔

کرغیر صدر صدر جباروف
کرغیر صدر صدر جباروف نے اگست میں ''غلط معلومات‘‘پھیلانے پر میڈیا کو سزائیں دینے کا قانون منظور کیاتصویر: Pavel Bednyakov/AP/picture alliance

کرغیزستان وسطی ایشیا کی سابق سوویت ریاستوں میں سب سے زیادہ جمہوری ملک مانا جاتا رہا ہے۔ لیکن عالمی حقوقِ انسانی اور صحافتی آزادی کے گروپوں نے میڈیا اور سول سوسائٹی پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کریک ڈاؤن تشویشناک حد تک بڑھ رہا ہے۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق جس کی کاپی اے ایف پی کے پاس ہے، بدھ کے روز 'کلوپ‘ نامی آزاد میڈیا ادارے سے وابستہ دونوں کیمرہ مینوں کو ''ریاستی اہلکاروں کی نافرمانی پر اکسانے اور بڑے پیمانے پر ہنگامے برپا کرنے‘‘ کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا۔

بالخصوص مغربی ڈونرز کی مالی معاونت سے چلنے والا آزاد میڈیا ادارہ 'کلوپ‘ کرپشن کے کیسز پر رپورٹنگ کرتا ہے۔ اسے گزشتہ سال ''حکومت پر شدید تنقید‘‘ کی بنیاد پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ ادارہ اب بھی کام کر رہا تھا۔

کرغیز صدر جباروف نے خود کہا تھا کہ کلوپ ''کرغیزستان کو صرف نقصان پہنچاتا ہے۔‘‘

کلوپ کی جانب سے جاری کیے گئے عدالتی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ان دونوں کیمرہ مینوں نے ابتدائی طور پر جرم قبول کیا، لیکن بعد میں کہا کہ دباؤ کے تحت ان سے اعترافی بیان پر دستخط کروائے گئے۔

استغاثہ کے مطابق کلوپ حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ان پر جلاوطن صحافی بولوت تیمیروف سے روابط کا بھی الزام دیا گیا، جو یوٹیوب چینل پر کرپشن مخالف تحقیقات کرتے ہیں اور کرغیز حکام کے لیے ایک بڑا دردِ سر سمجھے جاتے ہیں۔

تاہم کلوپ نے کہا کہ مذکورہ کیمرہ مین تیمیروف کی ویڈیوز میں شامل نہیں تھے، اور خود صحافی نے بھی کہا کہ وہ ان پر اکیلے کام کرتے ہیں۔

رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے کلوپ کے صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے کرغیز حکام کے ''شرمناک ہتھکنڈوں‘‘ کی مذمت کی تھی۔

کرغیز صدر نے اگست میں ایک متنازعہ میڈیا قانون پر دستخط کیے تھے جو آزاد اداروں پر حکومتی کنٹرول بڑھاتا ہےتصویر: Vladislav Nogai/TASS/dpa/picture alliance

متنازعہ میڈیا قانون

کرغیز صدر جباروف نے اگست میں ایک متنازعہ میڈیا قانون پر دستخط کیے تھے جو آزاد اداروں پر حکومتی کنٹرول بڑھاتا ہے۔ صحافیوں اور حقوق کے گروپوں نے اس پر تنقید کی تھی۔

اس قانون کے تحت تمام میڈیا، بشمول آن لائن پلیٹ فارمز، کو حکام کے ساتھ رجسٹریشن کرانا لازمی ہے اور غیر ملکی ملکیت 35 فیصد تک محدود کر دی گئی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون اختلافِ رائے کو دبانے اور صحافتی آزادی کو کچلنے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔

جباروف نے''غلط معلومات‘‘پھیلانے پر سزائیں بھی دینے کا قانون منظور کیا، جن میں میڈیا اداروں پر 740 ڈالر تک کے جرمانے شامل ہیں۔

حقوق کے گروپوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات آزادیِ اظہار کے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

وسطی ایشیا میں کبھی صحافتی آزادی کا نسبتاً محفوظ ٹھکانہ سمجھے جانے والا کرغیزستان میں حالیہ برسوں میں میڈیا کی آزادی میں تیزی سے کمی آئی ہے، جس میں صحافیوں کی گرفتاری، قانونی دباؤ اور تنقیدی اداروں کی بندش شامل ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں