کرم ایجنسی میں خونریز جھڑپیں، درجنوں عسکریت پسند ہلاک
25 نومبر 2011![](https://static.dw.com/image/5087288_800.webp)
صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملنے والی رپورٹوں میں ملکی سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کرم ایجنسی کے قبائلی علاقے میں آج جمعے کے روز عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والی ایک بڑی اور طویل جھڑپ میں کم از کم 35 شدت پسند ہلاک جبکہ 10 دیگر زخمی ہو گئے۔ اس دوران طالبان عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق عسکری ذرائع نے اس لڑائی میں چار سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی ہے۔ عسکریت پسندوں نے بھی اپنے طور پر سرکاری سپاہیوں کی ہلاکت کی تصدیق تو کی ہے تاہم سرکاری دستوں اور شدت پسندوں کی طرف سے ایک دوسرے کو پہنچائے جانے والے جانی نقصان سے متعلق دعوے کافی متضاد ہیں۔
کرم ایجنسی میں اس تازہ لڑائی کی اور اس میں ہونے والے جانی نقصانات کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ ادھر پاکستان کے ایک اور قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں بھی مختلف مقامات پر سکیورٹی دستوں کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں میں مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق سولہ شدت پسند ہلاک کر دیے گئے۔ پشاور سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا یے کہ ان کارروائیوں کے دوران عسکریت پسندوں کے دو ٹھکانے بھی تباہ کر دیے گئے۔ مقامی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اورکزئی ایجنسی کے صرف ایک علاقے علی خیل میں سرکاری دستوں اور شدت پسندوں کے درمیان ایک جھڑپ میں دس انتہا پسند مارے گئے جبکہ ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گیا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک