1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرم میں فرقہ ورانہ لڑائی میں 37 ہلاکتیں

27 ستمبر 2024

پاکستان کے شمال مغربی ضلع کرم میں گزشتہ چھ روز سے شیعہ اور سنی فرقوں سے تعلق رکھنے والے قبائل کے درمیان جاری لڑائی میں ہلاکتوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے جب کہ ڈیڑھ سو سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

افغانستان سے ملحق چمن کے علاقے کا یاک منظر
پاکستان کے کئی علاقے قبائلی لڑائیوں اور کشیدگی کا شکار ہیںتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

مقامی حکام کے مطابق گزشتہ چھ روز سے جاری اس فرقہ وارانہ لڑائیوں میں فریقین ایک دوسرے پر شدید نوعیت کے حملے کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اب تک 37 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہیں۔

صوبے خیبر پختونخوا کا ضلع کرم فرقہ وارانہ تشدد کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔ رواں برس جولائی میں بھی شیعہ سنی لڑائی میں 35 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور یہ لڑائی مقامی جرگے میں جنگ بندی پر اتفاق کے بعد تھمی تھی۔

بتایا گیا ہے کہ ضلع میں تشدد کی اس نئی لہر میں فریقین بھاری ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں جب کہ کرم کے دس علاقے اس لڑائی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز اور مقامی رہنما اس کوشش میں ہیں کہ کسی طرح فریقین کے درمیان کوئی فائربندی معاہدہ طے پا جائے۔

پاکستانی طالبان اسلام آباد اور کابل کے مابین جنگی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں

02:59

This browser does not support the video element.

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک مقامی عہدیدار کا نام ظاہر کیے بغیر بتایا ہے کہ فریقین اس لڑائی میں خودکار اور نیم خودکار ہتھیاروں کے علاقے مارٹر گولوں کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔ اس عہدیدار نے بتایا کہ اس لڑائی میں اب تک 28 مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان میں قبائلی بنیادوں پر اس انداز کے تنازعے عمومی ہیں، تاہم خیبرپختونخوا صوبے کے متعدد کمیونیٹیز روایتی قبائلی ضوابط میں زیادہ مربوط ہیں۔

ع ت، ع ب (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں