1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

کرنسی نوٹوں پر پابندی سے اقتصادی نمو متاثر ہوئی، بھارت

31 جنوری 2017

بھارتی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ بڑی مالیت کے کرنسی نوٹوں پر پابندی عائد کرنے سے ملکی معیشت پر ’’منفی اثر‘‘ پڑا ہے اور شرح نمو توقع سے کہیں کم رہی۔

Währung Indien Indische Rupie
تصویر: Manan Vatsyayana/AFP/Getty Images

بھارت میں سالانہ ملکی بجٹ کل یکم فروری کو پیش کیا جا رہا ہے۔ بجٹ سے ایک روز پہلے شائع ہونے والے ایک سالانہ حکومتی سروے میں کہا گیا ہے، ’’کرنسی نوٹوں پر پابندی کے سبب مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو پر منفی اثر عبوری ہے۔‘‘ تاہم وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ اس کا مجموعی قومی پیداوار پر اثر اہم ہو گا۔

اس سروے میں حکومت کی طرف سے مالی سال 2016-17 کے لیے شرح نمو کا تخمینہ کم کر کے 7.1 فیصد کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران یہ شرح 7.6 فیصد رہی تھی۔

سالانہ سروے میں کہا گیا ہے، ’’یہ تخمینہ زیادہ تر مالی سال کے پہلے سات یا آٹھ ماہ سے متعلق معلومات کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے‘‘۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ تخمینہ 500 روپے اور 1000 کے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے سبب معاشی ترقی کو پہنچنے والے نقصانات سے قبل کا ہے۔ بھارت  میں زیر گردش کل کرنسی نوٹوں میں ان نوٹوں کا حصہ 86 فیصد کے قریب بنتا تھا۔

بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے مطابق کرنسی کا بہاؤ رواں برس مارچ کے آخر تک معمول پر آ جائے گا جس کے بعد ملکی معیشت بھی ’’معمول پر واپس‘‘ آ جائے گیتصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Str

بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے مطابق انہیں توقع ہے کہ کرنسی کا بہاؤ رواں برس مارچ کے آخر تک معمول پر آ جائے گا جس کے بعد ملکی معیشت بھی ’’معمول پر واپس‘‘ آ جائے گی۔ جیٹلی کا اندازہ ہے کہ مالی سال 2017-18 کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 6.75 سے 7.5 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

بھارتی حکومت کے چیف اکنامک ایڈوائزر اروِند سبرامنیم کی طرف سے تیار کیے گئے اس سروے میں کہا گیا ہے کہ بڑے کرنسی نوٹوں پر پابندی کی اسکیم کی وجہ سے بہت سے منفی اثرات مرتب ہوئے جن میں نوکریوں کا خاتمہ اور کسانوں کی کمائی میں کمی بھی شامل ہے۔ سروے کے مطابق، ’’ترقی کا عمل سست ہوا کیونکہ نوٹوں پر پابندی سے طلب میں کمی واقع ہوئی اور غیر یقینی میں اضافہ ہوا۔‘‘

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں