کروز شپ کا انجن خراب، تیرہ سو مسافروں کو ریسکیوکرنا پڑے گا
23 مارچ 2019
ناروے کے ایک کروز شپ نے انجن خراب ہونے کے بعد کھلے سمندر میں بھٹکنا شروع کر دیا ہے۔ ملکی پولیس کے مطابق طوفانی ہواؤں کے باعث اس تعطیلاتی بحری جہاز میں سوار تقریباﹰ تیرہ سو مسافروں کو اب ایمرجنسی میں ریسکیو کیا جائے گا۔
اشتہار
ناروے کے دارالحکومت اوسلو سے ہفتہ تئیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ جہاز اپنے 1300 کے قریب مسافروں اور عملے کے بہت سے ارکان کے ساتھ سفر پر تھا کہ ملک کے مغربی ساحلی علاقے کے قریبی سمندر میں اس کا انجن خراب ہو گیا۔
اسکینڈے نیویا کے اس ملک کی ہنگامی حالات میں سمندری ریسکیو کا کام کرنے والی سروس نے بتایا کہ اس جہاز کے کپتان نے انجن بند ہونے کے بعد مدد کی اپیل کر دی تھی اور اس وقت یہ کروز شپ پانی پر بھٹکتا ہوا آہستہ آہستہ خشکی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
تعطیلاتی سفر کے لیے استعمال ہونے والے اس بحری جہاز کا نام وائکنگ اسکائی ہے اور یہ وائکنگ اوشن کروزز نامی کمپنی کی ملکیت ہے۔ یہ کمپنی وائکنگ کروزز گروپ کی ملکیت ہے، جس کے مالک ناروے کے ایک ارب پتی بزنس مین ٹورسٹین ہاگن ہیں۔
وائکنگ اسکائی کی طرف سے بہت مشکل صورت حال کا شکار ہو جانے کا اسگنل ملنے پر ناروے میں متعلقہ محکمے کے حکام نے فوری طور پر امدادی بحری جہاز اور کئی ہیلی کاپٹر سمندر میں اس کروز شپ کی طرف روانہ کر دیے ہیں۔
ساتھ ہی قریب ترین بندرگاہوں پر اس بحری جہاز سے ریکسیو کے بعد عنقریب واپس لائے جانے والے تیرہ سو کے قریب مسافروں کے لیے امدادی انتظامات کی تیاریاں بھی شروع کر دی گئی ہیں۔
ناروے کی پولیس نے ایک مقامی اخبار ’وی جی‘ کو بتایا کہ اس تعطیلاتی بحری جہاز کو، جس کا انجن کام نہیں کر رہا، اس وقت ایسی سمندری ہواؤں کا سامنا ہے، جن کی رفتار تقریباﹰ 40 سمندری میل فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی گئی ہے۔
م م / ع ح / روئٹرز
انتہائی شاندار نئے کروز شپ
بحری جہاز تیار کرنے والی یورپی صنعت کو ایشیائی ملکوں کے اداروں کی طرف سے سخت مقابلے اور دباؤ کا سامنا ہے۔ لیکن بات اگر کروز شپ تیار کرنے کی ہو، تو یورپی برتری ابھی تک مسلمہ ہے، جیسے کہ یہ تصویریں بھی ظاہر کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Wagner
تیز رفتار ترقی کرنے والی صنعت
اس سال دنیا کے مختلف ملکوں کے پچیس ملین یا ڈھائی کروڑ سے زائد انسان کروز بحری جہازوں پر سمندری تعطیلات گزاریں گے۔ یہ تعداد 2016ء کے مقابلے میں ایک ملین زیادہ ہے۔ زیادہ مسافروں کا مطلب ہے زیادہ جہازوں کی ضرورت۔ اس سال دنیا بھر میں 448 کروز سپش کے عالمی بیڑے میں 26 نئے شپ شامل کیے جا رہے ہیں۔ ان میں چھوٹے دریاؤں کے لیے بنائے گئے شپ بھی شامل ہوں گے اور گہرے سمندروں کے لیے بہت بڑے بڑے بحری جہاز بھی۔
تصویر: cmm-marketing.com by Bianca Berger, Eus Straver and Marc Hansen
گہرے سمندروں کے لیے بارہ نئے کروز شپ
صرف اسی سال کروز بحری جہازوں کے عالمی بیڑے میں گہرے سمندروں میں سفر کرنے والے جو نئے کروز شپ شامل کیے جا رہے ہیں، ان کی تعداد 12 ہے۔ ان بحری جہازوں پر ایک وقت میں مجموعی طور پر 28 ہزار سے زیادہ مسافر سفر کر سکیں گے۔ بحری جہاز سازی کی صنعت کی تنظیم CLIA کے مطابق عالمی سطح پر ایسا ہر چوتھا نیا کروز شپ کسی نہ کسی جرمن شپ یارڈ یا اس کی کسی ذیلی کمپنی کا تیار کردہ ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks
’اوویشن آف دا سیز‘ کا پہلا سمندری سفر
یورپی کمپنیوں کو بہت بڑے بڑے پرتعیش کروز شپ تیار کرنے کا عشروں کا تجربہ ہے۔ یہ کام بہت مہارت رکھنے والی کمپنیاں اپنے بہت ماہر اور تجربہ کار کارکنوں کے ذریعے کرتی ہیں۔ جرمنی میں فولاد کی صنعت کی نمائندہ ٹریڈ یونین آئی جی میٹل کا کہنا ہے کہ یورپی شپ بلڈنگ کمپنیوں کے پاس ایسے باصلاحیت انجینئر اور تکنیکی ماہر موجود ہیں، جو شپ بلڈنگ سے متعلق کسی بھی خواب کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Wagner
کروز شپ بلڈنگ پر تین یورپی شپ یارڈ چھائے ہوئے
دنیا بھر میں کروز شپ بلڈنگ کی صنعت پر تین بڑے یورپی شپ یارڈ چھائے ہوئے ہیں۔ ان میں اٹلی کی کمپنی فنکانتیئری، فرانس کی ایس ٹی ایکس اور جرمنی کے شہر پاپن برگ میں قائم مائر شپ یارڈ شامل ہیں۔ 2016ء کے اوائل تک اطالوی کمپنی Fincantieri کے پاس 24 نئے بحری جہازوں کی تیاری کے آرڈر تھے، جرمنی کے مائر شپ یارڈ (تصویر) کے پاس 21 اور فرانس کی STX کے پاس 12 نئے کروز بحری جہازوں کی تیاری کے آرڈر۔
تصویر: Meyer Werft
جاپانی کمپنی کی طرف سے مقابلہ
کروز شپ بلڈنگ کے شعبے میں سرگرم واحد غیر یورپی ادارہ جاپانی کمپنی مِٹسوبیشی ہیوی انڈسٹریز ہے، جس کے پاس 2016ء کے اوائل تک صرف ایک شپ کی تیاری کا آرڈر تھا۔ پھر مِٹسوبیشی نے کروز شپ بلڈنگ کا کام ترک کر دیا۔ جرمنی کا مائر شپ یارڈ 2013ء تک صرف ایک کروز کمپنی آئیڈا کے لیے سات بہت بڑے بڑے لگژری شپ تیار کر چکا تھا۔ آئیڈا نے 2011ء میں مِٹسوبیشی کو دو جہازوں کے آرڈر دیے لیکن یہ کام تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔
تصویر: AP
آئیڈا کی واپسی
2015ء میں آئیڈا نے تصدیق کر دی کہ جرمنی کا مائر شپ یارڈ اس کے لیے دو نئے بحری جہاز تیار کرے گا۔ ہر شپ میں ڈھائی ہزار سے زائد مسافروں کے لیے کیبن ہوں گے اور دونوں شپ مائع قدرتی گیس سے چلیں گے۔ ایک بحری جہاز 2018ء کے موسم خزاں میں آئیڈا کے حوالے کیا جائے گا اور دوسرا 2021ء کے موسم بہار میں۔ یہ جہاز ماحول کے لیے کم نقصان دہ ہوں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/I. Wagner
جدید ترین بحری جہازوں کے برے ماحولیاتی اثرات کم
آج کل اکثر جدید ترین شپ ایسے ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ وہ پٹرول یا ڈیزل کے بجائے مائع قدرتی گیس پر چلتے ہیں۔ یوں ماحول کے لیے ضرر رساں گیسوں کا اخراج کم ہوتا ہے۔ ان دنوں الیکٹرک موٹروں اور کم بجلی استعمال کرنے والی ایل ای ڈی لائٹوں کے استعمال پر بھی زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ ان جہازوں کی تیاری میں کم وزن بلڈنگ مٹیریل کے استعمال سے توانائی کے شعبے میں ان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/I. Wagner
بہت بڑے جہازوں میں سے بھی سب سے بڑا کروز شپ
’ہارمنی آف دا سیز‘ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا کروز شپ ہے۔ یہ 66 میٹر چوڑا ہے اور 362 میٹر لمبا۔ اس 16 منزلہ بحری جہاز میں 20 ڈائننگ رومز، 23 سوئمنگ پولز اور ایک پارک بھی جس میں 12 ہزار پودے لگے ہیں۔ اس جہاز پر 5,480 مسافروں اور عملے کے 2000 سے زائد ارکان کے لیے گنجائش ہے۔ اس شپ کو ’تیرتا ہوا شہر‘ بھی کہا جاتا ہے، جسے بنانے والی فرانسیسی کمپنی کو ایک بلین یورو سے زائد کی قیمت ادا کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F.Dubray
15 اپریل 1912ء ، کروز شپنگ کی تاریخ کا برا دن
’ٹائٹینک‘ 269 میٹر لمبا ایک نو منزلہ کروز شپ تھا۔، جس میں 2687 مسافروں اور عملے کے 860 ارکان کے لیے گنجائش تھی۔ اس کے پہلے اور آخری سفر کے وقت اس میں 2200 مسافر اور عملے کے سینکڑوں ارکان بھی سوار تھے۔ ان میں سے 1500 ہلاک ہو گئے تھے۔ ان سب کو بچایا جا سکتا تھا۔ لیکن تب کارپیتھیا نامی ایک اور کروز شپ صرف ایک گھنٹے اور بیس منٹ کی تاخیر سے سمندر میں اس جگہ پر پہنچا تھا، جہاں ٹائٹینک ڈوبا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کروز شپ بلڈنگ میں نیا ممکنہ حریف ملک چین
چین مستقبل میں یورپی کروز شپ بلڈنگ کمپنیوں کے لیے نیا کاروباری حریف ثابت ہو سکتا ہے۔ گزشتہ برس قریب ایک ملین چینی باشندوں نے کروز شپنگ کی۔ 2030ء تک یہ تعداد آٹھ ملین تک پہنچ سکتی ہے۔ جولائی 2015ء میں اطالوی ادارے Fincantieri نے چینی شپ بلڈنگ کارپوریشن (CSSC) کے ساتھ مل کر ایک نیا منصوبہ شروع کیا، جس کے تحت کروز شپنگ کی چینی منڈی کے لیے بحری جہاز تیار کیے جائیں گے۔