کروشیا کی پولیس کے مطابق ایک گاڑی کی جانب سے روکنے کا اشارہ توڑنے پر پولیس کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں دو بچے شدید زخمی ہو گئے ہیں۔
اشتہار
پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی شب مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے پیش کیا، جب کہ گاڑی نے بوسنیا کی سرحد سے غیرقانونی طور پر کروشیا میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس کے بیان کے مطابق اس گاڑی کو رکنے کے لیے کہا گیا، مگر گاڑی کے ڈرائیور نے ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کرتے ہوئے گاڑی دوڑائے رکھی۔ پولیس ترجمان ایلیس زوڈان کے مطابق گاڑی کی جانب سے ہدایات مسترد کرنے پر پولیس اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار بارہ برس کی دو بچیاں زخمی ہو گئیں جن میں سے ایک کا تعلق عراق جب کہ دوسری کا افغانستان سے ہے۔
پاتراس، کھڑے تھے ہم بھی قسمت کے دروازے پر
بلقان راستوں کے بند ہونے کے بعد تارکین وطن براستہ یونان مغربی یورپ میں داخل ہونے کے لیے کوشاں ہیں۔ تاہم مشکلات اور رکاوٹوں کے باعث بہت سے پناہ گزین یونان کے ساحلی شہر ’پاتراس‘ میں رک جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
امیدوں کی بندرگاہ
یونانی بندرگاہی شہر پاتراس پر ایک فیری تیار کھڑی ہے۔ پُر امید تارکین وطن اٹلی کے لیے روانہ ہونے والے اس چھوٹے سے بحری جہاز میں سوار ہونے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ پاتراس کی بندرگاہ کو ہی استعمال کرتے ہوئے مہاجرین اٹلی جانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
رات بسر کرنے کے لیے عارضی خیمے
دورانِ سفر تارکین وطن پرانی اور خالی فیکٹریوں کے گودام میں شب بسر کرتے ہیں۔ ان گوداموں میں عارضی خیموں کا انتضام کیا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں کے ان گروہوں میں بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ افراد مہینوں تک موقعے کا انتظار کرتے ہیں۔ ہر دن کا آغاز ایک نئی امید سے ہوتا ہے کہ شاید آج یہاں یہ آخری شام ہو۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
پہلی رکاوٹ
بندرگاہ کے گرد نصب کی گئی لوہے کی سلاخیں فیری میں سوار ہونے کے لیےکئی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔ پاتراس کے ساحل پر سخت حفاطتی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ اٹلی اور یونان یورپ کے ویزہ فری شینگن زون میں شامل ہیں لیکن اس کے باوجود اس بندرگاہ پر سخت پاسپورٹ کنٹرول کا نظام قائم کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
’جو پُھرتی دکھائے گا، وہ ہی آگے جائے گا‘
جب تارکین وطن ایک باڑ عبور کرکے بندرگاہ میں داخل ہوجاتے ہیں، تو دوسری رکاوٹ ان کا انتظار کر رہی ہوتی ہے۔ ’جو پُھرتی دکھائے گا‘ شاید وہی آگے جانے میں کامیاب ہوسکے گا۔ موسم گرما کے دوران پاتراس میں موجود سیاحوں کی بھیڑ میں سے تارکین وطن کے لیے گزرنا قدرے آسان ہوجاتا ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان چھپ چھپا کے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
بحری جہاز نہیں تو ٹرک ہی
یونانی شہر پاتراس میں موجود بیشتر پناہ گزین ٹرک میں چُھپ کر اٹلی جانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ بعض ٹرک ڈرائیور انسانی اسمگلروں کے گروہوں کے ساتھ مل کر بھاری رقم کے عوض پناہ گزینوں کو اٹلی منتقل کرتے ہیں۔ تاہم پکڑے جانے والے انسانی اسمگلروں کو سخت سزا دی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
’آنکھ مچولی‘ کے ماہر
پکڑے جانے سے بچنے کے لیے انسانی اسمگلر نت نئے حربے آزماتے ہیں۔ لیکن یونانی پولیس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹرک کی چیکنگ کرتے ہیں۔ ایکس رے کیمروں کی مدد سے بندرگاہ پر آنے اور جانے والی گاڑیوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ تاہم معائنہ ایک مخصوص عمل کے ذریعے ہی کیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/Hellenic Coast Guard
پکڑے گئے تو سیدھے گرفتار
ٹرک میں چھپے تارکین وطن کی کھوج کے سلسلے میں یونانی پولیس سدھائے ہوئے کتوں کا استعمال کرتی ہے، جس کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ٹرک میں چھپنے کا عمل خطرے سے خالی نہیں کیونکہ اکثر اوقات تارکین وطن ٹرک کے اندر گھٹن کے باعث دم توڑ جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
قسمت آزمائی کا سلسلہ جاری
زیرحراست غیر قانونی تارکین وطن کو جلد ہی آزاد کرنے کے بعد فوری طور پر بندرگاہ سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔ لیکن تارکین وطن ایک ہی دن میں گروپ کی شکل میں دو تین مرتبہ بندرگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری جانب بعض تارکین وطن سالوں سال یونان کے شہر پاتراس میں اپنی قسمت کُھلنے کا انتظار کرتے ہیں۔ اگر ایک تارک وطن یہ رکاوٹیں عبور کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو دوسروں کی امید مزید مضبوط ہوجاتی ہے۔
پولیس کے مطابق اس گاڑی میں 29 غیرقانونی تارکین وطن سوار تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والی ان دونوں لڑکیوں کو ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے، جب کہ ان کی حالت مستحکم ہے۔ پولیس نے تاہم بتایا کہ یہ گاڑی، جس کی نمبر پلیٹ آسٹریا کی تھی، کا ڈرائیور جائے واقعہ پر جنگل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور اس کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کے مطابق اس گاڑی کو دو مرتبہ روکا گیا، تاہم ڈرائیو نے یہ گاڑی پولیس اہلکاروں پر چڑھانے کی کوشش کی، جس کے جواب میں پولیس اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کر دی۔
کروشیا کی سرکاری نیوز ایجنسی HINA کا کہنا ہے کہ دونوں زخمیوں بچیوں کو ساحلی علاقے زادار کے ایک ہسپتال میں داخل کرا دیا گئے ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس گاڑی میں موجود تارکین وطن میں 15 بچے بھی شامل تھے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق عراق اور افغانستان سے تھا، جب کہ تارکین وطن میں متعدد خاندان شامل تھے۔
ترکی سے رومانیہ ، مہاجرت کا ایک خطرناک راستہ
01:44
واضح رہے کہ کروشیا بلقان خطے کے اس راستے پر واقع ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے سن 2015 اور 2016 میں لاکھوں تارکین وطن نے یورپی یونین کے رکن ممالک خصوصاﹰ مغربی اور شمالی یورپی ممالک کا رخ کیا تھا۔ تاہم مارچ 2016 میں بلقان ریاستوں نے غیرقانونی تارکین وطن کے لیے اپنی اپنی قومی سرحدیں بند کر دی تھیں۔