کروڑوں یورو مالیت کی دو پینٹنگز چرانے والا مشتبہ چور گرفتار
6 اپریل 2021
نیدرلینڈز کی پولیس نے دو عظیم ڈچ مصوروں کی بنائی ہوئی اور اب کروڑوں یورو مالیت کی دو پینٹنگز چرانے والے ایک مشتبہ چور کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان میں سے ایک پینٹنگ ونسنٹ فان گوخ کی بنائی ہوئی ہے اور دوسری فرانس ہالس کی۔
اشتہار
ایمسٹرڈیم سے منگل چھ اپریل کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ڈچ پولیس نے بتایا کہ مشتبہ چور کی عمر 58 برس ہے اور اس پر شبہ ہے کہ گزشتہ برس فان گوخ اور فرانس ہالس کی بنائی ہوئی دو پینٹنگز اسی نے چوری کی تھیں۔
تب اس چوری کے لیے اس میوزیم کا شیشے کا مرکزی دروازہ توڑ دیا گیا تھا اور الارم بجنے کے بعد جب تک پولیس وہاں پہنچی تھی، تب تک چور یہ پینٹنگ چرا کر فرار ہو چکے تھے۔
فرانس ہالس کی پینٹنگ 'مسکراتے ہوئے لڑکے‘
فان گوخ کی پینٹنگ کی چوری کے بعد گزشتہ برس اگست میں نیدرلینڈز میں مصوری کے سنہری دور کے 'ماسٹر پینٹر‘ قرار دیے جانے والے مصور فرانس ہالس کی بنائی ہوئی ایک پینٹنگ بھی چوری کر لی گئی تھی۔
تقریباﹰ چار سو سال قبل 1626ء میں بنائی گئی اس پنٹنگ کو فرانس ہالس نے 'دو مسکراتے ہوئے لڑکے ایک بیئر مگ کے ساتھ‘ کا نام دیا تھا۔
ہالس کا یہ شاہکار بھی اس طرح چرایا گیا تھا کہ اس جرم کے لیے ڈچ دارالحکومت سے تقریباﹰ 60 کلو میٹر جنوب کی طرف واقع لیئرڈم کے ایک چھوٹے سے میوزیم کا دروازہ بھی توڑ دیا گیا تھا۔
فریبِ نظر: جانور یا انسان، آپ کا امتحان
’باڈی پینٹنگ‘ یا ’باڈی آرٹ‘ میں پینٹ کے رنگ براہِ راست انسانی جلد پر لگائے جاتے ہیں تاہم یہ رنگ مستقل نہیں ہوتے اور چند گھنٹوں یا زیادہ سے زیادہ چند دنوں میں اتر جاتے ہیں۔
تصویر: Johannes Stötter
کیا اس تصویر میں آپ کو ایک گرگٹ نظرآ رہا ہے؟
یوہانیس شٹوئٹر کا تعلق اٹلی سے ہے۔ وہ ایک فنکار ہے، جس کا کینوس انسانی جسم ہیں۔ وہ انسانی جسموں کو کچھ اس انداز سے پینٹ کرتا ہے کہ انسان کسی اور ہی منظر میں تحلیل ہو جاتا ہے یا کسی جانور کا روپ دھار لیتا ہے۔ گرگٹ کی اس تصویر میں دراصل دو انسانی جسم چُھپے ہوئے ہیں۔
تصویر: Johannes Stötter
اور یہ طوطا ...
... بھی غیر حقیقی ہے۔ یوہانیس شٹوئٹر کو یہ فریبِ نظر تخلیق کرنے میں تقریباً چار گھنٹے لگے۔ یوہانیس شٹوئٹر نے اپنے ماڈلز کے بدن پر اس طرح سے رنگ بکھیرے ہیں کہ وہ انسان نہیں بلکہ بظاہر مینڈک، طوطے اور گرگٹ نظر آتے ہیں۔ اُس کا تشکیل کردہ فریبِ نظر تقریباً مکمل ہے۔ انسان غائب ہو جاتے ہیں اور آنکھ صرف ایک جانور کی شبیہ دیکھتی ہے۔
تصویر: Johannes Stötter
مینڈک بنانے کے عمل ...
... میں پانچ گھنٹے صرف ہوئے جبکہ انسانی کینوس بھی پانچ ہی صرف ہوئے۔ اس تصویر میں پانچ انسانی جسم چھُپے ہوئے ہیں۔ کیا آپ سب کو شناخت کر پائے؟
تصویر: Johannes Stötter
یہ ہیں یوہانیس شٹوئٹر ...
... جو دو اکتوبر 2014ء کی اس تصویر میں اپنے ماڈل جان لیونارڈو کے جسم پر پینٹ کر رہے ہیں۔ امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں کیموفلاج پینٹنگ کا یہ مظاہرہ امریکا میں باڈی پینٹنگ کی چیمپئن شپ کا ایک حصہ تھا۔ شٹوئٹر فریبِ نظر تخلیق کرنے میں کتنا کامیاب رہے، یہ دیکھیں اگلی تصویر میں ...
تصویر: picture-alliance/dpa/E.S. Lesser
اٹلانٹا کا منظر انسانی بدن پر
یوہانیس شٹوئٹر نے اپنے ماڈل جان لیونارڈو کے جسم پر کچھ اس طرح سے رنگ لگائے ہیں کہ اُس کا بدن امریکی شہر اٹلانٹا کے مرکزی حصے کی بلند و بالا عمارتوں میں تحلیل ہوتا دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E.S. Lesser
ایک اور ماڈل ...
... امریکا کی طرح آج کل دنیا کے مختلف ملکوں میں باڈی پینٹگ کے باقاعدہ مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔ یہ تصویر یورپی ملک آسٹریا میں 2013ء میں منعقد ہونے والے ایک ورلڈ باڈی پینٹنگ فیسٹیول کی ہے، جس میں دنیا کے چالیس ملکوں سے گئے ہوئے فنکاروں نے شرکت کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
باڈی پینٹنگ ایک مقصد کے لیے
2013ء کی اس تصویر میں ورلڈ اینیمل ڈے کے موقع پر جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم کے کارکنوں نے اپنے چہرے پینٹ کر رکھے ہیں۔ اس طرح وہ ’بُل فائٹنگ‘ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
تصویر: RAUL ARBOLEDA/AFP/Getty Images
رنگ، رونق، ہنگامہ
یہ تصویر بھی جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا میں منعقد ہونے والے اُس مقابلے کی ہے، جس میں پوری دنیا سے گئے ہوئے ایسے فنکار شریک ہوئے، جو انسانی بدن پر پینٹ کرتے ہوئے باڈی آرٹ کے نت نئے نمونے تخلیق کرتےہیں۔
’باڈی آرٹ‘ میں نہ صرف جسم پر پینٹ کے رنگ لگائے جاتے ہیں بلکہ اضافی چیزیں چسپاں کرتے ہوئے جسم کی پوری ہیئت ہی بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ انسان قدیم زمانے سے جسم پر نقش و نگار بناتا چلا آرہا ہے اور دنیا کے مختلف حصوں میں ایسے نقش و نگار مقامی ثقافت کا لازمی جزو سمجھے جاتے ہیں۔
ان دونوں پینٹنگز کی مجموعی مالیت کروڑوں یورو بنتی ہے اور ان میں سے ہر ایک کئی کئی ملین یورو کے برابر قرار دی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق شواہد کی بنیاد پر مشتبہ چور کو گرفتار تو کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ بھی جاری ہے، تاہم ابھی تک دونوں چوری شدہ شاہکاروں میں سے کوئی ایک بھی برآمد نہیں ہوا۔
پولیس نے مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر صرف یہ تصدیق کی کہ ملزم کو ایمسٹرڈیم کے مضافات میں بآرن کے قصبے میں اس کے فلیٹ سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزم کی رہائش گاہ اس سنگر لارین میوزیم سے زیادہ دور نہیں، جہاں سے فان گوخ کی شاہکار تخلیق 'اسپرنگ گارڈن‘ چرائی گئی تھی۔
م م / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)
جب جسم رنگوں میں بدل گئے
جنوبی کوریا میں ہونے والے باڈی پینٹنگ کے ایک مقابلے میں دنیا بھر سے آئے ہوئے آرٹسٹوں اور ماڈلز نے شرکت کی۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
سنور کے آئنہ تکتے ہوئے
جنوبی کوریا میں ہونے والے باڈی پینٹنگ فیسٹیول میں شریک ایک ماڈل پرفارمنس کے لیے تیار ہے۔ تاہم اسٹیج پر جانے سے قبل وہ ہرطرح سے مطمئن ہونا چاہتی ہے۔ اس فیسٹیول میں دس مختلف ممالک کے فن کاروں نے اپنے جوہر دکھائے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
بیک اسٹیج
ڈائے گو کے دو روزہ ’بین الاقوامی باڈی پینٹنگ فیسٹیول‘ کے دوسرے اور آخری دن دو ماڈلز اسٹیج پر جانے کی تیاری میں ہیں۔ ان خواتین ماڈلز کے جسموں کو خوبصورت انداز میں رنگا گیا۔ یہ فیسٹیول چھبیس اور ستائیس اگست کو منعقد ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
مصروف آرٹسٹ
جاپانی فن کار آواسکی ماسا کاسو ایک ماڈل کے جسم پر نقش ونگار بنا رہے ہیں۔ اس مقصد کی خاطر وہ اسپرے کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ ایک اور آرٹسٹ برش کی مدد سے جسم پر کی گئی پینٹنگ کے خطوط کو نکھار رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
ماڈل تیار
جاپانی آرٹسٹ آواسکی ماسا کاسو اس ماڈل کے جسم کو رنگ چکے ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والی امریکی ماڈل نیوم میلن برگ کے بقول اس ایونٹ میں شرکت کی خاطر پہلی مرتبہ انہوں نے اپنے جسم پر پینٹنگ کرائی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
ایک منفرد انداز
کسی ماڈل کے جسم کو مکمل انداز میں رنگوں سے چھپانے میں چھ گھنٹے بھی لگ سکتے ہیں۔ اس آرٹ کو آج کل دنیا میں بہت زیادہ سراہا جا رہا ہے، جس میں انسانی جسم ایک تصویری کہانی بیان کرتا نظر آتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
محنت طلب کام
جسم پر پینٹ کرنا ایک مہارت کا کام تو ہے ہی لیکن ماڈلز کو بھی کافی کچھ برداشت کرنا ہوتا ہے۔ اس طرح ہاتھ سے کیے گئے پینٹ کی خاطر ماڈلز کو کئی گھنٹوں تک ساکت و جامد کھڑا بھی رہنا پڑ سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jones
اپنے سائے کے ساتھ
’بین الاقوامی باڈی پینٹنگ فیسٹیول‘ میں ایک پرفارمنس کے دوران ایک ماڈل اطالوی آرٹسٹ ایمانوئل بوریلو کی کاری گری کی نمائش کر رہی ہیں۔ اس فیسٹیول کا پہلی مرتبہ انعقاد سن دو ہزار آٹھ میں کیا گیا تھا۔ اس فیسٹیول میں باڈی پینٹنگ کے مقابلے کے ساتھ ساتھ موسیقی کی محفلیں بھی سجتی ہیں اور شرکا کی دلچسپی کے لیے انٹرٹینمنٹ کے دیگر شوز منعقد کیے جاتے ہیں۔