1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

کرپشن سے تنگ ساٹھ فیصد افریقی نوجوان ہجرت کے خواہاں، سروے

3 ستمبر 2024

افریقی یوتھ سروے برائے 2024ء میں حصہ لینے والے سولہ ممالک کے پانچ ہزار سے زائد شرکاء نے بدعنوان سیاست دانوں اور سرکاری اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

غیر قانونی اور خطرناک طریقوں سے یورپ کا رخ کرنے والوں میں اکثریت افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی ہے
غیر قانونی اور خطرناک طریقوں سے یورپ کا رخ کرنے والوں میں اکثریت افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی ہےتصویر: Europa Press/AP Photo/picture alliance

براعظم افریقہ میں واقع سولہ ممالک میں کرائے گئے ایک تازہ سروے کے نتائج کے مطابق ساٹھ فیصد افریقی نوجوان وسیع تر بدعنوانی کے سبب اپنے آبائی ممالک چھوڑنے کے خواہاں ہیں۔ جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں قائم ایشیکووِٹس فیملی فاؤنڈیشن کی جانب سے  18 سے 24 سال تک کی عمر کے 5,604 نوجوانوں کی آراء پر مبنی ایک سروے کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ شرکاء اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لانے اور بہتر زندگی کے حصول کے لیے بدعنوانی کو ''واحد سب سے بڑی رکاوٹ‘‘ سمجھتے ہیں۔

اس سروے کے نتائج کے مطابق ان شرکاء کو ''یہ یقین بھی نہیں ہے کہ ان کی حکومتیں کرپشن کی لعنت سے نمٹنے کے لیے کافی کام کر رہی ہیں اور اس کی وجہ سے تقریباﹰ ساٹھ فیصد نوجوان اگلے پانچ سالوں میں ہجرت کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

افریقہ میں دنیا کی سب سے کم عمر اور سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی رہتی ہےتصویر: Michele Spatari/AFP

افریقی یوتھ سروے برائے 2024ء کے بارے میں ایشیکووِٹس فیملی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اس کا دائرہ کار اور حجم دونوں ہی بے نظیر ہیں۔ اس سروے میں جنوری اور فروری میں جنوبی افریقہ سے ایتھوپیا تک پھیلے ہوئے ممالک میں شرکاء کے بالمشافہ انٹرویو کیے گئے۔ اس عمر کے گروپ میں ترک وطن کر کے جانے کے لیے شمالی امریکہ سرفہرست تھا، اس کے بعد مغربی یورپی ممالک جیسے کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اسپین رہے۔

رائے دہی میں شامل نصف سے زیادہ (55 فیصد) نوجوانوں نے کہا کہ افریقہ ''غلط سمت‘‘ کی طرف گامزن ہےحالانکہ 2022 کے مقابلے میں موجودہ سروے میں ''افریقی امید پسندی‘‘ میں 37 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

فاؤنڈیشن نے کہا، ''وہ (شرکاء) بدعنوان سیاست دانوں کے خلاف سخت پابندیاں چاہتے ہیں، بشمول اس کے کہ ان کے کسی سرکاری عہدے کے لیے انتخاب لڑنے پر پابندی  لگا دی جائے۔ وہ حکومت کی ایک مختلف شکل بھی چاہتے ہیں۔‘‘ اگرچہ انٹرویوز میں حصہ لینے والوں میں سے تقریباً دو تہائی جمہوریت پر یقین رکھتے تھے، تاہم تقریباً 60 فیصد اس جمہوریت کی ''افریقہ سے متاثر‘‘ شکل کے حق میں تھے۔ اس سروے کے شرکاء میں سے تقریباﹰ ہر تین میں سے ایک کا خیال تھا کہ بعض حالات میں غیر جمہوری نظام، جیسے کہ فوجی یا یک جماعتی حکمرانی، کو ترجیح دی جا سکتی ہے۔

سروے میں حصہ لینے والوں میں سے زیادہ تر (72 فیصد) نے کہا کہ افریقی ممالک میں غیر ملکی اثر و رسوخ ایک مسئلہ ہے۔ ایشیکووِٹس فاؤنڈیشن کے مطابق، ''وہ اپنے ممالک میں غیر ملکی کمپنیوں کے ذریعے استحصال کے بارے میں فکر مند ہیں، خاص طور پر ان ممالک میں قدرتی معدنی دولت کی کان کنی کی جا رہی ہے اور لوگوں کو کوئی فائدہ پہنچائے بغیر یہ معدنیات برآمد کی جا رہی ہیں۔‘‘

غربت اور بے روزگاری سے تنگ اکثر افریقی نوجوان یورپ جانے کے لیے خطرناک زمینی اور سمندری راستوں کا انتخاب کرتے ہیںتصویر: HOUSSEM ZOUARI/AFP

شرکاءکی واضح اکثریت (82 فیصد) نے چین جبکہ 79 فیصد نے امریکہ کے اثر و رسوخ کو مثبت قرار دیا۔ روسی اثر و رسوخ سے متعلق تاثرات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، خاص طور پر ملاوی اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک میں، جہاں روس کے بارے میں مثبت نظریہ رکھنے والے نصف سے زیادہ افراد ماسکو کی طرف سے اناج اور کھادوں کی فراہمی کا حوالہ دیتے ہیں۔

سروے کے زیادہ تر شرکاء نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت افریقہ کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کی جیت سے کہیں زیادہ خراب نتائج کی حامل ہو گی۔ ایشیکووِٹس فاؤنڈیشن کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر نیکو ڈی کلرک نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ افریقی یوتھ سروے، جو پہلی بار 2020 میں مکمل کیا گیا تھا، کا مقصد ''سائنسی انداز میں افریقہ کے نوجوانوں کو آواز دینا ہے۔‘‘ یہ سروے حکومتوں، این جی اوز اور سرمایہ کاروں کو مفید ڈیٹا بھی فراہم کرتا ہے۔

افریقہ میں دنیا کی سب سے کم عمر اور سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی رہتی ہے۔ مو ابراہیم فاؤنڈیشن کے مطابق 2020 میں اس براعظم کے باشندوں کی فی کس اوسط عمر 19.7 برس تھی جبکہ لاطینی امریکہ میں یہی اوسط 31 برس، شمالی امریکہ میں 38.6 اور یورپ میں تو 42.5 برس تھی۔

افریقی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ اس براعظم میں 15سے 35 سال تک کی عمر کے تقریباً 420 ملین نوجوان رہتے ہیں، جن میں سے ایک تہائی بے روزگار ہیں۔ اس بینک کا کہنا ہے کہ 2050 تک افریقہ میں اتنی عمروں کے نوجوانوں کی مجموعی آبادی دو گنا ہو کر 830 ملین سے زیادہ ہو جائے گی۔

ش ر⁄ م م (اے ایف پی)

افریقہ میں روسی صدر پوٹن کا بڑھتا اثر و رسوخ

02:15

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں