1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرپشن کیس: سابق بھارتی وزیر اعظم کی عدالت میں طلبی

امتیاز احمد11 مارچ 2015

بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے کرپشن اور مجرمانہ غفلت کے الزامات میں سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کو طلب کر لیا ہے۔ ان پر یہ الزامات کئی بلین ڈالر مالیت کی کوئلے کی کانوں کی فروخت کے اسکینڈل کے سلسلے میں عائد کیے گئے ہیں۔

Indien Manmohan Singh in Kohle-Skandal-Prozess angeklagt
تصویر: Reuters/B. Mathur

بھارت کے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی طرف سے عائد کردہ ان الزامات کے بعد ایک خصوصی عدالت نے من موہن سنگھ کے ساتھ ساتھ ارب پتی کاروباری شخصیت کُمار منگلم بِرلا اور چار دیگر افراد کو آٹھ اپریل کے روز طلب کیا ہے۔ من موہن سنگھ کی سربراہی میں کانگریس کی حکومت پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس نے سینکڑوں بلین ڈالر مالیت کی کوئلے کی کانیں قانون سے ہٹ کر الاٹ کی تھیں۔

اس اسکینڈل میں وزیر اعظم من موہن سنگھ کا نام اس لیے لیا جا رہا ہے کہ انہوں نے کوئلے کی کان کنی کے اس معاہدے کی منظوری دی تھی۔ اس معاہدے کے تحت کے ایم بِرلا کی کمپنی Hindalco کو 2005ء میں ریاست کی ملکیت ایک علاقے میں کوئلے کی کان کنی کی اجازت دے دی گئی تھی۔ وزیر اعظم سنگھ کا کہنا ہے کہ متعلقہ بھارتی کمپنی کو یہ اجازت ضابطوں کے عین مطابق اور کسی ترجیحی برتاؤ کے بغیر دی گئی تھی۔

اس وقت بیاسی سالہ سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ ملکی ایوان بالا کے رکن ہیں۔ وہاں پارلیمان میں آج بدھ کے روز ان کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں پریشان ہوں لیکن یہ زندگی کا حصہ ہے۔‘‘

ایک وکیل استغاثہ کا اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’سنگھ سے مجرمانہ غفلت، مجرمانہ سازش، دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے الزامات کے تحت تفتیش کی جا رہی ہے۔‘‘ بھارت میں مجرمانہ غفلت کے الزامات کے تحت زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

من موہن سنگھ کو ایک قابل احترام ماہر اقتصادیات سمجھا جاتا ہے۔ نوّے کے عشرے میں بطور وزیر خزانہ بھارت میں فری مارکیٹ (کھلی منڈی کی) اصلاحات کا سہرا بھی انہی کے سر جاتا ہے۔ ان اصلاحات کی وجہ سے بھارت اپنے سوشلسٹ ماضی کی بیڑیاں اتارنے میں کامیاب رہا تھا۔ سن دو ہزار آٹھ میں آنے والے عالمی مالیاتی بحران میں بھی بہتر مالیاتی انتظام کے حوالے سے ان کا کردار اہم رہا تھا۔

وہ ہر قسم کی بدعنوانی سے پاک اور ’مسٹر کلین‘ کے طور پر اپنی ساکھ کی بناء پر وزیر اعظم بنے تھے لیکن ان کے اس عہدے کی دوسری مدت کرپشن اسکینڈلز کی زد میں رہی، جس کے نتیجے میں نہ صرف حکومت بلکہ ان کی کانگریس پارٹی کے امیج کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ کانگریس کی ایک سینئر لیڈر اور گاندھی خاندان کی قریبی دوست امبیکا سونی کا کہنا ہے، ’’ہم نے کچھ بھی غلط نہیں کیا اور ہمیں کچھ چھپانے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔‘‘

سی بی آئی (سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن) کی عدالت کی طرف سے طلبی کے یہ احکامات ایک ایسے وقت پر جاری کیے گئے ہیں، جب کانگریس پارٹی ملکی پارلیمان میں مودی حکومت کے لیے مشکلات کھڑی کر رہی ہے۔ ماضی میں بھارتی سپریم کورٹ میں بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ سی بی آئی اپنی کارکردگی میں حکومتی خواہشات پر عملدرآمد کر رہی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں