کرپشن کے الزامات: ٹیلی مواصلات کے بھارتی وزیر مستعفی
15 نومبر 2010نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق کانگریس کی سربراہی میں کام کرنے والی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی مخلوط حکومت میں شامل جنوبی بھارت کی سیاسی جماعت DMK سے تعلق رکھنے والے ٹیلی کمیونیکیشن کے ملکی وزیر اے راجہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ اتوار کے روز دیا۔
اندیموتھو راجہ کے حوالے سے ملکی اپوزیشن کی بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی گزشتہ کئی دنوں سے یہ مطالبے کر رہی تھی کہ مبینہ طور پر بدعنوانی کے مرتکب اس وزیر کو اپنی ذمہ داریوں سے مستعفی ہو جانا چاہئے۔ اس پر متعلقہ وزیر نے اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اس لئے کیا کہ ’حکومت کو شرمندگی سے بچایا جا سکے اور ملکی پارلیمان کی معمول کی کارروائی میں کوئی خلل نہ پڑے۔‘
اس بھارتی سیاستدان نے وزیر اعظم من موہن سنگھ کو اپنا استعفیٰ پیش کرنے کے بعد ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں کہا: ’’ملک کے لئے جو کچھ مجھ سے ہو سکا، وہ میں نے کیا۔ میرا ضمیر مطمئن ہے۔ میں نے کوئی بھی کام قانون کے خلاف نہیں کیا۔‘‘
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک اور بڑی تیزی سے اقتصادی ترقی کرنے والے بھارت میں ٹیلی مواصلات کا شعبہ عالمی سطح پر سب سے تیز رفتاری سے پھیلنے والی موبائل فون مارکیٹ ہے۔ اندیموتھو راجہ پر بھارتی اپوزیشن کی طرف سے الزام لگایا جاتا ہے کہ 2008ء میں جب بھارت میں مختلف ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کو موبائل فونز کی سیکنڈ جنریشن کے لئے bandwidth حقوق فروخت کئے گئے تھے، تو ان کی قیمتیں اس وقت کی معمول کی تجارتی قیمتوں سے دانستہ طور پر کم رکھی گئی تھیں، جن سے بھارتی حکومت کو مبینہ طور پر اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
اے راجہ کے مستعفی ہو جانے کے بعد اپنے فوری رد عمل میں اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان کے من موہن سنگھ حکومت سے اخراج کے فیصلے کو جمہوریت کی فتح قرار دیا۔
اندیموتھو راجہ سے پہلے اسی مہینے بھارت میں حکمران کانگریس پارٹی ہی سے تعلق رکھنے والے دو دیگر سیاستدان بھی بدعنوانی کے الزامات کے بعد اپنی ذمہ داریوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔ ان سیاستدانوں کو بھی اپنے اپنے شعبوں میں کرپشن کے الزامات کا سامنا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عابد حسین