کرکٹر سلمان بٹ برطانوی جيل سے رہا
21 جون 2012خبر رساں ادارے اے ايف پی کی رپورٹ کے مطابق لندن ميں سلمان بٹ کا کيس لڑنے والی کمپنی 25 Bedford Row کا کہنا ہے کہ بٹ کو آج جمعرات کے روز رہا کيا گيا۔ ستائيس سالہ سلمان بٹ پر 2010ء کے لندن کے لارڈز ميدان پر انگلينڈ کےخلاف کھيلے جانے والے ٹیسٹ ميچ میں رقم لے کر میچ پر غیر قانونی انداز سے اثر انداز ہونے کا الزام ثابت ہوا تھا۔ اس جرم پر انہيں گزشتہ برس نومبر ميں تيس ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
لارڈز ٹیسٹ میں کپتانی کرنے والے سلمان بٹ کے والد کا ابھی گزشتہ روز ہی کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو مقررہ تیس ماہ کی سزا سے قبل ہی رہا کردیا جائے گا۔ انہوں نے يہ بات ایک نجی پاکستانی ٹیلی وژن چینل کے ساتھ گفتگو میں کہی تھی۔ ان کے بقول، ’میرے بیٹے کے اچھے رویے سے یہ ممکن ہوا اور وہ اگلے تین یا چار دنوں میں پاکستان میں ہوگا۔‘‘ سلمان بٹ کی اہلیہ اور ان کے بڑے بیٹے نے گزشتہ ماہ برطانیہ جا کر جیل میں ان سے ملاقات کی تھی۔
اگست 2010ء ميں کھيلے گئے اس ٹيسٹ میچ میں سلمان بٹ کے ساتھ ساتھ فاسٹ بولرز محمد عامر اور محمد آصف پر بھی يہ الزام تھا کہ انہوں نے ایک اخباری رپورٹر مظہر مجید کے ساتھ مل کر جان بوجھ کر نو بالز پھینکے کا منصوبہ بنایا، جس کے بدلے میں انہیں بھاری رقم ملی۔ اس جرم کی پاداش میں محمد عامر اپنی چھ ماہ کی سزا کا نصف حصہ کاٹنے کے بعد رہائی پا چکے ہیں جب کہ بارہ ماہ کی سزا پانے والے محمد عامر کو بھی رواں سال مئی میں رہائی مل چکی ہے۔
اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مجرم ان تین پاکستانی کھلاڑیوں پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے کم از کم پانچ سال کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند کر رکھے ہیں۔ آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے ان کھلاڑیوں کے ذہنی علاج معالجے کے لیے بھی کہا ہے۔ یاد رہے کہ تینوں کھلاڑیوں کے پاس اپنے اوپر لگی پابندی کے خلاف سوئٹزرلینڈ کی کورٹ آربیٹریشن فار اسپورٹس میں اپیل کا اختیار موجود ہے۔ محمد عامر اقرار جرم کرچکے ہیں اور اپیل دائر نہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ سلمان بٹ اور محمد آصف کی جانب سے اپیل کیے جانے کے امکانات موجود ہیں۔
as,sks / ai,shs (AFP)