1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرکٹ ایشیا کپ: ٹورنامنٹ کے بعد بھی سیاسی ڈرامہ جاری

صلاح الدین زین نیوز ایجنسیوں کے ساتھ
29 ستمبر 2025

بھارتی ٹیم نے جیت کے بعد ایشیائی کرکٹ بورڈ کے سربراہ محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا، جبکہ مودی نے ٹیم کی جیت کو 'کھیل کے میدان پر آپریشن سیندور' بتایا۔ پاکستانی کپتان کے مطابق بھارت کرکٹ کے وقار سے کھیل رہا ہے۔

بھارتی کپتان سوریہ کمار آوٹ ہونے کے بعد
بھارتی ٹیم کے کپتان سوریہ کمار یادو نے بعد میں کہا کہ ٹیم نے پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا تصویر: Sajjad Hussain/AFP

گزشتہ شب کھیل کے میدان پر ایک عجیب و غریب نظارہ اس وقت دیکھنے کو ملا، جب بھارتی کرکٹ ٹیم نے ایشیا کپ کے فائنل مقابلے میں پاکستان سے میچ جیتنے کے بعد ایشیائی کرکٹ کونسل کے سربراہ اور پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا۔

کسی بھی بھارتی کھلاڑی نے اپنے گلے میں تمغہ نہیں پہنا اور بھارتی کپتان سوریہ کمار یادو نے ٹرافی بھی نہیں لی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سربراہ محسن نقوی ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں اور روایت کے مطابق انہیں کو یہ ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو دینی ہوتی ہے، تاہم بڑے ڈرامائی انداز میں بھارتی ٹیم نے اس سے انکار کر دیا۔

بھارتی ٹیم کے کپتان سوریہ کمار یادو نے بعد میں کہا کہ ٹیم نے نقوی سے ٹرافی وصول نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور وضاحت کی چونکہ انہوں نے ٹرافی نہیں حاصل کی، اسی لیے انہیں بعد میں دی بھی نہیں گئی۔

فائنل میچ کے بعد سوریہ کمار پریس سے بات چیت میں کہا، "ہم نے بطور ٹیم ٹرافی (محسن نقوی سے) نہ لینے کا فیصلہ کیا، کسی نے ہمیں ایسا کرنے کے لیے نہیں کہا۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ جو ٹیم ٹورنامنٹ جیتتی ہے وہ ٹرافی کی مستحق ہے۔"

پاکستانی کھلاڑیوں کو ان کا رنر اپ میڈل دیا گیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ بھارتی کھلاڑی ابھیشیک شرما اور تلک ورما نے پلیئر آف دی سیریز اور پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ حاصل کیا، تاہم کپتان سوریہ کمار یادیو نے ٹرافی لینے سے منع کر دیا۔

سلمان آغا نے فائنل میچ کے بعد کہا کہ بھارت نے ہمارے ساتھ جو کیا وہ صرف ہماری ہی بے عزتی نہیں ہے بلکہ وہ کرکٹ کے وقار سے کھیل رہے ہیںتصویر: Fadel Senna/AFP

بھارتی ٹیم کرکٹ کے وقار سے کھیل رہی ہے

پاکستانی کپتان سلمان علی آغا نے اس موقع پر بھارتی ٹیم کی جانب سے مصافحہ نہ کرنے اور محسن نقوی سے ٹرافی نہ لینے کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔ واضح رہے کہ سوریہ کمار یادو نے 14 ستمبر کو گروپ مرحلے کے کھیل کے دوران سلمان سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد تنازعات کا سلسلہ شروع ہوا۔

سلمان آغا نے فائنل میچ کے بعد کہا، "بھارت نے ہمارے ساتھ کیا کیا (ہاتھ نہ ملانا، محسن نقوی سے ٹرافی نہیں لینا)، وہ نہ صرف ہماری بے عزتی کر رہے ہیں، بلکہ وہ کرکٹ کے کھیل کے وقار سے کھیل رہے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "اس کو دیکھ کر اگر دوسری ٹیمیں بھی ایسا ہی کرنے لگیں؟ پھر ہم لائن کہاں کھینچیں گے، یہ کہاں رکے گا؟ کرکٹرز کو رول ماڈل سمجھا جاتا ہے، تو بچے میدان میں اس طرح کے رویے کو دیکھ کر کیا سیکھیں گے؟ اس ٹورنامنٹ میں جو کچھ ہوا وہ بہت برا ہے۔"

آپریشن سیندور جاری ہے، تو کھیلا کیوں؟

بھارت کی سیاسی جماعتیں اس ٹورنمنٹ کے آغاز سے ہی اس پر بیانات دیتی رہی ہیں اور فائنل میچ کے بعد اس پر مزید تلخ بیانی کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی ٹیم کی جیت کے بعد دبئی میں ہونے والے مقابلے کا موازنہ اس آپریشن سیندور سے کیا، جس کے تحت مئی کے اوائل میں بھارتی فوج نے پاکستان پر حملہ کیا تھا اور پھر دونوں ملکوں میں ایک مختصر سی جنگ ہوئی تھی۔

 مودی نے سوشل میڈيا ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا: "کھیلوں کے میدان پر #آپریشن سیندور۔ نتیجہ ایک ہی جیسا ہے، بھارت جیت گیا! ہمارے کرکٹرز کو مبارک ہو۔"

ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بی جے پی کا کہنا ہے کہ کانگریس پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور راہول گاندھی عاصم منیر کے بہترین دوست ہیںتصویر: Sajjad Hussain/AFP

وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس پر لکھا، "ایک غیر معمولی فتح۔ ہمارے لڑکوں کی زبردست توانائی نے حریفوں کو پھر سے اڑا دیا۔ بھارت کا مقدر جیتنا ہے، میدان چاہے کوئی بھی ہو۔"

مودی کے ایک اور وزیر کرن رجیجو نے حارث رؤف کے آؤٹ ہونے پر بھارتی گیند باز بمراہ کے اشارے کا ایک اسکرین شاٹ سوشل میڈيا پر شیئر کیا اور اپنی پوسٹ  میں لکھا، "پاکستان اسی سزا کا مستحق ہے۔"

بی جے پی نے البتہ اپوزیشن رہنما اور کانگریس پارٹی کے لیڈر راہول گاندھی کی جانب سے اس پر کوئی بھی رد عمل نہ آنے پر، انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور پارٹی کے قومی ترجمان پردیپ بھنڈاری نے کانگریس رہنما راہول گاندھی کو پاکستانی فوجی سربراہ عاصم منیر کا "بہترین دوست" قرار دیا۔

انہوں نے کہا: "جب پاکستان کو مکمل طور شکست ہوئی ہے، کانگریس کے رہنما پاکستان کے خلاف اسپورٹس مین کی اسپرٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں! کانگریس ہمیشہ بھارت پر پاکستان کی حمایت کیوں کرتی ہے!"

انہوں نے کانگریس کو ’’پاکستان کی بی ٹیم‘‘ کہتے ہوئے لکھا: "آپریشن سیندور میں، کانگریس پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی، آپریشن تلک میں، کانگریس پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ راہول گاندھی عاصم منیر کے بہترین دوست ہیں!"

ادھر بی جے پی لیڈر امیت مالویہ نے بھی میچ پر کانگریس کی خاموشی کو "راہول گاندھی اور کانگریس کو پاکستان کا حامی" بتایا۔ 

انہوں نے لکھا، "ایسا لگتا ہے کہ ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستان کے خلاف  بھارت کی شاندار جیت نے راہول گاندھی اور پوری کانگریس کو بے چینی میں ڈال دیا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے آپریشن سیندور کے بعد بھی وہ بھارتی فوج کو اس کے شاندار حملوں پر مبارکباد نہیں دے سکے تھے۔ اب وہ محسن نقوی اور ان کے دوسرے ہینڈلرز سے اجازت کے منتظر ہیں۔"

کانگریس پارٹی کے مطابق اگر ہم کھیلے تو ہمیں اسپورٹس مین اسپرٹ کے ساتھ کھیلنا چاہیے اور اگر آپریشن سیندور جاری ہے، تو ہمیں کھیلنا ہی نہیں چاہیے تھا تصویر: Sajjad Hussain/AFP

 تاہم کانگریس پارٹی نے اس پورے ڈرامے کو ایک مذاق اور ڈراما سے تعبیر کیا اور ایشیا کپ 2025 جیتنے پر پی ایم مودی کی جانب سے بھارتی ٹیم کو مبارکباد دینے والی پوسٹ پر، کانگریس کے ایک رہنما اتل لوندھے پاٹل نے کہا کہ "کبھی کبھی مجھے اس بات پر شک ہوتا ہے کہ کیا بھارتی وزیر اعظم مودی کو خارجہ پالیسی اور ڈپلومیسی کا کوئی علم بھی ہے؟"

انہوں نے مزید کہا، "اگر ہم کھیلے تو ہمیں اسپورٹس مین اسپرٹ کے ساتھ کھیلنا چاہیے تھا۔ اگر آپریشن سیندور جاری ہے، تو ہمیں کھیلنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ اور اگر کھیلوں کو معمول پر لانے کے لیے بات چیت کی جائے، تو حالات کو بہتر بنانے کے لیے بات چیت کی جا سکتی ہے۔ ہر چیز کو آپریشن سیندور سے جوڑنا درست نہیں ہے۔"

اس دوران کرکٹ ایشیا کپ کے فائنل کے بعد جو ڈراما دبئی میں ہوا، وہ اب بھارتی ميڈیا میں خوب چھایا ہوا ہے اور بیشتر میڈيا ادارے کھیل کو سیاست سے جوڑنے کے اس کھیل کی نہ صرف تعریف کر رہے، بلکہ کھلاڑیوں کے متنازعہ بیانات اور ان کی متنازعہ حرکتوں کی فوٹیج کو بھی خوب نشر کیا جا رہا ہے۔

ادارت: جاوید اختر

اماراتی سر زمین پر بارہ برس بعد پاک بھارت کرکٹ میچ

04:11

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں