کرکٹ: ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کے بعد ’ہنڈرڈز بال‘ میچ
20 اپریل 2018
انگلستان میں کرکٹ گیم کے لیے محدود اوورز کے ایک نئے فارمیٹ کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اس نئے فارمیٹ میں ایک ٹیم کی اننگز ایک سو گیندوں پر مشتمل ہو گی۔
اشتہار
انگلستان اور ویلز کرکٹ بورڈ کے تجویز کردہ محدود اوورز کے ایک نئے فارمیٹ پر عمل درآمد سن 2020 میں ہو گا۔ انگلستان میں اس نئے طرز کے ٹورنامنٹ میں ایک ٹیم کی اننگز صرف ایک سو گیندوں پر مشتمل ہو گی۔ فارمیٹ کے مطابق پہلے پندرہ اوورز معمول کے مطابق ہوں گے لیکن آخری اوور دس بال پر مشتمل ہو گا۔
اس طرح اس نئے ٹورنامنٹ میں ایک ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی سے بھی قدرے کم بال پھینکنے ہوں گے۔ انگلستان اور ویلز کرکٹ بورڈ نے اپنی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے والی روایتی اٹھارہ ٹیموں میں سے آٹھ کو اِس ’ہنڈرڈ بال‘ ٹورنامنٹ کے لیے منتخب کیا ہے۔
ان آٹھ ٹیموں کی خواتین اور مردوں کی ٹیمیں اس ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی۔ انگلش کرکٹ بورڈ کے ذرائع کے مطابق محدود اوورز کا نیا فارمیٹ بھی یقینی طور پر انفرادیت کا حامل ہو گا اور اس کا نام بھی خاصا منفرد ہے اور اِسے ’ہنڈرڈ بال‘ میچ قرار دیا گیا ہے۔
انگلش بورڈ کے مطابق پانچ ہفتوں کے دورانیے کا یہ ٹورنامنٹ موسم گرما کے کرکٹ سیزن کے درمیانی عرصے کے دوران کھیلا جائے گا۔ اس کی امکانی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ہفتے کے معمول کے ایام پر سہ روزہ کاؤنٹی کرکٹ کے میچ کھیلے جاتے ہیں اور ویک اینڈ کے ایام یعنی ہفتہ اور اتوار کو محدود اوورز کے میچوں کے لیے مختص کیے جا سکیں گے۔
مبصرین کے مطابق اس نئے انداز کے ٹورنامنٹ کے انعقاد کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے بنیادی ضوابط میں بھی ترمیم کرنا ہو گی۔ کرکٹ ضابطوں کے مطابق ایک اوور چھ بال پر مشتمل ہونا ضروری ہے۔ اس نئے ٹورنامنٹ کے لیے دس بال کا اوور متعارف کرانے کو پلان کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے عالمی سطح پر اس کے متعارف کرانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی قانون ہو گا۔
اس وقت اس فارمیٹ کے باضابطہ منظوری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ انگلش بورڈ کے سربراہ ٹام ہیریسن کے مطابق ’ہنڈرڈ بال گیم‘ کرکٹ کی دنیا میں تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو سکتا ہے اور محدود اوورز کی مقبولیت میں مزید اضافے کا سبب بنے گا۔ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ محدود اوورز کی مقبولیت اپنی جگہ لیکن کیا اگلے برسوں میں روایتی پانچ روزہ ٹیسٹ کرکٹ کو انتہائی محدود کر دیا جائے گا؟
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔