1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرکٹ میچ ایک بار پھر دہشت گردی کے سائے میں

کشور مصطفیٰ30 مئی 2015

پاکستانی وزیر اطلاعات نے ہفتے کے روز اس امر کا اعتراف کیا کہ جمعے کو قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان اور زمبابوے کی ٹیم کے میچ کے دوران اسٹیڈیم کے باہر ہونے والے دھماکے کا ذمہ دار ایک خود کُش بم حملہ آور تھا۔

تصویر: DW/T. Saeed

حملہ آور اور ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گردی کے اس واقعے کو پولیس بدستور ایک حادثاتی دھماکہ قرار دے رہی ہے۔ پاکستانی میڈیا میں دانستہ طور پر اس خبر کو شائع ہونے سے روکا گیا تھا۔

یہ واقعہ سکیورٹی کے غیر معمولی سخت انتظامات کے باوجود ایک ایسے وقت میں رونما ہوا جب پاکستانی کرکٹ ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر 2009ء کے بعد سے دورے پر آنے والی پہلی غیر ملکی ٹیم زمبابوے کے خلاف اپنا دوسرا وَن ڈے میچ کھیل رہی تھی۔ 2009ء میں لاہور ہی میں سری لنکا کی ٹیم کی بس پر ہونے والے حملے میں آٹھ افراد لقمہٴ اجل بنے تھے۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید نے نجی نشریاتی ادارے جیو کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا ، ’’خود کُش بم حملہ آور اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی کوشش میں ناکام رہا‘‘۔ یہ حملہ قذافی اسٹیڈیم کے بیرونی سکیورٹی دروازے سے قریب ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر کیا گیا۔ پرویز رشید کے مطابق یہ دہشت گردانہ کارروائی تاہم اسٹیڈیم میں جار ی میچ پر اثر انداز نہیں ہوئی۔

تیسرا اور فائنل ون ڈے میچ اتوار کو پروگرام کے مطابق ہی کھیلا جائے گاتصویر: DW/A. Ali

اس بار کے کرکٹ ٹورنامنٹ کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس کی چار ہزار نفری اسٹیڈیم کی حفاظت پر مامور ہے جبکہ مزید دو ہزار اہلکاروں کو اُس ہوٹل سے لے کر اسٹیڈیم تک کے راستے پر تعینات کیا گیا ہے، جہاں زمبابوے کی مہمان ٹیم ٹھہری ہوئی ہے۔

جمعے کو کھیلے جانے والے میچ میں پاکستانی ٹیم نے269 رنز کا ٹارگٹ 47.2 اوورز میں پورا کرتے ہوئے میچ اور سیریز اپنے نام کر لی۔

دہشت گردی کے اس واقعے کے باوجود تیسرا اور فائنل ون ڈے میچ اتوار کو پروگرام کے مطابق ہی کھیلا جائے گا۔ وزیر اطلاعات کی طرف سے جمعے کے میچ کے دوران رونما ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر بیان سامنے آنے کے باوجود لاہور پولیس اس پر مصر تھی کہ دھماکہ ایک رکشہ گیس سلنڈر کے پھٹنے کے نتیجے میں ہوا۔

پولیس کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک گیس سلینڈر کا دھماکہ تھا، کوئی دہشت گردانہ کارروائی نہیں تھی‘‘۔ اس ترجمان نے تاہم اس واقعے میں ایک پولیس اہلکار اور رکشہ ڈرائیور کی ہلاکت کی تصدیق کی۔ قبل ازیں پولیس اس دھماکے کی وجہ ایک ٹرانسفارمر کا پھٹنا بتا رہی تھی۔

پی سی بی نے بھی کہا ہے کہ آخری میچ اتوار ہی کو کھیلا جائے گاتصویر: DW

دریں اثناء پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی کہا ہے کہ فائنل ون ڈے میچ اتوار 31 مئی کو طے شدہ پروگرام کے مطابق ہو گا۔ پی سی بی کے نمائندے آغا اکبر نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعے کے باوجود زمبابوے کی ٹیم کے اس کرکٹ ٹور کا آخری میچ اتوار کو ضرور کھیلا جائے گا۔

ہفتے کے روز ایک بیان میں آغا اکبر کا مزید کہنا تھا،’’اُن کے کھلاڑی آج شاپنگ کے لیے گئے ہوئے ہیں‘‘۔ اُدھر زمبابوے کی ٹیم کے ترجمان لومور بنڈا کا کہنا تھا، ’’جمعے کو میچ کے دوران ہمیں ایک دھماکہ سُنائی دیا۔ ہمیں نہیں پتہ کہ یہ کیا تھا۔ ہم نے اپنی ٹیم کے ساتھ ایک میٹنگ کی اور سب کو یہ خبر پہنچا دی کہ آج سہ پہر ہمارے میزبان ہم سے بات چیت کرنے کے لیے آ رہے ہیں‘‘۔

گزشتہ چند برسوں سے پاکستانی کرکٹ ٹیم اپنے ’ہوم میچز‘ متحدہ عرب امارت جیسے غیر جانبدار مقامات پر کھیلتی رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں تاہم اسے قریب 120 ملین ڈالر کا نقصان ہو چُکا ہے جبکہ پاکستانی ٹیم کے چند چوٹی کے نوجوان کھلاڑی اب تک اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے اور ہوم کراؤڈ کی سپورٹ کا کوئی تجربہ نہیں کر پائے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں