1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرکٹ میں بدعنوانی، الجزیرہ کی رپورٹ پر ہل چل

22 اکتوبر 2018

آسٹریلیا اور انگلینڈ نے آج پیر کو کرکٹ میں بدعنوانی سے متعلق ٹیلی وژن چینل الجزیرہ کی رپورٹ کو مستردکر دیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق 15 بین الاقوامی مقابلوں میں اسپاٹ فکسنگ کے چھبیس واقعات رونما ہوئے ہیں۔

Indien Sport Symbolbild Cricket
تصویر: Imago

قطری چینل الجزیرہ نے اتوار کے روز دعویٰ کیا ہے کہ انگلینڈ کے کرکٹ کھلاڑیوں کا ایک چھوٹا سا گروپ 2011ء سے 2012ء کے درمیان سات مقابلوں میں مبینہ بدعنوانی کا مرتکب ہوا تھا۔ اس دوران یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ آسٹریلیا کے کچھ کھلاڑی بھی اسی عرصے کے دوران اسی نوعیت کے واقعات میں ملوث رہے تھے۔ مزید یہ کہ پاکستانی کھلاڑی تین میچوں جبکہ نامعلوم ٹیموں کے کھلاڑیوں نے ایک میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی تھی۔

تصویر: Getty Images/A. Vlotman

اس ٹی وی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ میچ فکسر یا جواری زیادہ تر بلے بازوں سے رابطے کرتے ہیں، جنہیں  جان بوجھ کر خراب کارکردگی دکھانے کے عوض پیسوں کی پیشکش کی جاتی ہے۔ اس میں لارڈز میں انگلینڈ اور بھارت، کیپ ٹاؤن میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا جبکہ متحدہ عرب امارات میں پاکستان اور انگلینڈ ک درمیان کھیلی جانے والی سیریز کے متعدد میچوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ 

کرکٹ کی بین الاقوامی کونسل ( آئی سی سی) نے اس تناظر میں تحقیقات شروع کر دی ہیں اور اس مقصد کے لیے ماہرین کی خدمات لی جا رہی ہیں۔  آئی سی سی میں انسداد بدعنوانی کے نگران ادارے کے سربراہ الیکس مارشل کے مطابق، ’’ آئی سی سی  کرکٹ کی ساکھ اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔ ان الزامات کی سنجیدگی سے جانچ پڑتال کی جائےگی۔‘‘

الجزیرہ اس سے قبل رواں برس کے آغاز میں کرکٹ میں بدعنوانی کے موضوع پر ایک دستاویزی فلم نشر کر چکا ہے اور تازہ رپورٹ بھی اسی کا تسلسل ہے۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا نے پہلے کی طرح اس مرتبہ بھی الجزیرہ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

 آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کے جیمز سدرلینڈ نے آج پپر  کو کہا، ’’ آسٹریلیا میں کرکٹ کی ساکھ کو متاثر کرنے والے کسی بھی شخص کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر مکمل بھروسا ہے کہ وہ کھیل کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔‘‘ اسی طرح انگلش کرکٹ بورڈ( ای سی بی) نے بھی کہا ہے کہ الجزیرہ کے دعوؤں میں صداقت کا فقدان دکھائی دیتا ہے۔

اماراتی سر زمین پر بارہ برس بعد پاک بھارت کرکٹ میچ

04:11

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں