آسٹریلیا اور انگلینڈ نے آج پیر کو کرکٹ میں بدعنوانی سے متعلق ٹیلی وژن چینل الجزیرہ کی رپورٹ کو مستردکر دیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق 15 بین الاقوامی مقابلوں میں اسپاٹ فکسنگ کے چھبیس واقعات رونما ہوئے ہیں۔
اشتہار
قطری چینل الجزیرہ نے اتوار کے روز دعویٰ کیا ہے کہ انگلینڈ کے کرکٹ کھلاڑیوں کا ایک چھوٹا سا گروپ 2011ء سے 2012ء کے درمیان سات مقابلوں میں مبینہ بدعنوانی کا مرتکب ہوا تھا۔ اس دوران یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ آسٹریلیا کے کچھ کھلاڑی بھی اسی عرصے کے دوران اسی نوعیت کے واقعات میں ملوث رہے تھے۔ مزید یہ کہ پاکستانی کھلاڑی تین میچوں جبکہ نامعلوم ٹیموں کے کھلاڑیوں نے ایک میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی تھی۔
اس ٹی وی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ میچ فکسر یا جواری زیادہ تر بلے بازوں سے رابطے کرتے ہیں، جنہیں جان بوجھ کر خراب کارکردگی دکھانے کے عوض پیسوں کی پیشکش کی جاتی ہے۔ اس میں لارڈز میں انگلینڈ اور بھارت، کیپ ٹاؤن میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا جبکہ متحدہ عرب امارات میں پاکستان اور انگلینڈ ک درمیان کھیلی جانے والی سیریز کے متعدد میچوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔
تصویر: Getty Images/Central Press
7 تصاویر1 | 7
کرکٹ کی بین الاقوامی کونسل ( آئی سی سی) نے اس تناظر میں تحقیقات شروع کر دی ہیں اور اس مقصد کے لیے ماہرین کی خدمات لی جا رہی ہیں۔ آئی سی سی میں انسداد بدعنوانی کے نگران ادارے کے سربراہ الیکس مارشل کے مطابق، ’’ آئی سی سی کرکٹ کی ساکھ اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔ ان الزامات کی سنجیدگی سے جانچ پڑتال کی جائےگی۔‘‘
الجزیرہ اس سے قبل رواں برس کے آغاز میں کرکٹ میں بدعنوانی کے موضوع پر ایک دستاویزی فلم نشر کر چکا ہے اور تازہ رپورٹ بھی اسی کا تسلسل ہے۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا نے پہلے کی طرح اس مرتبہ بھی الجزیرہ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کے جیمز سدرلینڈ نے آج پپر کو کہا، ’’ آسٹریلیا میں کرکٹ کی ساکھ کو متاثر کرنے والے کسی بھی شخص کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر مکمل بھروسا ہے کہ وہ کھیل کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔‘‘ اسی طرح انگلش کرکٹ بورڈ( ای سی بی) نے بھی کہا ہے کہ الجزیرہ کے دعوؤں میں صداقت کا فقدان دکھائی دیتا ہے۔
اماراتی سر زمین پر بارہ برس بعد پاک بھارت کرکٹ میچ