کرکٹ ورلڈ کپ کی ٹرافی پاکستان ميں
17 ستمبر 2014آئندہ کرکٹ ورلڈ کپ سن 2015 ميں چودہ فروری تا انتيس مارچ آسٹريليا اور نيوزی لينڈ ميں کھيلا جائے گا۔ شائقين ميں اس ٹورنامنٹ کے ليے دلچسپی اور آگہی بڑھانے کے مقصد سے انٹرنيشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے ٹورنامنٹ کی ٹرافی کو ان دنوں مختلف ممالک بھيجا جا رہا ہے۔ سری لنکا، بھارت، بنگلہ ديش اور افغانستان کا سفر طے کرنے کے بعد منگل سولہ ستمبر کے روز يہ ٹرافی پاکستان پہنچی، جہاں قومی ٹيم کے کپتان مصباح الحق اور مينيجر معين خان نے اس کا استقبال کیا۔
اس موقع پر مصباح الحق نے کہا کہ وہ پاکستانی شائقين کے ليے يہ ٹرافی جيت کر وطن لانا چاہتے ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’ميرے اپنے لوگوں کے ليے آئندہ برس ورلڈ کپ جيتنا چاہتا ہوں۔ ميں پر اعتماد ہوں کہ ميری ٹيم عوام کے ليے مسرت کا سبب بنے گی، جو اب گزشتہ کئی سالوں سے اپنے ملک ميں کرکٹ ديکھنے سے محروم ہيں۔‘‘
سن 1992 ميں پاکستان کی ورلڈ کپ ميں فتح کو ياد کرتے ہوئے کپتان مصباح نے کہا کہ وہ ٹورنامنٹ بھی آسٹريليا اور نيوزی لينڈ ہی ميں ہوا تھا اور اس بار بھی ورلڈ کپ انہی ممالک ميں منعقد ہو رہا ہے۔
پاکستان کی تاريخ کا واحد ورلڈ کپ جيتنے والی ٹيم کے ايک رکن اور ان دنوں قومی ٹيم کے مينيجر معين خان نے اس موقع پر کہا کہ ٹرافی کی پاکستان آمد پر لوگ کافی خوش ہيں۔ خان کے بقول پاکستانی ٹيم اچھی ہے اور اسی ليے سن 1992 کی کارکردگی دہرا سکتی ہے۔ ان کا يہ بھی کہنا تھا کہ ٹرافی کے پاکستان آنے سے لوگوں ميں دلچسپی پيدا ہو گی اور وہ پاکستان کی کاميابی کے ليے دعا گو ہوں گے۔
يہ امر اہم ہے کہ مارچ 2009 ميں پاکستانی شہر لاہور ميں سری لنکا کی کرکٹ ٹيم پر دہشت گردانہ حملے کے بعد سے پاکستان ميں کوئی بھی بين الاقوامی ميچ نہيں کھيلا گيا ہے۔ اس حملے ميں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ پاکستان کا دورہ کرنے والی سری لنکن ٹيم کے سات رکن زخمی بھی ہوئے تھے۔ بعد ازاں ايک ہی ماہ بعد آئی سی سی نے پاکستان پر پابندی عائد کر دی کہ پاکستان ميں کوئی بھی ميچ نہيں کھيلا جائے گا۔ اس وقت سے پاکستانی ٹيم اپنی تمام تر بين الاقوامی کرکٹ متحدہ عرب امارات کے ميدانوں پر کھيلتی آئی ہے۔