کرکٹ کی ورلڈ الیون پاکستان کے دورے پر، ڈپلیسی کپتان مقرر
عابد حسین
24 اگست 2017
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ستمبر میں کرکٹ کی ورلڈ الیون پاکستان کا دورہ کرے گی۔ یہ ٹیم پاکستان کے خلاف لاہور میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔
اشتہار
نجم سیٹھی کے مطابق پاکستان کا دورہ کرنے والی ورلڈ الیون ٹیم کی قیادت جنوبی افریقی کھلاڑی فاف ڈپلیسی کریں گے۔ کرکٹ کے مبصرین کے مطابق اس سیریز کا مقصد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی ہے۔ سن 2009 کے بعد صرف زمبابوے اور افغانستان کی ٹیموں نے ہی پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی بس پر سن دو ہزار نو ہی میں دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ کے سربراہی حال ہی میں نجم سیٹھی نے سنبھالی ہے۔ انہوں نے ورلڈ الیون کے دورے کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے اور یقینی طور پر اس دورے کے کامیاب انعقاد سے بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے پاکستان پر کھولے جانے کا امکان بڑھ جائے گا۔
اس ورلڈ الیون میں جنوبی افریقہ سے ہاشم املا، مورنی مورکل، عمران طاہر اور ڈیوڈ ملر شامل کیے گئے ہیں۔ آسٹریلیا سے جورج بیلی، ٹم پین اور بین کٹنگ شامل ہیں۔ پاکستان کا دورہ کرنے والی ورلڈ الیون میں ویسٹ انڈیز کے کرکٹر ڈیرل سیمی اور سیموئل بدری بھی شامل کیے گئے ہیں۔
اس دورے کے حوالے سے جنوبی افریقی کھلاڑی فاف ڈپلیسی کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے۔ اس بیان میں ڈپلیسی کا کہنا ہے کہ یہ دورہ ایک سنگ میل کی حیثیت کا حامل ہو گا اور اُن کے تمام کھلاڑیوں کو سکیورٹی ماہرین کی جائزہ رپورٹ پر اعتماد ہے۔
ڈپلیسی کے مطابق سکیورٹی ماہرین نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ کھلاڑیوں کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ڈپلیسی کے مطابق تمام کھلاڑی پروفیشنل ہیں اور وہ ایک معقول رقم لے کر ہی میچز کھیلیں گے اور اس فیس سے بھی زیادہ اہم تمام کھلاڑیوں کی سلامتی اور تحفظ ہے۔
ورلڈ الیون کے چودہ رکنی اسکواڈ میں بنگلہ دیش کے تمیم اقبال، نیوزی لینڈ کے جورج الیٹ، انگلینڈ سے پال کولنگ ووڈ اور سری لنکا سے تھیسرا پریرا کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ورلڈ الیون گیارہ سمتبر کو پاکستان پہنچے گی اور تین ٹی ٹوئنٹی میچ بارہ، تیرہ اور پندرہ تاریخوں پر کھیلیں جائیں گے۔
جنوبی افریقی کھلاڑی ہاشم املا ان دنوں کندھے کی انجری کا شکار ہیں اور انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ ورلڈ الیون کے دورے تک پوری طرح صحت یاب ہو جائیں گے۔
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔