کرکٹ کے ساتھی اور مخالفین کھلاڑیوں کی ’کپتان‘ کو مبارک باد
27 جولائی 2018
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق کرکٹر عمران خان کو کرکٹ کے سابق ساتھی اور حریف کھلاڑیوں نے پاکستانی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پر مبارک باد پیش کر رہے ہیں۔
اشتہار
الیکشن کمیشن پاکستان نے جمع کے روز اب تک کے حتمی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کو پاکستان مسلم ن کے مقابلے میں واضح برتری کے ساتھ فاتح جماعت کرار دیا ہے۔ تاہم پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واضح اکثریت نہ ہونے کی صورت میں مخلوط حکومت بنانی ہوگی۔
پاکستان کے معروف گیند باز وسیم اکرم نے ٹوئٹر پر عمران خان کو آئندہ وزیراعظم بننے پر مبارک باد پیش کی۔ عمران خان کی کپتانی میں وسیم اکرم 1992ء کے عالمی کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ تھے۔
وسیم اکرم نے پینسٹھ سالہ عمران خان کی جیت کے تناظر میں ٹوئٹ کیا ’ کپتان، یہ آپ ہی کی سربراہی تھی کہ ہم 1992ء میں عالمی چیمپئن بن سکے اور آپ ہی کی سربراہی میں ہم ایک عظیم جمہوری ملک بن سکیں گے۔‘
پاکستان کے ایک اور تیز گیند باز وقار یونس نے انتخابات کے بعد کپتان کی پہلی تقریر کی تعریف میں ایک ٹوئیٹ میں لکھا ’عظیم لیڈر کی عظیم تقریر اور مجھے آپ کا شاگرد ہونے پر فخر ہے‘۔
عالمی کپ کی فاتح ٹیم کے ایک اور کھلاڑی رمیز راجہ نے عمران خان کو کرکٹ کی تاریخ کا بہترین آل راؤنڈر قرار دیتے ہوئے ٹوئیٹ میں لکھا ’’عمران خان نے بائیس سال تک اپنے مقصد اور نظریے کے حصول کے لیے جدوجہد کی ہے، وہ ایک غیر معمولی انسان ہیں‘۔
کرکٹ میں پاکستان کے روایتی حریف ملک بھارت کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر کپل دیو نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ یہ ’اچھا لگ رہا ہے کہ ایک کرکٹر جس کو ہم جانتے ہیں وہ پاکستان کا وزیر اعظم بننے جا رہا ہے۔‘
واضح رہے بدھ پچیس جولائی کے انتخابات کے بعد جمعرات کو عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ بھارت اور پاکستان کی قیادت کو تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
موجودہ کھلاڑیوں میں آل راؤنڈر محمد حفیظ اور گیند باز محمد عامر نے بھی کپتان کو مبارک بادیں پیش کیں۔
ع آ/ ع ق (اے ایف پی)
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔