کرہ ارض کو بچانے کے لیے 'ہیلتھ ایمرجنسی' کا نفاذ ناگزیر
26 اکتوبر 2023
دنیا بھر کے سائنس دانوں نے اجتماعی طور پر بدھ کے روز اقوام متحدہ، عالمی رہنماوں اور صحت کے حکام سے موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو عالمی صحت کی ہنگامی صورت حال کے طور پر حل تلاش کرنے کا مطالبہ کیا۔
اشتہار
دو سو سے زائد سائنسی جرائد نے موسمیاتی تبدیلی اور ناپائید ہوتے حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت سے خطرے کی گھنٹی بجا دینے کی اپیل کی ہے۔
صحت اور ماحولیات کے حوالے سے 200 سے زیادہ جرائد کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پر زور دیا گیا ہے کہ وہ موسمیاتی اور قدرتی بحران کو ایک واحد بحران قرار دیں تاکہ تباہی سے بچنے کے لیے مل کر اقدامات کیے جاسکیں۔
'آب وہوا اورحیاتیاتی تنوع ایک ہی پیچیدہ مسئلے کے حصے'
ان مسائل پر اقوام متحدہ کی الگ الگ کانفرنسز میں غور و خوض کیا جائے گا۔ ان میں نومبر میں موسمیاتی تبدیلی پردبئی میں اقوام متحدہ کی کانفرنس آف پارٹیز(سی او پی) کی 28ویں کانفرنس اور سن 2024 میں ترکی میں حیاتیاتی تنوع پر سی او پی کی 16ویں کانفرنس شامل ہیں۔
دونوں ہی کانفرنس آف پارٹیز(سی او پی) سے وابستہ ریسرچ کمیونٹی بڑی حد تک الگ الگ ہیں۔ حالانکہ سن 2020 میں ہونے والے ایک مشترکہ ورک شاپ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے مسائل سے نمٹنے کے لیے دونوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس وقت کہا تھا، "آب و ہوا اور حیاتیاتی تنوع کو ایک ہی پیچیدہ مسئلے کے حصوں کے طورپر غور کرنے سے ہی ایسے حل تلاش کیے جاسکتے ہیں جو کمیوں سے بڑی حد تک پاک ہوسکتے ہیں اور جن سے فائدہ مند نتائج زیادہ سے زیادہ حاصل کیے جاسکتے ہیں۔"
'فطرت کے بغیر ہمارے پاس کچھ نہیں'
ایک ایسے وقت میں جب موسمیاتی تبدیلی کو، جنگلات کی کٹائی اور فطرت کو نقصان پہنچانے کے دیگر عوامل سے زیادہ بڑی وجہ قرار دی جارہی ہے، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ فطری دنیا کے باہم تعلق کو سمجھنا نہایت ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے گزشتہ سال کہا تھا کہ "فطرت کے بغیر ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔"
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بحران انسانی صحت کو براہ راست اور بالواسطہ طورپر متاثر کرتے ہیں، جس سے خوراک اور پانی جیسی بنیادی ضروری اشیاء متاثر ہوتی ہیں اور انتہائی موسم اور بیماری کے خطرات بڑھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق غربت میں اضافے کا ممکنہ براہ راست اثر بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور تنازعات کا باعث بنے گا۔
ماحولیاتی اور سماجی عدم مساوات دونوں کو ہی حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے سب سے زیادہ غیر متناسب نقصانات کمزور کمیونٹیز پر پڑنے کا خدشہ ہے۔
اشتہار
سی او پی کے وعدے پورے نہیں ہوئے
دسمبر 2022میں حیاتیاتی تنوع سے متعلق سی او پی نے سن 2030 تک 30 فیصد عالمی اراضی، ساحلوں اور سمندروں کو محفوظ کرنے کا عہد کیا تھا۔ ترقی یافتہ ممالک نے موسمیاتی سی او پی کے سابقہ وعدوں کا اعادہ کرتے ہوئے دیگر ملکوں کے لیے سالانہ 30 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔
لیکن ان میں سے بہت سے وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے دنیا "تباہی کی دہلیز" کی جانب بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ حیاتیاتی تنوع کی بحالی اور موسمیاتی تبدیلی کو ایک ہی بحران کے حصے کے طور تسلیم کرکے نمٹنا ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے دس حیرت انگیز اثرات
’گلوبل وارمنگ‘ دنیا بھر میں موسموں پر کیسے اثر انداز ہو رہی ہے، زیادہ تر باتوں سے تو ہم واقف ہیں۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی کے کچھ اثرات ایسے بھی ہیں جو ہمارے طرز زندگی کو حیرت انگیز طور پر تبدیل کر دیں گے۔
ہوائی سفر میں بڑھتے ہچکولے
ایک تازہ تحقیق کے مطابق مستقبل قریب میں ہوائی جہاز میں سفر کرنا پہلے سے زیادہ پریشان کن ہو جائے گا۔ تحقیق کے مطابق دوران پرواز ہوائی جہازوں کو ماضی کے مقابلے میں ڈیڑھ سو فیصد زیادہ ’ایئر ٹربولینس‘ کا سامنا کرنا پڑے گا یعنی شدید ہچکولے لگا کریں گے۔
تصویر: Colourbox/M. Gann
بحری جہاز اور برفیلی چٹانیں
ہوائی جہازوں کے علاوہ بحری جہازوں کو بھی نقل و حرکت میں مشکلات پیش آئیں گی۔ سن 1912 میں ٹائیٹینک جہاز برفیلی چٹان سے ٹکرانے کے بعد ڈوبا تھا لیکن اس کے بعد ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مستقبل قریب میں ایسے حادثے دوبارہ پیش آ سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Raedle
آسمانی بجلی گرنے کی تعداد میں اضافہ
عالمی حدت میں اضافے کے باعث طوفان باد و باراں اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گا۔ آسمانی بجلی گرنے سے جنگلات میں آگ لگنے کے علاوہ بھی کئی نقصانات ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق اس کے باعث پیدا ہونے والی نائٹروجن آکسائیڈ گیس دنیا کو دوسری زیریلی گیسوں سے محفوظ بھی رکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لاوا اگلتے آتش فشاں
دنیا میں بے تحاشا عجائبات ہیں مثلاﹰ آئس لینڈ میں ہزاروں برسوں سے آتش فشاں اور گلیشیئر بیک وقت ایک ہی جگہ موجود ہیں۔ عالمی حدت کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ زمین پر ہوا کا دباؤ بھی کم ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں آتش فشانوں میں لاوا بڑھتا جا رہا ہے۔ اگلے برسوں کے دوران دنیا بھر میں آتش فشاں زیادہ لاوا اگلیں گے جس سے ہوائی جہازوں کی پروازیں متاثر ہونے کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/S. Crespo
ہم ناراض تر ہوتے جائیں گے
موسمیاتی تبدیلی ہمارے مزاجوں پر بھی بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔ محققین کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کے باعث انسان زیادہ غصیلے ہو جائیں گے اور تشدد میں بھی اضافہ ہو گا۔ سماجی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا غصہ عالمی سطح پر مسلح تنازعات کی شکل اختیار کر جائے گا۔
تصویر: Fotolia/Nicole Effinger
سمندر بھی تاریک تر
سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سمندر کی گہرائیوں میں بھی نمایاں ہوں گے۔ بدلتا موسم دنیا بھر میں زیادہ بارشیں لائے گا، دریاؤں میں تغیانی بھی بڑھے گی اور سیلاب کے باعث زمینی کٹاؤ بھی بڑھے گا۔ کیچڑ زدہ دریا اس پانی کو سمندر تک پہنچائیں گے جس کے باعث سمندر تاریک ہو جائیں گے۔ محققین کے مطابق یہ عوامل اب نمایاں ہوتے جا رہے ہیں۔
تصویر: imago/OceanPhoto
الرجی بھی بڑھے گی
بڑھتے غصے سے آپ اگر پریشان نہیں ہیں تو طرح طرح کی الرجی آپ کو ضرور پریشان کرے گی اور اگر بہار کے موسم میں آپ کو الرجی کا مرض لاحق ہوتا ہے تو ابھی سے تیار ہو جائیے۔ آئندہ الرجی کا کوئی ایک موسم نہیں ہو گا۔
تصویر: Colourbox
چھوٹے ہوتے جانور
عالمی حدت میں جتنا اضافہ ہوتا جائے گا، جانوروں کے قد بھی چھوٹے ہوتے جائیں گے لیکن ظاہر ہے ایسا فوری طور پر تو نہیں ہو گا، بلکہ یہ ایک بتدریج عمل ہے۔ پچاس ملین برس پہلے جانوروں کا سائز موجودہ وقت کی نسبت کہیں بڑا تھا۔ لیکن عالمی حدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی قد وقامت کم ہونے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
تصویر: Fotolia/khmel
صحراؤں میں کھلتے پھول
صحراؤں میں پھول کھلیں گے، اور یہ کوئی شاعرانہ بات نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلیاں دنیا بھر کے صحراؤں پر بھی یوں اثر انداز ہوں گی کہ آئندہ صحرا بھی بنجر اور ویران نہیں رہیں گے بلکہ وہاں گھاس بھی اگے گی اور پھول بھی کھلیں گے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/B. Wick
چیونٹیوں کی بدلتی عادات
آپ شاید یقین نہ کریں لیکن کرہ ارض کے ایکو سسٹم میں چیونٹیاں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مگر موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت اس ننھی مخلوق کے مزاج پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ ایک تحقیقی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حدت میں معمولی اضافہ بھی چیونٹیوں کی عادات بدل دیتا ہے اور وہ موافق درجہ حرارت ملنے تک زیر زمین ہی رہتی ہیں۔